پنجاب میں لوٹ مار کا نیا دور، بیوروکریسی کی ٹرانسفر اور پوسٹنگ اب سہہ ماہی نہیں ماہانہ بنیادوں پر

( رضا ہاشمی ) پرویز الہی کی حکومت نے کرپشن اور لوٹ مار میں بزدار سرکار کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے ، بزدار حکومت کے دوران فرح گوگی اور عمران خان کی اہلیہ اور انکے سابق خاوند خاور مانیکا نے ہر تیسرے ماہ بیوروکریشی کی ٹرانسفر اور پوسٹنگ سے اربوں روپے کمائے، جسکی وجہ سے پنجاب بھر میں کوئی قابل ذکر ترقیاتی منصوبہ پنجاب مکمل ہوا نہ کسی محکمہ کی کارکردگی متاثر کن رہی لیکن پرویز الہی حکومت نے اب بزدار سرکار کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے اور یہ دو لوٹ مار کا ایک نیا دور ہے جس میں بیوروکریسی کی ٹرانسفر اور پوسٹنگ اب سہہ ماہی نہیں ماہانہ بنیادوں پر کی جا رہی ہے اور ایک ایک ٹرانسفر یا پوسٹنگ کیلئے کروڑوں روپے کی رشوت لی جا رہی ہے ، آج پھر پنجاب بیوروکریسی میں ایک بار پھر بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کر دی گئی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق حکومت پنجاب کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ احمد مستجاب کرامت کو سیکرٹری سوشل ویلفیئر تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ امبرین ساجد کو کمشنر پنجاب ایمپلائز سوشل سکیورٹی اور حمیرا اکرام کو اسپیشل سیکرٹری محکمہ مواصلات لگا دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ خواجہ محمد سکندر ذیشان ڈی جی انوائرنمنٹ پروٹیکشن ایجنسی میں فرائض انجام دیں گے۔
دوسری جانب اینٹی کرپشن پنجاب کی جانب سے 3 افسران کی خدمات محکمہ پولیس کو واپس کر دی گئی ہیں۔
26 اگست کو ہونے والی بیوروکریسی کی اکھاڑ پچھاڑ
اس سے قبل 26 اگست کو پنجاب کی بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی گئی اور کئی ڈپٹی کمشنرز کو تبدیل کرکے او ایس ڈی بنادیا گیا۔
26 اگست کو حکومت پنجاب کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ کمشنر ملتان جاوید اختر محمود، ڈی سی لاہور مدثر ریاض، ڈی سی راولپنڈی عامر عتیق اور ڈی سی ساہیوال بابر بشیر کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ۔
اعلامیے میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ ایڈیشنل سیکرٹری فوڈ ڈپارٹمنٹ پنجاب محمد شعیب جدون کو ڈائریکٹر فوڈ پنجاب کا اضافی چارج بھی دیا گیا ہے۔
بزدار سرکار میں ہونے والی اہم تقرریاں اور تبادلے
سابق وزیر اعلی پنجاب کے دور حکومت میں انہوں نے چار چیف سیکرٹریز اور پانچ آئی جی تبدیل کیے جب کہ 15 محکموں کے سیکرٹریز کو3 سے 9 بار تبدیل کیا اور پانچ بار کمشنر ڈی جی خان اور چار بار کمشنر لاہور بھی بدل ڈالا تھا،
عثمان بزدار بطور وزیر اعلی پنجاب اگست 2018 کو اقتدار میں آئے اور تقریبا ڈھائی سال کے مختصر عرصے میں انہوں نے سول وپولیس بیوروکریسی میں اکھاڑ پچھاڑ کے نئے ریکارڈ قائم کر دیے، عوام کے ٹیکسوں سے حاصل ہونے والے لاکھوں روپے ان افسران کو ٹی اے ڈی اے کی مد میں خرچ کر ڈالے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب سیکرٹریٹ کے ذرائع کے مطابق موجودہ حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک تین چیف سیکرٹریز کو تبدیل کیا، ان میں ناصر درانی، یوسف نسیم کھوکھر اور اعظم سلیمان شامل تھے ، مارچ 2022 تک جواد رفیق ملک چیف سیکرٹری پنجاب کے فرائض انجام دے رہے تھے۔
پنجاب حکومت نے 5 آئی جی پولیس کو تبدیل کیا، ان میں کلیم امام، طاہر خان، امجد سلیمی، عارف نواز اور شعیب دستگیر شامل ہیں جب کہ انعام غنی بزدار سرکار کے آخری آئی جی پولیس تھے۔
سابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے اپنے ضلع ڈی جی خان کے کمشنر کو 5 بار تبدیل کیا، اور بزدار کی رخصتی کے وقت ڈاکٹر ارشاد کمشنر ڈی جی خان تھے ، لاہور کے کمشنرکے بھی 4 بار تقرروتبادلے ہوئے ، اور انکے آخری ذوالفقار گھمن کمشنر لاہور بنے۔
ذرائع نے بتایا کہ بزدار حکومت نے محکمہ ہائر ایجوکیشن کے سیکرٹری کو 9 بار تبدیل کرکے نیا ریکارڈ قائم کیا، محکمہ سکول ایجوکیشن، سروسز اور آبپاشی کے سیکرٹریز 6 بار، اور محکمہ خوراک، لائیوسٹاک، ٹرانسپورٹ اور بلدیات کے سیکرٹریز کو 5 بار تبدیل کیا گیا، محکمہ ماحولیات اور محکمہ ایکسائز کے سیکرٹریز 3،3 بار جب کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ ،محکمہ امداد باہمی اور اطلاعات کے سیکرٹریز کو 3،3 بار تبدیل کیا۔
بزدار سرکار رخصت ہوئی تو پنجاب میں محکمہ زکوٰۃ کے سیکرٹری اور کمشنر گوجرانوالہ سمیت سیالکوٹ اور ملتان کے ڈپٹی کمشنرز کی اسامیاں خالی پڑی تھیں ذرائع کے مطابق فرح گوگی، بشری مانیکا اور خاور مانیکا کو ان آسامیوں کیلئے انکی منہ مانگی قیمت نہیں مل سکی تھی