نواز شریف ملک واپس آ رہے ہیں،لطیف جاوید مغل

وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ نواز شریف واپس آ رہے ہیں، عوام جس طرح ان کا استقبال کرے گی،عمران خان کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔
نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا کہ عمران خان ملک میں فتنہ و فساد برپا کرنا چاہتے ہیں، عمران خان مذہب کو سیاست کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ عمران خان کا فتنہ چل نکلا تو ملک میں خون ریزی ہوگی، ریاستی اداروں کا احترام ہے،سیاسی جماعتوں کے لیے دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ عمران خان اداروں کو للکار رہے ہیں،اگر عمران خان کو روکا نہ گیا تو شدید عوامی رد عمل آسکتا ہے۔
میاں جاوید لطیف نے کہا کہ عمران خان اقتدار کے لیے مارا مارا پھر رہا ہے، اقتدار کے لیے اس کا انحصار سلیکشن کمیٹی پر تھا، اب اس کا انحصار امریکیوں پر ہوگیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ادارے عمران خان کی باتوں کا نوٹس لیں، عمران خان کو این آر او نہیں دیا جائے گا۔
لیگی رہنما نے اپنی نیوز کانفرنس کے دوران عمران خان کے متنازعہ بیانات کے کلپس بھی چلائے۔
نواز شریف جب پاکستان آئے گا تاریخی استقبال کروں گا ,عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے صرف24گھنٹے بعد ہی یوٹرن لے لیا اور گزشتہ روز موجودہ آرمی چیف کو توسیع دینے کی نئی توجیہ پیش کردی ہے۔
بنی گالہ میں اپنی رہا ئش گاہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی بات کبھی نہیں کی ۔ ساتھ ہی یہ بھی کہ دیا کہ آرمی چیف کی تعیناتی نئے الیکشن تک مؤخر کرنے کی بات کی تاکہ نئی حکومت نئے آرمی چیف کا فیصلہ کرے۔
سوال یہ ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت29ستمبر کو ختم ہو رہی ہےاور اگر یہ تقرری موخر کی جاتی ہے تو ا س کیلئے موجودہ آرمی چیف کو توسیع دینا ضر وری ہوگا۔
صحافتی ذررائع کے مطابق در اصل عمران خان ایک ایجنڈے کے تحت آرمی چیف کی تقرری کے آئینی معاملہ دانستہ متنازعہ بنا رہے ہیں اور اسے پبلک ڈیبیٹ میں لا رہے ہیں ۔۔انہوں نے یہ بھی گلہ کردیا کہ ہمارے پاس صوبوں میں حکومت ہے لیکن بُوٹ نہیں، پیچھے سے بوٹ نہ لگیں تو کام نہیں ہوتا ۔
ایک جانب وہ عوامی طاقت کی بات کرتے ہیں دوسری جانب بوٹ کی بات کرتے ہیں ۔ عمران خان نے یہ بھی شکوہ کیا کہ انہیں دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔
مائنس ون فارمولا لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔اس سے ان کاخوف اور مایوسی جھلک رہی ہے۔وہ در اصل اب گارنٹی چاہتے ہیں کہ انہیںنا اہل نہ کیا جا ئے ۔
عمران خان نے ستمبر میں حکومت کے خلاف کال دینے کا فیصلہ کرلیا جبکہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق کہا کہ نئی حکومت نئے آرمی چیف کا فیصلہ کرے۔
صحافیوں سے ملاقات میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ احتجاج کی کال زیادہ دور نہیں رواں مہینے ہی دوں گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی بات کبھی نہیں کی، آرمی چیف کی تعیناتی نئے الیکشن تک مؤخر کرنے پر بات کی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ کبھی نہیں کہا آرمی چیف کون ہو، ہمیشہ کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی میرٹ پر ہونی چاہیے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی تعیناتی بھی میرٹ پر ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی ایسی بات نہیں کی تھی جس پر آئی ایس پی آر نے بیان جاری کیا، دو خاندانوں کو کبھی بھی آرمی چیف کا نام سلیکٹ نہیں کرنا چاہیے۔
سابق وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر چیف الیکشن کمشنر کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر پاکستان کا نہیں ن لیگ کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مائنس ون فارمولا لگانے کی کوشش کی جارہی ہے، ان کو معلوم ہے کہ عمران خان کے ہوتے ہوئے میچ نہیں جیت سکتے۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ جب میری گرفتاری کی باتیں کی جارہی تھیں تو اپنا بیگ تیار کر لیا تھا، بیگ میں کتابیں رکھی تھیں تاکہ جیل میں مطالعہ کرتا رہوں۔
عمران خان نے کہا کہ آئی ایم ایف نے خود کہا کہ اس وقت پاکستان میں کمزور ترین حکومت ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف جب پاکستان آئے گا تاریخی استقبال کروں گا۔