روزگار

شوکت ترین نے تصدیق کردی،72 گھنٹوں میں قرضہ سعودی عرب کو واپس کرنا پڑے گا

وزیر خزانہ شوکت ترین نے تصدیق کی ہے کہ سعودی عرب سے لیے گئے قرض کے معاہدے میں یہ شرط شامل ہے کہ اگر پاکستان کسی قرض پروگرام میں نادہندہ ہوجاتا ہے تو اس صورت میں 72 گھنٹوں میں سعودی قرض واپس کرنا پڑے گا۔

تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شرائط شامل کی جاتی ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ اس پر وہ عمل کریں گے۔

سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق کی جانب سے 4 فیصد کی بلند شرح سود پر قرض لینے اور اس کے باوجود معاشی زبوں حالی سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت سعودی عرب سے لیے گئے قرض کی مدت ایک سال ہے اور ضرورت پڑی تو اس میں توسیع کی درخواست کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری برآمدات بڑھ رہی ہیں اور ترسیلات زر کی شرح بھی اچھی ہے، اس لیے میرے خیال میں اس میں توسیع نہیں کروائی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ شرح سود 4 فیصد ہونے کی وجہ یہ ہے دنیا بھر میں قرضوں پر شرح سود بڑھی ہے اور آئی ایم ایف سے جو قرض لیا جاتا ہے اس کے مقابلے میں یہ ٹھیک ہے، 2 سال قبل اگر 3.25 شرح سود تھی تو دنیا میں اب شرح سود کی صورتحال تبدیل ہوچکی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے لیے گئے قرض کو خرچ کیا جاسکتا ہے، لیکن اس قرض سے اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ کے ذخائر بڑھے ہیں جس سے بیرونی سطح پر ساکھ بہتر اور روپے پر دباؤ کم ہوتا ہے لیکن اگر ضرورت پڑی تو خرچ کیا جاسکتا ہے۔

قرض کی شرائط میں کسی بین الاقوامی قرض دہندہ کے نادہندہ ہوجانے کی صورت میں 72 گھنٹوں میں قرض کی رقم واپس کرنے کی شق شامل ہونے کے سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ شرائط شامل کی جاتی ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ اس پر وہ عمل کریں گے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے شوکت ترین نے تصدیق کی کہ سعودی قرض کے معاہدے میں یہ شرط شامل ہے کہ ڈیفالٹ کی صورت میں یہ قرض واپس کیا جائے لیکن انشا اللہ ہم ڈیفالٹ ہی نہیں کریں گے۔

دوسری جانب وزارت خزانہ کی جانب سے تحری طور پر سعودی عرب سے پاکستان کو موصول ہونے والے 3 ارب ڈالرز کے معاہدے کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کی گئیں۔

تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے پاکستان کو 3 ارب ڈالرز قرض دیا جس پر سالانہ شرح سود 4 فیصد ہے، جو ہر تین ماہ میں ادا کرنا ہو گی۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button