افسر اور دفترتازہ ترینتعلیم و صحتقومیموسم

سندھ سیلاب کے نرغے میں مٹیاری اور سجاول تازہ شکار

( شیتل ملک ) سندھ کے ضلع مٹیاری اور سجاول کے گاؤں سیلابی پانی میں ڈوب گئے

ڈپٹی کمشنر مٹیاری کے مطابق مٹیاری میں واقع چھنڈن موری نہر میں شگاف پڑ گیا، جس کے بعد پانی قریبی گاؤں میں داخل ہو گیا۔

انہوں نے بتایا ہے کہ کرین اور مقامی افراد کی مدد سے نہر کے شگاف کو پُر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر مٹیاری کا مزید کہنا ہے کہ روہڑی کینال سے چھنڈن موری نہر کا گیٹ ٹوٹ گیا ہے جس سے پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ 4 سے زائد مقامات پر نہر اوور فلُو ہو رہی ہے، وہاں بھی لوگ بند باندھ رہے ہیں۔

ایس ایس پی مٹیاری سمیت مقامی لوگ بڑی تعداد میں نہر میں شگاف پڑنے کے مقام پر پہنچ گئے جو شگاف پُر کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

کئی دیہات کے مکین اپنے گھروں کی چھتوں پر پناہ لیے ہوئے اور امداد کے منتظر ہیں۔

سجاول میں گاؤں خالی کر دیے گئے

دوسری جانب دریائے سندھ میں سجاول کے مقام پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے۔

سجاول میں کچے کے علاقے میں آباد لوگوں نے پانی بھر جانے کی وجہ سے اپنے گاؤں خالی کر دیے ہیں۔

کچے کے علاقے میں کیلے کے باغات اور سبزی کے کھیت بھی پانی میں ڈوب گئے، جس سے فصل کو نقصان پہنچنے کا خدشہ لاحق ہو گیا ہے۔

ٹھری میرواہ خیرپور میں لاش دفنانے کیلئے خشک جگہ ملنا بھی مشکل

ٹھری میر واہ سے سامنے آنے والی ویڈیو کے مطابق شہری ایک لاش کو ٹھیلے پر لیے گھوم رہے ہیں جو دو روز سے لاپتا شخص کی ہے اور پانی میں تیرتی ہوئی ملی تھی۔

شہری لاش کو سیلاب کے پانی میں ٹھیلے پر رکھ کر خشک جگہ کی تلاش میں شہر میں گھومتے رہے۔

سیلاب کی وجہ سے ٹھری میرواہ کا دیگر شہروں سے زمینی رابطہ کئی روز سے منقطع ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ غائب ہے نا ایمبولینس ملی ہے نا کوئی اور سہولت ہے، لاش کو ریڑھی پر رکھ کر خشک زمین ڈھونڈ رہے ہیں۔

شہریوں نے بتایا قبرستان میں بھی پانی آچکا ہے جس کی وجہ سے تدفین کرنا ممکن نہیں۔

سیلاب متاثرین کیلئے دواؤں کی شدید قلت

وزیر صحت سندھ ڈاکٹر پیچوہو نے اعتراف کیا ہے کہ سندھ کے تمام ہی اضلاع سیلاب کی لپیٹ میں آئے ہیں، اور سیلاب متاثرین کے لیے دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے بتایا کہ ڈرپس اینٹی بائیوٹک ادویات اور بخار، نزلہ اور کھانسی سمیت اینٹی الرجیز ادویات کی قلت ہے، جب کہ سیلاب کی اس صورتحال میں اسہال ہیضہ جلدی امراض ڈینگی ملیریا پھیلنے کا خدشہ ہے۔

سندھ میں بارش اور سیلابی ریلے کی تازہ ترین صورتحال

دادو میں سیلاب کا دباؤ برقرار جبکہ خیرپور ناتھن شاہ شہر پانی میں ڈوب گیا ہے۔ میہڑ اور جوہی شہر کے چاروں طرف بھی پانی ہی پانی ہے۔

شہروں کو بچانے کے لیے رِنگ بند کی مضبوطی کا کام جاری ہے جبکہ میہڑ کے قریب قومی شاہراہ پر پنجاب اور بلوچستان جانے والی ٹریفک 3 روز سے بند ہے۔

قومی شاہراہوں کی بندش یا متاثر ہونے سے امدادی ٹیموں کو بھی متاثرین تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

شہدادکوٹ کو بچانے کے لیے شہر کو ملانے والی شاہراہ کو 3 مقامات پر کٹ لگا دیے گئے، جس سے اطراف کے 100 دیہات زیرِ آب آگئے۔

مٹیاری کے قریب روہڑی کینال کا گیٹ چھنڈن موری کے مقام پر ٹوٹ گیا، جس سے خیرپور کی تحصیلیں کوٹ ڈیجی اور ناراب بھی زیرِ آب ہیں۔

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مچھروں کی بہتات اور بیماریاں سر اٹھانے لگی ہیں جس کے باعث متاثرین کی مشکلات بھی بڑھ گئی ہیں۔

سندھ میں سیلاب کے باعث ہونے والے ابتک کے نقصانات کے اعداد و شمار

سندھ حکومت نے صوبےمیں سیلاب سے 20اگست سے اب تک ہونے والے نقصانات اور ریسکیو کی تفصیلات جاری کردی ہیں، سرکاری اعلامیہ کے مطابق صوبائی وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی اور ان کی امداد کے لئے حکومت سندھ بھرپور کوشش کررہی ہے،

سیلاب متاثرین کو ریسکیوکرنا ترجیح ہے جس کے نتیجے میں صوبہ کے متاثرہ اضلاع میں اب تک متاثرین کے لئے1910 ریلیف کیمپ قائم کر دئیے گئے ہیں اب تک 567939متاثرین کو ان ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا جاچکا ہے جہاں ان کو کھانا، پانی ، ادویات اور دیگر سہولیات فراہم کی جارہی ہیں ۔

اب تک بارشوں کے باعث495 افراد ہلاک جبکہ 14995 افراد زخمی ہوئے ہیں ۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button