ریاست اور سیاستتھانہ کچہری

مریم نواز کو پاسپورٹ واپس کیا جائے، لاہور ہائی کورٹ کا حکم

( جہانزیب احمد خان ) لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کی رہنما، سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست منظور کر لی۔

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد امیر بھٹی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مریم نواز کی پاسپورٹ کے حصول کے لیے دائر متفرق درخواست کی سماعت کی۔

عدالتِ عالیہ نے سماعت کرتے ہوئے مریم نواز کا پاسپورٹ واپس کرنے کی ہدایت بھی کر دی۔

گزشتہ سماعت کے موقع پر لاہور ہائی کورٹ میں نیب نے جواب جمع کرایا تھا کہ اب مریم نواز کے پاسپورٹ کی ضرورت نہیں ہے۔

نیب نے عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا تھا کہ مریم نواز کی درخواست میں مؤقف بنیادی حقوق کے نفاذ کا ہے۔

نیب نے اپنے جواب میں یہ بھی کہا تھا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ فوجداری مقدمہ درج ہونے پر کسی کو آئینی حقوق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔

عدالتِ عالیہ نے مریم نواز کی پاسپورٹ کے حصول کے لیے دائر متفرق درخواست کی سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی کر دی تھی۔

تین رکنی بنچ کی گزشتہ سماعت

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے پاسپورٹ کی واپسی کے لیے درخواست پر لاہور ہائیکورٹ میں 15 ستمبر کو سماعت ہوئی تھی۔

چیف جسٹس امیر بھٹی نے کہا کہ کیس میں دوسرے فریق کو سننے کے لیے نوٹس کر رہے ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ نے نیب اور وفاقی حکومت سے 27 ستمبر کو جواب طلب کرلیاتھا۔

لاہور ہائی کورٹ نے مریم نواز کی پاسپورٹ کے حصول کے لیے دائر درخواست پر سماعت کے لیے 3 رکنی بینچ تشکیل دیا تھا۔

چیف جسٹس محمد امیر بھٹی کی سربراہی میں بننے والے فل بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس طارق سلیم شیخ شامل ہیں۔

مریم نواز نے اپنے پاسپورٹ واپسی کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے لیکن ہائی کورٹ کے ججز چار بار مریم نواز کا کیس سننے سے معذرت کر چکے ہیں۔

8 ستمبر کو بھی لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست سننے سے معذرت کر لی تھی۔

جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس انوارالحق پنوں پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اس کیس کی سماعت کرنا تھی تاہم جیسے ہی سماعت کا آغاز ہوا تو بینچ کے سربراہ جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ یہ فائل واپس چیف جسٹس آفس میں جا رہی ہے۔

مریم نواز نے لاہور ہائیکورٹ میں ایک نئی درخواست دائر کی تھی جس میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ان کا پاسپورٹ واپس کیا جائے جو چار سال قبل ضمانت کے طور پر اسی عدالت میں رکھوایا گیا تھا۔

مریم نواز نے اپنی نئی درخواست میں کہا تھا کہ چار سال قبل جس مقدمے میں نیب نے انہیں گرفتار کیا اس میں آج تک نہ تو ان پر کوئی فرد جرم عائد کی گئی اور نہ ہی اس کیس کا ٹرائل شروع ہوا۔

مریم نواز کو اگست 2019 میں چوہدری شوگر ملز کیس میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ جیل میں اپنے والد اور پارٹی قائد نواز شریف سے ملاقات کر رہیں تھیں۔ مریم نواز 48 دن اس کیس میں نیب کی حراست میں رہیں تھیں جس کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا۔

بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے انہیں ضمانت بعد از گرفتاری میں رہا کیا تاہم انہوں نے عدالتی حکم کے مطابق سات کروڑ روپے نقد اور اپنا پاسپورٹ ڈپٹی رجسٹرار کے پاس رکھوا دیا تھا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button