تازہ ترینافسر اور دفترٹریفک اپ ڈیٹریاست اور سیاستموسم

پی ڈی ایم اے نے بلوچستان میں بارشوں کی تباہی کے حوالے سے اعداد و شمار جاری کر دیئے

( مائرہ ارجمند ) پروینشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے صوبے میں بارشوں سے نقصانات کی رپورٹ جاری کردی ہے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبے میں آج مزید 8 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 196 ہوگئی ہے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 7 اموات موسیٰ خیل اور ایک قلعہ عبداللّٰہ میں رپورٹ ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق صوبے میں بارشوں سے 19 ہزار 762 مکانات بھی متاثر ہوچکے ہیں جبکہ ایک لاکھ 7 ہزار 377 مویشی ہلاک ہوئے۔

 پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق صوبے بھر میں سیلابی ریلوں سے 690 کلو میٹر روڈ اور 18 پل تباہ ہوچکے ہیں۔

پی ڈی ایم اے بلوچستان کے ڈائریکٹر ریلیف عطا اللہ مینگل نے خواتین اور بچوں کی مجموعی ہلاکتوں کی تعداد زیادہ ہونے کی متعدد وجوہات بتائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بعض علاقوں میں جب تیز سیلابی ریلے آئے تو مرد حضرات کے مقابلے میں کمزور ہونے کی وجہ سے خواتین اور بچے اپنے آپ کو نہیں بچا سکے اور ریلوں میں بہہ گئے جبکہ بعض علاقوں میں خواتین اور بچے ایک دوسرے کو بچانے کی کوشش کے دوران بھی ہلاک ہوئے۔

انھوں نے ضلع چاغی کے علاقے دشت گوران میں تین لڑکیوں کی ہلاکت کے واقعے کے بارے میں بتایا کہ یہ آپس میں بہنیں تھیں جن میں سے ایک سیلابی پانی میں ڈوب گئی تو اس کے بعد دونوں بہنیں اسے بچانے کے لیے پانی میں کود گئیں اور وہ بھی ہلاک ہو گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح ضلع مستونگ میں دو خواتین سیلابی ریلے میں بہہ گئی تھیں۔ ان میں سے جب ایک پانی میں گر گئی تھی تو اسے بچانے کی کوشش کے دوران دوسری خاتون بھی پانی میں بہہ کر ہلاک ہو گئی۔

بلوچستان کے مجموعی 34 اضلاع میں سے 26 اضلاع طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے متاثر ہوئے ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر ریلیف عطااللہ مینگل نے بتایا کہ ان میں بعض اضلاع جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں جبکہ بعض بہت زیادہ متاثر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو اضلاع زیادہ متاثر ہوئے ان میں لسبیلہ، جھل مگسی، کچھی، نوشکی، پنجگور، قلات، کوئٹہ، پشین اور قلعہ سیف اللہ شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان اضلاع میں سیلاب سے متاثرہ خاندانوں میں سے 14ہزار کو خیمے اور راشن کے علاوہ مزید 23 ہزار خاندانوں کو راشن فراہم کیا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ متاثرہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں نے مزید 21 ہزار خیموں اور 27 ہزار راشن کا مطالبہ کیا ہے جس کا مطلب ہے کہ سیلاب سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے لسبیلہ کے دورے کے موقع پر کہا کہ نہ صرف متاثرین کو ہر ممکن ریلیف فراہم کیا جائے گا بلکہ ان کے نقصانات کا ازالہ بھی کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button