تازہ ترینموسم

پاکستان پر گلوبل وارمنگ کے اثرات معاملہ عالمی سطح پر اٹھانے کا فیصلہ

( مانیٹرنگ ڈیسک )گلوبل وارمنگ کے پاکستان پر اثرات کا معاملہ عالمی فورم پر اٹھانے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

پاکستان کی جانب سے انٹر پارلیمنٹری یونین کے آئندہ اجلاس میں سیلابی صورتِ حال زیرِ غور لانے کی درخواست کی گئی ہے۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے آئی پی یو کے صدر دوآرتے پاشیکو کے نام خط لکھ دیا۔

خط کے متن کے مطابق پاکستان میں سیلاب سے 33 ملین لوگ متاثر ہوئے ہیں، 1400 افراد اس سے جاں بحق ہوئے اور تقریباً ایک تہائی ملک ڈوبا ہوا ہے۔

چیئرمین سینیٹ کے خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سیلاب سے 12 لاکھ گھر تباہ ہوئے اور 10 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔

صادق سنجرانی کاخط میں کہنا ہے کہ پاکستان گرین ہاؤس گیس میں 1 فیصد سے بھی کم کا حصے دار ہے۔

انہوں نے درخواست کی ہے کہ آئندہ آئی پی یو کے اجلاس میں سیلاب کو بطور ایمرجنسی ایجنڈا آئٹم شامل کیا جائے۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ ہم آئی پی یو کے رکن ممالک کے اجلاس سے ہی امداد اور بحالی کی درخواست کر سکتے ہیں۔

aنہوں نے اپیل کی ہے کہ آئی پی یو کے ممبرز کم کاربن خارج کرنے والے ممالک کو بچانے کے لیے اقدامات کریں۔

واضح رہے کہ انٹر پارلیمنٹری یونین (آئی پی یو ) 178 ممالک پر مشتمل سب سے بڑی عالمی پارلیمانی تنظیم ہے۔

2010 کے شدید سیلاب کے فوری بعد پاکستان کی حکومت اور فوج نے مغربی دارالحکومتوں سے معلومات حاصل کرنا شروع کیں جو پاکستان کے سرکاری حکام کو اپنی سائنس کی بنیاد پر لگائی گئی اُن پیشگوئیوں سے متعلق آگاہ کر رہے تھے جس میں ’بہت جلد‘ پاکستان میں ماضی سے زیادہ تباہ کن سیلابی صورتحال کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا گیا تھا۔

یہ پیشگوئیاں سائنسی اعداد و شمار پر مبنی تھیں کیونکہ پاکستانی علاقہ دو موسمی نظاموں کے سنگم پر واقع ہے۔

تازہ ترین سیلاب کے بارے میں بھی سائنسی برادری متفق ہے کہ ’پاکستان دنیا کے ایک ایسے مقام پر واقع ہے جہاں دو بڑے موسمی نظاموں کے اثرات برداشت کرنا پڑ رہے ہیں۔ ایک نطام زیادہ درجہ حرارت اور خشک سالی جیسے مارچ میں گرمی کی لہر کا سبب بن سکتا ہے اور دوسرا مون سون کی بارشیں لے کر آتا ہے۔‘

وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان کو عالمی حدت کا ’گراؤنڈ زیرو‘ قرار دیا۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان جیسے ممالک کو زد میں لینے والی موسمیاتی تباہ کاریوں کی تیز رفتار اور ہولناک نوعیت کے پیش نظر مضر صحت گیسوں کے عالمی اخراج کے اہداف اور تلافی پر ازسر نو غور کیا جانا چاہیے۔

شیری رحمان سابق صحافی، سینیٹر اور سفارت کار ہیں اور اس سے پہلے امریکہ میں پاکستان کی سفیر رہ چکی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’عالمی حدت دنیا کے وجود کو درپیش ایک بحران ہے اور پاکستان کو گراؤنڈ زیرو کی حالت درپیش ہے حالانکہ (گرین ہاؤس گیس) کے اخراج کے ضمن میں ہمارا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ کثیرالجہتی فورمز میں کیے گئے وعدوں کو پورا نہیں کیا گیا۔‘

انھوں نے کہا ’دنیا کے کاربن اثرات میں اتنا کم حصہ ڈالنے والے ممالک کی بہت کم تلافی کے ساتھ بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے جس سے ظاہر ہے کہ عالمی شمال اور عالمی جنوب کے درمیان طے شدہ گفت و شنید کام نہیں کر رہی ہے۔ ہمیں اہداف کو از سر نو مرتب کرنے کے لیے بہت سخت دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے کیونکہ موسمیاتی تبدیلی کی رفتار پیشگوئی سے کہیں زیادہ تیز ہے، یہ بہت واضح ہے۔‘

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button