پاکستان کی مالی مشکلات کم ہونے لگیں، آئی ایم ایف کا خط آ گیا

( مائرہ ارجمند ) پاکستان کو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ايم ايف) سے قرض کی اگلی قسط ملنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
وزارت خزانہ نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے لیٹر آف انٹینٹ موصول ہوگيا ہے۔
لیٹر آف انٹینٹ وہ دستاویز ہوتی ہے جو آئی ایم ایف تمام شرائط پوری کرنے کے بعد جاری کرتا ہے۔ اس لیٹر پر آئی ایم ایف حکام کے دستخط ہوتے ہیں۔ پاکستان آئی ایم ایف کی تمام پیشگی شرائط پوری کرچکا ہے۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر مرتضیٰ اس لیٹر پر دستخط کریں گے۔
آئی ایم ایف کےایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 24 یا 25 اگست کو بلائے جانے کا امکان ہے جس میں پاکستان کیلئے 1.2 ارب ڈالر قرض کی منظوری دی جائے گی۔
پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 7 ارب 83 کروڑ ڈالر تک گرچکے ہیں۔پاکستان کو دوست ممالک سے 4 ارب ڈالر کی اضافی امداد بھی ملنے کا امکان ہے۔
24 جولائی کو قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے ایس بی پی پوڈ کاسٹ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام آن ٹریک ہے، آئی ایم ایف کیساتھ اسٹاف لیول معاہدہ اہم سنگ میل ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کو اتنا آسان نہ لیا جائے۔
27 جولائی کو بلوم برگ کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے 1 ارب 20 کروڑ ڈالر ملنے کی امید ہے اور ان فنڈز سے پاکستانی کرنسی اور بانڈز پر دباؤ کم کرنے میں مدد ملے گی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ آئی ایم ایف کے فنڈز آنے کے بعد پاکستان کو دیگر اداروں اور ممالک سے اضافی فنڈز ملنے کی راہیں کھلیں گی جبکہ مارکیٹ میں خاطر خواہ اعتماد آئے گا۔
5 اگست کو وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کراچی میں صحافیوں سے بات کرتےہوئے کہا تھا کہ پاکستان نادہندہ ہونے کے قریب تھا اور آئی ایم ایف کے پاس جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، مشکل فیصلے کرکےملک کو ڈیفالٹ سےبچایا ۔