کھیل اور کھلاڑی

دوسرے ٹی ٹونٹی میں برطانیہ کو شکست دیکر قومی ٹیم نے منفرد اعزاز اپنے نام کر لیا

( سفیان سعید خان ) انگلینڈ کے خلاف دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے منفرد اعزاز اپنے نام کر لیا۔

پاکستان کرکٹ ٹیم ٹی ٹوئنٹیز میں بغیر نقصان کے 200 رنز کا ہدف عبور کرنے والی پہلی ٹیم بن گئی۔

انگلینڈ کے خلاف دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کی جانب سے چیز کیا جانے والا ہدف بغیر وکٹ گنوائے کسی بھی ٹیم کا سب سے بڑا کامیاب چیز ہے۔

اس سے قبل نیوزی لینڈ نے بغیر کسی نقصان کے سب سے بڑا ہدف 169 عبور کیا تھا، نیوزی لینڈ نے 2016 میں پاکستان کے خلاف ہی یہ ہدف عبور کیا تھا۔

پاکستان ٹیم 150 یا اس سے زائد ہدف بنا وکٹ گنوائے دو بار حاصل کرنیوالی واحد ٹیم ہے، پاکستان نے گزشتہ برس انڈیا کے خلاف بغیر وکٹ گنوائے 152 کا ہدف عبور کیا تھا

نیشنل سٹیڈیم کراچی میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے انگلینڈ کی جانب سے دیا گیا 200 رنز کا ہدف اننگز کے آخری اوور میں بغیر کسی نقصان کے حاصل کر لیا۔

قومی ٹیم کی سلامی جوڑی نے ایک مرتبہ پھر ریکارڈ شراکت داری قائم کی، بابراعظم نے 66 گیندوں پر 110 جب کہ محمد رضوان نے 51 گیندوں پر 88 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔

اس جیت کے ساتھ سات میچوں پر مشتمل سیریز ایک ایک سے برابر ہو گئی ہے۔

اس سے پہلے انگلینڈ نے ٹاس جیت کر پاکستان کے خلاف پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔

انگلینڈ کے سلامی بیٹر ایلکس ہیلز اس مرتبہ 26 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے اور اپنی ٹیم کو 42 رنز کا آغاز فراہم کیا۔اس مجموعے پر شاہنواز دہانی نے پہلے ہیلز اور پھر اگلی ہی گیند پر ڈاؤڈ ملان کو بھی بولڈ کردیا۔

محمد نواز نے 101 کے مجموعے پر 43 رنز بنانے والے بین ڈکِٹ کو بھی چلتا کیا، لیکن اس کے بعد کپتان معین علی اور ہیری بروکس کے درمیان صرف 27 گیندوں پر 59 رنز کی پارٹنر شپ نے انگلینڈ کی اننگز کی رفتار کو ہی تبدیل کردیا۔

دونوں 17ویں اوور میں سکور کو 160 رنز پر لے گئے جہاں 31 رنز بنانے والے ہیری بروکس حارث رؤف کی گیند پر کلین بولڈ ہوگئے۔

دوسری جانب وکٹ پر موجود کپتان معین علی کا بلہ رنز اگلتا رہا، انہوں نے 23 گیندوں پر چار چھکوں اور اتنے ہی چوکوں کی مدد سے 55 رنز کی اننگز کھیلی۔

قومی ٹیم نے ایک تبدیلی کی ہے۔ محمد حسنین کو نسیم شاہ کی جگہ شامل کیا گیا ہے۔

ٹاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کپتان بابراعظم نے کہا کہ پچ کی صورتحال کے مطابق ڈیڑھ سو کے آس پاس کا ٹارگٹ حاصل کیا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب پاکستان کرکٹ ٹیم کے ٹاپ آرڈر بیٹر محمد رضوان کا کہنا ہے کہ وہ اور بابر اعظم ایک دوسرے پر اندھا اعتماد کرتے ہیں، بابر کے ساتھ کافی اچھی کمیونیکشن ہے جس کی وجہ سے رنز اسکور ہوتے ہیں۔

دوسرے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں پاکستان کی انگلینڈ کے خلاف دس وکٹوں سے جیت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے محمد رضوان نے کہا کہ شروع سے ہی ذہن بنایا تھا کہ 200 رنز کے ہدف کے تعاقب کیلئے چھکے چوکے کا سوچنا ہوگا۔

