تازہ ترینافسر اور دفترریاست اور سیاست

نواز زرداری گٹھ جوڑ اپنی مرضی کا آرمی چیف لانا چاہتا ہے،عمران خان

( مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان تحریک انٓصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور آصف زرداری کی پوری کوشش ہے کہ اپنا آرمی چیف لائیں۔

فیصل آباد میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران عمران خان نے کہا کہ 2018 میں الیکشن مہم چلائی تو اس دوران ملک میں بہت بےروزگاری تھی، پاکستان میں صعنتی زون نقصان میں جارہے تھے، فیصل آباد میں ٹیکسٹائل انڈسٹریاں بند ہورہی تھیں۔

ملک میں سیلابی صورت حال کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ ملک کو سیلاب سے بچانے کیلئے ہمیں ڈیم بنانے ہوں گے، موسمیاتی تبدیلی کے لئے شجرکاری ضروری ہے، ملک میں ڈرینج سسٹم کو ٹھیک کرنا ہوگا، سیلاب متاثرین کیلئے جلد دوبارہ اربوں روپے جمع کروں گا۔

مران خان نے کہا کہ ہمارے ساڑھے 3 سالہ دور میں ٹیکسٹائل انڈسٹری نے ترقی کی، لوگوں کو روزگار ملا، ہمارے دور میں 4 فصلوں کی بڑی پیداوار ہوئی، تحریک انصاف حکومت نے کسانوں کو اپنا حق دلایا، کسانوں کو شوگرملز مالکان سے بروقت رقم دلوائی۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے تاریخی ٹیکس اکٹھا کیا، ہم نے ملکی دولت میں اضافہ اور کرپشن میں کمی کی، ہم نے پٹرول کی قیمت کم رکھی، عوام پر بوجھ نہیں پڑنے دیا، ہمارے دور میں بجلی کی قیمت 18 روپے یونٹ تھی۔

عمران خان نے کہا کہ مزدوروں، کسانوں اور صنعتکاروں کے برے حالات ہیں، 4 ماہ میں مہنگائی آسمان پر اور معیشت زمین پر آگئی ہے، آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ مہنگائی مزید بڑھے گی اور پاکستان کے معاشی حالات کی بہت بڑی وجہ حکومتی کرپشن ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ قوم چوروں کو ہم پر مسلط کرنے والوں سے جواب مانگ رہی ہے، چوروں کو ہم پر مسلط کرنے والوں نے غداری کی، ان چوروں نے آتے ہی 1100 ارب روپے کی چوری معاف کرائی۔

عمران خان نے کہا کہ یہ لوگ ملک کو سنبھال نہیں پارہے، ملک کے حالات بگڑتے جارہے ہیں، آئی ایم ایف نے بھی کہہ دیا کہ سیاسی استحکام آنے تک ملک کے حالات بگڑتے جائیں گے، مہنگائی اور بے روزگاری بڑھتی جائے گی لیکن یہ الیکشن کرانے سے ڈرتے ہیں، ان کو پتہ ہے جب الیکشن ہوا تو ان کا نام و نشان مٹ جائے گا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ نومبر میں نیا آرمی چیف آنے والا ہے، نواز شریف اور آصف زرداری کی پوری کوشش ہے کہ اپنا آرمی چیف لائیں، یہ ڈرتے ہیں کہ تگڑا آرمی چیف آگیا تو وہ ان سے پوچھے گا۔ اس ڈر سے یہ بیٹھے ہیں کہ وہ اپنا آرمی چیف مقرر کریں گے۔

رواں برس مئی میں پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ رواں برس پاکستان کی بری فوج کے نئے سربراہ کی تعیناتی سے قبل ہی ملک میں عام انتخابات کا امکان مسترد نہیں کیا جا سکتا۔

بی بی سی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں اُن کا کہنا تھا ’ہو سکتا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی سے پہلے ہم الیکشن ہی کروا دیں۔ نومبر سے پہلے۔ تب نگران حکومت ہو گی۔ یہ بھی ہو سکتا ہے نومبر سے پہلے نگران حکومت چلی جائے اور نئی حکومت آ جائے۔’

اس سوال پر کہ نگران حکومت سے پہلے کیا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع دی جا سکتی ہے، وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ خود ہی اعلان کر چکے ہیں کہ انھیں مدت ملازمت میں توسیع نہیں چاہیے۔

وفاقی وزیر دفاع نے انٹرویو کے دوران اس تاثر پر بھی بات کی کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی ہی وہ بنیادی معاملہ تھا جو عمران خان کی حکومت کی تبدیلی کی وجہ بنا۔

انھوں نے سابق وزیر اعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’اگلے آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر عمران خان اپنی ذاتی مرضی کرنا چاہتے تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ ایسا ہو کہ ان کے سیاسی مفادات اور حکمرانی کے تسلسل کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔‘

تو کیا یہی ’ذاتی مرضی‘ روکنے کے لیے یہ تمام سرگرمی ہوئی؟ اس پر خواجہ آصف کہتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے۔ یہ وزیر اعظم کی صوابدید ہے کہ فوج کے بھیجے ناموں میں سے کسی کو منتخب کر لے۔

زیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ 2013 اور پھر 2016 میں دو آرمی چیفس کی تعیناتی ہوئی۔ اور اس وقت کے وزیر اعظم نے میرٹ کی بنیاد پر فیصلے کیے اور فوج کی جانب سے ریکمنڈیشن کا مکمل احترام کیا۔

’نواز شریف، جنرل راحیل شریف کو نہیں جانتے تھے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کی تعیناتی کے وقت انھیں وزیراعظم اس لیے جانتے تھے کہ وہ راولپنڈی کور کمانڈ کر رہے تھے۔ مگر دونوں مرتبہ ادارے کی تجویز کا احترام کیا گیا۔ اور اسی دائرے میں رہتے ہوئے دونوں سربراہان تعینات کیے گئے۔ اب بھی اسی طرح میرٹ پر تعیناتی ہو گی۔‘

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button