تحریک انصاف کی جانب سے صدارتی نظام کا بیانیہ دراصل ایک نیا لالی پاپ ہے
اس وقت منی بجٹ پاس ہوچکا ہے۔ تمام سیاسی جماعتیں اپنی اپنی سیاسی چالیں چل کر واپس آچکی ہیں اور اب روز مرہ کی جانب لوٹا جا رہا ہے۔ گو کہ اپوزیشن کو اس معاملے پر بھی خاص کامیابی نہیں ملی تاہم اب اسٹیبلشمنٹ اور حکومتی بیانیہ صدارتی نظام کا ہے۔ میڈیا کے من پسند حلقوں کی جانب سے یہ بیانیہ پیش کیا جا رہا ہے کہ اس وقت ملک کو موجودہ سیاسی حکومتی چہروں کے ساتھ صدارتی نظام کی ضرورت ہے۔ یہ کہا جا رہا ہے کہ اگر صدارتی نظام نہ نافذ ہوا تو تبدیلی کا وہ خواب جو کہ دیکھا گیا تھا وہ تعبیر نہ ہو سکے گا۔ لاہور42 نیوز کے ایڈیٹر رپورٹنگ رضا ہاشمی نے کہا ہے کہ یہ ایک لالی پاپ ہے۔ ایسا کونسا سہارا ہے جو وزیر اعظم عمران خان کو نہیں ملا۔ انہوں نے نظام واحد شخصی طور پر چلایا۔ اس سب کے باوجود وہ نہ تو معیشت، سیاست، خارجہ پالیسی کچھ بھی کنٹرول نہیں کر پائے۔ ایسے میں وہ صدر بن کر کیا کر لیں گے؟ کیا وہ نواز شریف کو واپس لے آئیں گے؟ نہیں۔ تو یہ صرف سیاسی ٹوپی ہے۔