محمد رضوان نے کہا کہ انگلینڈ کے خلاف دس وکٹ کی جیت بڑی جیت ہے، پریشر ہوتا ہے لیکن یہ کھیل کا حصہ ہے، ٹیم پچھلا میچ ہاری تھی تو اس کی وجہ سے پریشر ضرور ہوتا ہے، یہ ویسا ہی ہے جیسا جیت کر اعتماد ملتا ہے جب دوسرے میچ میں ٹیم بولنگ کرکے واپس آئی تو مینجمنٹ نے کھلاڑیوں کا حوصلہ بلند کیا۔

جب 30 سالہ محمد رضوان سے پوچھا گیا کہ مینجمنٹ نے حوصلے بلند کرنے کیلئے کیا کہا تھا تو انہوں نے کہا کہ ثقلین مشتاق نے ٹیم سے کہا کہ پوری قوم دیکھ رہی ہے اگر ہم دو سو کریں گے تو پوری قوم کو مزہ آئے گا، پھر لڑکوں سے میری بھی بات ہوئی تو یہی کہا کہ سر نیچے نہیں رکھنا ورنہ سوچ بکھر جائے گی، سوچ ایک رکھنی ہے اورمثبت رہنا ہے، چھکے چوکے کا سوچنا ہے۔

محمد رضوان نے بتایا کہ اندر جاتے وقت بابر سے بات ہورہی تھی کہ ایک نے سنچری کرنی ہے، شاید پوری قوم بھی یہی چاہتی تھی جس پر ہم شکر گزار ہیں۔

ایک سوال پر محمد رضوان نے کہا کہ اگر ان کے ریکارڈز پاکستان کا نام بلند کر رہے ہیں تو اس سے بڑھ کر اعزاز کی بات کیا ہوگی۔

کپتان بابر اعظم کے ساتھ شراکت داری کے ریکارڈ پر بات کرتے ہوئے قومی ٹیم کے اوپننگ بیٹر نے کہا کہ بابر کے ساتھ ان کی اچھی کمیونیکشن ہے اور وہ دونوں ایک دوسرے پر اندھا اعتماد بھی کرتے ہیں۔

تاہم رضوان نے انکشاف کیا کہ کم از کم دو ایسے موقعے ضرور ہیں جہاں وہ پریشر محسوس کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’’دو جگہ پر ہم پریشر محسوس کرتے ہیں جب میچ قریب آگیا ہوتا ہے اور جب سٹارٹ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میچ جب قریب آتا ہے تو سوچتے ہیں ایسے لمحے میں نہیں آؤٹ ہونا یہ وقت نہیں، شروع میں یہ ہوتا ہے کہ بس اننگز بنانی ہے ۔

ایک سوال پر قومی ٹیم کے بیٹر نے کہا کہ ٹیم پہلے بیٹنگ کرے یا بعد میں بیٹنگ کرے، اپروچ میں کوئی فرق نہیں، کھلاڑی اپنی جانب سے ہر میچ میں پوری کوشش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ محنت میں کوئی کمی نہیں ہوتی، ہاں کبھی غلطی ہوجاتی ہے، انسان ہیں، غلطیوں کی نشاندہی ہوتی ہے تو اس کو بہتر کرنے کی بھی کوشش کرتے ہیں، لوگ بھی خوش ہوتے ہیں، کبھی ناراض ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اور بابر اعظم ٹارگیٹس لیکر چلتے ہیں کہ چھ اوورز میں کیا ہونا چاہیے، آٹھ میں کیا اور دس میں کیا، کوشش ہوتی ہے کہ کنڈیشنز کو جانچ کر اس کے مطابق کھیلیں۔

محمد رضوان نے کہا کہ جیت کے بعد اعتماد تو آتا ہے لیکن ٹیم کی نظریں روٹیشن پر بھی ہے، انہوں یہ کہہ کر اگلے میچز میں تبدیلیوں کا عندیہ دیا کہ مڈل آرڈر کی دوسرے میچ میں باری ہی نہیں آئی جبکہ پہلے میچ میں وہ اچھا نہیں کرسکے تھے اس لیے مینجمنٹ کی کوشش ہوسکتی ہے کہ آئندہ کے میچز میں ان کو بھی موقع دیا جائے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button