بریکنگافسر اور دفترتازہ ترین

آئی ایم ایف نے پاکستان کا نام فیٹف گرے لسٹ سے نکلنے کی نوید سنا دی

آ( مائرہ ارجمند ) ئی ایم ایف نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کانام فیٹف کی گرےلسٹ سےنکلنےکی راہ ہموارہوگئی ہے۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان نے فیٹف اور ایشیا پیسیفک گروپ کےساتھ مل کرکام کیا اور منی لانڈرنگ، ٹیررفنانسنگ کی روک تھام کیلئےٹھوس اقدامات کئے۔

رپورٹ کےمطابق پاکستان نے2018اور2021کےایکشن پلان میں شامل تمام نکات مکمل کرلئے جب کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی۔

ہ بھی بتایا گیا کہ اقوام متحدہ کے نامزد دہشت گرد گروپ اور رہنماؤں کے خلاف قانونی کارروائی ہوئی۔ پاکستان نےمشکوک مالی ٹرانزیکشنزپرکارروائی کی یقین دہانی بھی کرادی ہے۔ تجارتی منی لانڈرنگ روکنےکیلئےمتعلقہ اداروں کےاہلکاروں کی تربیت کابھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

گرےلسٹ سےمتعلق فیصلہ فیٹف کے16سے21اکتوبرتک پیرس اجلاس میں ہوگا۔

دوسری جانب سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے ستمبر 2022 تک آئی ایم ایف کی چھٹی کرادینی تھی کیوں کہ آئی ایم ایف کبھی نہیں چاہتا کہ پاکستان اس کے شکنجے سے نکل سکے۔

کراچی پریس کلب میں مزمل اسلم کے ساتھ پریس کانفرنس کرتےہوئے شوکت ترین نے سخت انداز میں آئی ایم ایف پر تنقید کی۔ انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف تو اپنا چورن بیچتا رہے گا اور کبھی نہیں چاہے گا کہ پاکستان اس کے شکنجے سے نکل سکے۔

انھوں نے کہا کہ جنوری 2022 تک ہمارے لئے یہ ہی آئی ایم ایف بہت اچھی رپورٹ دے رہا تھا۔ تحریک انصاف کی حکومت میں ہم آئی ایم ایف کے سامنے کھڑے ہوجاتے تھے لیکن موجودہ حکمران بالکل لیٹ گئے ہیں۔

شوکت ترین نے تجویز دی کہ اب حکومت یہ کرے کہ آئی ایم ایف کے پاس جائے اور کہیں کہ ملک میں سیلاب کے باعث ہمیں عوام کو ریلیف دینا ہے، آئی ایم ایف سے شرائط نرم کروائی جائیں۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ روس سمیت جہاں سے سستا تیل مل سکتا ہے اس کو حاصل کرنا چاہئے اور ٹیکس کا دائرہ بڑھا کر ٹیکس ریونیو بڑھایا جائے۔ انھوں نے مزید کہا کہ شوکت ترین کو غدار کہنے والے اپنے گریبان میں جھانکیں۔ شوکت ترین پاکستان کیلئے تھائی لینڈ سے ایک ملین ڈالر کی نوکری چھوڑ کر آیا۔

اپنی آڈیو سے متعلق انھوں نے کہا کہ جمہوریت میں اظہار رائے کی آزادی ہوتی ہے اورمیری گفتگو ٹیپ کرنا غیرقانونی ہے۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزیرخزانہ کے ساتھ گفتگو کٹ اینڈ پیسٹ اور ڈاکٹرڈ تھی۔اس لیک ٹیپ کے خلاف قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہوں اور وقت آنے پر یہ کارروائی کروں گا۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے ٹیپ خود لیک کرکے آئی ایم ایف پروگرام خطرے میں ڈالا اور اگر ان کی نیت صاف ہوتی تو یہ آڈیو ایسے موقع پر لیک نہ کی جاتی،یہ ماضی میں آئی ایم ایف پروگرام پر بہت کچھ بول چکے ہیں تو ہم نے تو انہیں غدار نہیں کہا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیاسی اور اقتصادی عدم استحکام ہے اور آئی ایم ایف کے قرضہ بحالی سے کم از کم اقتصادی عدم استحکام کے کم ہونے کی توقع ہے: ”اگر ہم آئی ایم ایف کی شرائط جیسا کہ ٹیکس وصولی کو بڑھاتے ہیں، اپنے اخراجات کم کرتے ہیں اور توانائی کی بہتر پلاننگ کرتے ہیں تو اس سے بھی پاکستان کی معیشت کو فائدہ ہوگا۔‘‘

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button