وزیراعظم شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکیت کیلئے سمر قند روانہ

( ما نیٹرنگ ڈیسک ) شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس ازبکستان کے شہر سمرقند میں آج سے شروع ہوگا۔ پاکستان کی نمائندگی وزیراعظم شہباز شریف کریں گے۔
رپورٹس کے مطابق سربراہی اجلاس میں شرکت کے علاوہ وزیراعظم سائیڈ لائنز پر دیگر رہنماؤں سے دو طرفہ ملاقاتیں بھی کریں گے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف ملکہ الزبتھ دوم کی آخری رسومات میں شرکت کریں گے اور رواں ہفتے کے آخر میں لندن جائیں گے، جہاں وہ (ن) لیگ کے قائد نواز شریف سے بھی ملاقات کریں گے۔
وزیراعظم 19ستمبر کی شام لندن سے نیویارک روانہ ہوں گے جہاں انہیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنا ہے۔
دو روز وزیراعظم میاں شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کردی گئی تھی جبکہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ زرعی شعبے میں معاہدے کی منظوری دی گئی۔
وفاقی کابینہ نے وزیراعظم کے دورہ ازبکستان سے قبل شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ زرعی شعبے میں معاہدے کا فیصلہ کیا گیا تھا، کابینہ سے سرکولیشن کے ذریعے سمری کی منظوری لے لی تھی۔
جولائی 2022 میں لاہور میں ایس سی او کے سیکریٹری جنرل سفیر ژانگ منگ سے ملاقات کے دوران شہباز شریف نے اس امید کا اظہار کیا تھا کہ ایس سی او کے تمام رکن ممالک امن قائم کرنے اور بین الاقوامی یکجہتی اور تعاون کو بڑھانے کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے۔
وزیراعظم نے ایس سی او چارٹر اور شنگھائی سپرٹ کے اصولوں کے لیے پاکستان کے مضبوط عزم کا اعادہ بھی کیا۔
انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کے ایندھن اور خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور اس کے نتیجے میں غذائی عدم تحفظ کی وجہ سے درپیش چیلنجوں پر بھی روشنی ڈالی۔
وزیراعظم نے اس موقع پر ایندھن اور اشیا خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے اور اس کے نتیجے میں غذائی عدم تحفظ کے ساتھ ساتھ شنگھائی تعاون تنظیم کے آٹھ رکن ممالک بشمول چین، بھارت، قازقستان، کرغزستان، پاکستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان سمیت بڑی تعداد میں ممالک کے لیے معاشی اور مالی مشکلات اور ان سے پیدا ہونے والے چیلنجز پر روشنی ڈالی۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے جامع ترقیاتی ایجنڈے کو سراہتے ہوئے وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اس کا بنیادی مقصد رکن ممالک کی ترقی اور خوشحالی ہے۔
وزیر اعظم نے انٹرا ایس سی او تجارت کے ساتھ ساتھ ترقیاتی اقدامات کو فروغ دینے کے لیے مناسب فنڈنگ میکانزم تیار کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ دو ماہ قبل ہونے والے اجلاس میں وزیر اعظم نے تجارت اور معیشت، رابطے اور نقل و حمل، غربت کے خاتمے، توانائی، زراعت اور غذائی تحفظ، موسمیاتی تبدیلی، سلامتی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ثقافتی روابط جیسے شعبوں میں پاکستان کی ترجیحات اور قومی ترقی کے اہداف پر روشنی ڈالی۔
وزیر اعظم نے علاقائی انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے کے ایس سی او-آر اے ٹی ایس کے کام کو سراہا، جہاں پاکستان، دیگر ارکان کے ساتھ مل کر مشترکہ سیکیورٹی چیلنجز کا مقابلہ کرنے میں فعال کردار ادا کر رہا ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹیری جنرل نے تنظیم میں پاکستان کی تعمیری شراکت کو سراہا اور وزیراعظم کو ستمبر میں ازبک شہر سمرقند میں ہونے والے سربراہی اجلاس کی دعوت دی۔