تازہ ترینریاست اور سیاست

پی ڈی ایم کی جانب سے پرویز الہی کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کا فیصلہ

( رضا ہاشمی ) پنجاب میں سیاسی تبدیلی کے لئے حکمران اتحاد وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر بھی متفق،نواز،زرداری اور چودھری شجاعت کی طرف سے بھی اس آپشن کے استعمال پر آمادگی،رواں ہفتے تحریک عدم اعتماد اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع ہونے کا امکان،ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین کے ساتھ پنجاب اسمبلی میں ق لیگ کی پارلیمانی پارٹی کی اکثریت کے روابط کے بعد حکمران اتحاد کے قائدین نے باہمی مشاورت میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ بدلتے سیاسی حالات میں وزیر اعلیٰ پنجاب کی طرف سے اسمبلی کو توڑنے کے آئینی آپشن کے استعمال کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا،جس کو روکنے کے لئے ضروری ہے کہ پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی جائے،ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کا ڈرافٹ تیار کر کے حکمران اتحاد کے قائدین کو ارسال کر دیا گیا ہے جبکہ میاں نواز شریف،آصف علی زرداری اور چودھری شجاعت حسین کی طرف سے اس آئینی آپشن کے استعمال پر آمادگی کا اظہار کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب عمران خان نے حال ہی میں سیاسی جلسوں کے دوران اپنی تقاریر میں متعدد مرتبہ یہ دعوے کیے ہیں کہ صوبہ پنجاب میں اُن کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی ’حکومت کو گرانے کی سازش کی جا رہی ہے۔‘

گزشتہ ہفتے چشتیاں میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے الزام عائد کیا کہ پنجاب میں ’ہماری جماعت کے اراکین کو خریدنے کی کوشش کی جا رہی ہے، دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔‘

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب اس لیے کیا جا رہا ہے تاکہ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو پاکستان واپس لایا جا سکے۔

پنجاب میں اس وقت پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی وزیراعلیٰ ہیں اور پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کی اکثریت ہے۔ اس اتحاد میں ق لیگ کی محض دس نشستیں ہیں۔

اور پارٹی سربراہ کی ہدایات سے انحراف کرنے والے رکن اسمبلی کی رکنیت بھی ختم ہو جائے گی۔ ایسی صورتحال میں پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت کو ’رشوت یا دھمکی‘ کے ذریعے کیسے ختم کیا جا سکتا ہے؟

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے اپنی تقاریر میں اپنے سیاسی مخالفین اور ’مسٹر ایکس اور مسٹر وائی‘ کی طرف اشارہ کیا تاہم انھوں نے واضح طور پر یہ نہیں بتایا کہ پنجاب حکومت کو گرانے کی مبینہ سازش کون کر رہا ہے؟

’یہ جانتے ہیں کہ یہ مجھے الیکشن میں شکست نہیں دے سکتے اس لیے یہ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں اور اس لیے پنجاب میں ہمارے لوگوں کو ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے، انھیں خریدنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘

تاہم ان دس نشستوں ہی کی وجہ سے پی ٹی آئی کے لیے اسمبلی میں سادہ اکثریت حاصل کرنا اور حکومت سازی کرنا ممکن ہو پایا تھا۔ حکومتی اتحاد کی کل نشسوں کی تعداد 188 ہے جبکہ حزب اختلاف کی جماعتوں کی کل نشستیں 179 ہیں۔

تاہم یاد رہے کہ موجودہ حکومت کو گرانے کے لیے کسی قسم کی عدم اعتماد کی تحریک کی صورت میں اگر کوئی بھی رکن اسمبلی پارٹی سربراہ کی ہدایات کے خلاف ووٹ دیتا ہے تو سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں اس کا ووٹ شمار نہیں کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button