افسر اور دفتربازار اور کاروبارریاست اور سیاست

ملک میں تیل کی قیمت بڑھی تو ذمہ دار مفتاح اسماعیل ہیں

( مانیٹرنگ ڈیسک ) سابق وزیراعظم شاہد خاقان نے کہا ہے کہ ملک میں تیل کی قیمت بڑھے تو مفتاح اسماعیل ذمہ دار ہیں، اور میں ان کے عمل کا ذمہ دار نہیں ہوں۔

کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آج چوتھا سال ہے نیب کا کیس چل رہا ہے، اور چار سال سے جو لوگ ان عدالتوں میں ہیں انکی زندگی مفلوج ہے۔

شاہدخاقان نے کہا کہ ک دس دس بارہ بارہ سال سے لوگ ان عدالتوں میں بیٹھے ہیں، جس احتساب مین خود احتسابی نا ہو سابق چیئرمین سے پوچھنا ہوگا۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ جب تک نیب ہے یہ ملک نہیں چل سکتا ہے، جہان نا انصافی بڑھ جائے ملک نہیں چل سکتے ہیں، نیازی اور جاوید اقبال چار سال لوگوں پر الزام لگاتے رہے، جوآدمی انصاف کے نظام کاسربراہ رہا اسے اثاثوں کا جواب دینا ہوگا۔

شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ میں حکومت میں نہیں ہون حکومتی پارٹی کا حصہ ہوں، میں کسی ٹاسک کا حصہ نہیں انرجی کے دو وزراء کے ساتھ کام کر رہا ہوں۔

سابق وزیراعظم نے کہ اس ملک تیل کی قیمت بڑھے تو مفتاح اسماعیل کی ذمہ داری ہے، پیٹرولیم لیوی پچاس روپے ہونی چاہیے جو اب 35 روپے ہے، تیل کی قیمت ڈی ریگولیٹ کردیں مارکیٹ کے حساب سے قیمت کا تعین ہو، پاکستان کا آئین پڑھ لیں اس میں سب ہے۔

شاہد خاقان نے مزید کہا کہ مفتاح اسماعیل کے عمل کا میں ذمہ دار نہیں ہوں، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ بجلی اورپیٹرول کی قیمت بڑھنے سے مفتاح کا کوئی کردار نہیں ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات عالمی قیمتوں سے منسلک ہیں، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت کے تعین کے 12 عناصر ہیں، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین کے میکانزم سے اتفاق نہیں کرتا۔

پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پیٹرول کی قیمتوں کے تعین کے 9 عناصر کا تعین اوگرا کرتا ہے، حکومت کا پیٹرول کی قیمتوں کے تعین کے 12 عناصر پر کنٹرول نہیں ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس نہیں لے رہی ہے، اگر نظام بنانا ہے تو قیمتوں کے عمل کو ڈی ریگولیٹ کرنا پڑے گا۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ پیٹرولیم ڈیلرز کے منافع میں اضافہ ان کا حق ہے، حکومت نے پیٹرولیم ڈیلرز کو ان کا حق دیا ہے، ماضی میں پیٹرولیم ڈیلرز کو جو منافع ملتا رہا وہ بہت کم تھا۔

 شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان میں پیٹرول کے ناپ تول میں چوری ہوتی ہے۔

اس سے قبل 7 سمتبر کو احتساب عدالت اسلام آباد میں ایل این جی ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے ریفرنس کی سماعت کی۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ شریکِ ملزمان کے وکلا نے کہا کہ نیب ترامیم کے بعد چیزیں واضح ہو چکی ہے۔ کیا نئے نیب قانون کے تحت کسی ملزم نے عدالت کو درخواست دی؟

 بیرسٹر قاسم عباسی نے جواب دیا کہ جی ہم درخواست دینے کو تیار ہیں۔ نیب قانون کے مطابق کابینہ، ای سی سی سمیت دیگر کمیٹیوں سے منظورشدہ منصوبے نیب کے دائرہ کار سے باہرہیں۔ عدالت سے درخواست ہے کہ یہ ریفرنس قابل سماعت نہیں۔

سماعت کے دوران نیب نے ایل این جی ریفرنس ختم کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایل این جی کا ٹھیکہ دینے کی کابینہ سے منظوری نہیں لی گئی۔ ملزمان نے ایل این جی سے مالی فائدے بھی لیے۔ ایل این جی ریفرنس میں منی لانڈرنگ کی دفعات بھی شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button