ساون تباہ کن ثابت ہوا، وبائیں پھوٹنے سے معاملات مزید سنگین ہونگے، شیری رحمان

( سفیان سعید خان ) وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ سیلاب سے ملک کے مختلف علاقوں میں راستے بند ہو گئے ہیں، سڑکیں اور مواصلات کے ذرائع معطل ہوتے جا رہے ہیں، لوگوں کو پینے کے لیے صاف پانی میسر نہیں ہے، سروں پر چھت نہیں ہے، ہمارے لوگ بہت مشکل حالات میں زندگی گزار رہے ہیں، لوگوں سے اپیل ہے کہ حوصلہ کریں۔
پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والی وفاقی وزیر سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ملک میں گزشتہ 9 ہفتوں سے سیلاب نے تباہی مچائی ہوئی ہے، یہ ساون نہیں تباہ کاری ہے، مون سون کی موجودہ صورتحال پہلے کبھی نہیں دیکھی، سب کچھ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔
انہوں ںے کہا کہ عالمی حدت سے موسمیاتی تغیرات وقوع پذیر ہورہے ہیں، پاکستان گلوبل وارمنگ سے شدید متاثرہ ممالک میں شامل ہے، کاربن اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، موجودہ سیلاب 2010 کے سیلاب کو بہت پیچھے چھوڑ گیا ہے، اس وقت کسان اور مویشی رکھنے والے افراد بھی بہت متاثر ہوئے ہیں، حالات کو سنبھالنے میں کافی وقت لگے گا، اقوام متحدہ نے بھی کہا ہے کہ پاکستان سیلاب سے بہت متاثر ہوا ہے۔
وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ اگلا مرحلہ ہیلتھ مینجمنٹ کا ہو گا، زیادہ لوگ ہیلتھ ڈیزاسٹر سے بھی متاثر ہوں گے، ہمیں فوری اقدامات کرنے ہوں گے، متاثرین سیلاب کی تعداد 33 ملین سے تجاوز کر گئی ہے۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ خیبرپختونخوا، سندھ اور بلوچستان میں ریسکیو کا عمل جاری ہے، فارن گرانٹس اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بھی متاثرین کیلئے جاری ہے، تقسیم شدہ ملک کو اکٹھا ہونے کی ضرورت ہے، ٹویٹر اور سوشل میڈیا پر غیر ملکی بھی اظہار ہمدردی کررہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم میاں شہباز شریف نے بھی امن کا ہاتھ بڑھانے کی پیشکش کی ہے، کسی پر بے جا تنقید نہ کریں، یہ ایک انتہائی افسوس ناک عمل ہے، سیاسی جماعتوں کو خندہ پیشانی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
سینیٹر شیری رحمان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک تحریک انصاف کی جانب سے مثبت جواب نہیں آیا، تحریک انصاف نے سائن کیا ہوا معاہدہ توڑا، ملک کو توڑنے کیلئے مسلسل سازشیں کی جا رہی ہیں، سوشل میڈیا پر گالم گلوچ کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ کو 10 لاکھ خیمے، 30 لاکھ مچھر دانیاں اور 20 لاکھ راشن بیگ کی ضرورت ہے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی صدارت میں ڈونر ایجنسیوں اور ڈپلومیٹس کا اجلاس سکھر ایئرپورٹ پر ہوا۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی انٹرنیشنل ڈونرز سے ملاقات کی۔
ترجمان وزیر اعلیٰ کے مطابق ملاقات کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ اور چیف سیکریٹری نے انٹرنیشنل ڈونرز کو سندھ کی صورتحال پر بریفنگ دی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ زرعی قرضہ معاف یا ایک سال کے لیے مؤخر اور اقساط میں کرنا ہوگا، سبسڈی دینے سے زراعت کی بحالی میں مدد ملے گی۔
انہوں نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ صورتحال اس وجہ سے زیادہ خراب ہوئی کہ دریا ہائی فلڈ میں ہے، گڈو بیراج، سکھر بیراج میں ساڑھے پانچ لاکھ کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ کچے کے علاقے ڈوبنے سے ہزاروں خاندان بے گھر ہوگئے ہیں، تقریباً 15لاکھ منہدم ہونے والے گھروں کی تعمیر کے لیے 450 ارب روپے درکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب میں 405 اموات اور 1074 لوگ زخمی ہوئے جبکہ سندھ کے 24 اضلاع، 10 تعلقہ اور 572 دیہی علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ سندھ میں 31 لاکھ 72 ہزار سے زائد ایکڑ پر فصلیں تباہ ہوگئیں، ان میں کپاس، گنا، چاول، پیاز، کھجور، ٹماٹر اور دیگر فصلیں شامل ہیں۔