وزیراعظم کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات، مسئلہ کشمیر اٹھا دیا

( مانیٹرنگ ڈیسک ) وزیراعظم شہباز شریف کی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے نیویارک میں ملاقات ہوئی، وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے سامنے مسئلہ کشمیر اٹھادیا۔
ملاقات میں شہباز شریف نے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی ابتر صورتحال کا ذکر کیا اور توقع ظاہر کی کہ انتونیو گوتریس اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کا پرامن حل نکالنے کے لیے اقدام کریں گے۔
وزیراعظم نے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرنے اور متاثرین کے لیے آواز اٹھانے پر بھی خراج تحسین پیش کیا۔
اس موقع پر سیکریٹری جنرل نے پاکستان کے لیے عالمی سطح پر ہر ممکن مدد کی کوششوں کا عزم دہرایا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مائیکرو سوفٹ کے بانی بل گیٹس سے بھی ملاقات کی، بل گیٹس نے پاکستان میں سیلاب کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا، وزیراعظم نے ملک سے پولیو کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا۔
دوسری جانب ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی 77ویں جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر کشمیر کے مسئلے پر بات کی۔ ترک صدر اردغان نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ کشمیر میں ’منصفانہ اور دیرپا امن‘ کی امید رکھتے ہیں۔
ترک صدر نے کہا کہ 75 سال پہلے انڈیا اور پاکستان دو خودمختار ملک بنے لیکن دونوں ممالک کے درمیان امن اور اتحاد قائم نہیں ہو سکا۔ ’یہ انتہائی افسوسناک ہے، ہم امید اور دُعا کرتے ہیں کہ کشمیر میں منصفانہ اور دیرپا امن قائم ہو۔‘
یاد رہے کہ صدر اردغان بین الاقوامی فورمز پر پہلے بھی کشمیر کے معاملے پر بات کر چکے ہیں اور ان کی جانب سے اس نوعیت کا بیان آنے کے بعد انڈیا ہمیشہ اس کی مذمت کرتا ہے اور قرار دیتا ہے کہ یہ اس کا ’اندرونی معاملہ‘ ہے۔
اس بیان سے لگ بھگ ایک ہفتہ قبل ازبکستان کے شہر سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کے موقع پر انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے ترک صدر اردوغان سے ملاقات کی تھی۔
اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
مقبوضہ کشمیر پر بھارت اردغان کے پہلے بیانات کے جواب میں کہتا رہا ہے کہ یہ مکمل طور پر ’ناقابل قبول‘ ہیں اور یہ کہ کشمیر کا مسئلہ انڈیا کا ’اندرونی معاملہ‘ ہے۔ بھارت ماضی میں یہ بھی کہہ چکا ہے کہ ’ترکی کو دوسرے ممالک کی خودمختاری کا احترام کرنا چاہیے۔ اگست 2019 میں انڈین آئین کے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد سے صدر اردوغان ہر بار اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کشمیر کا مسئلہ اٹھاتے رہے ہیں۔
لیکن اس بار ان کی تقریر کا لہجہ نرم بتایا جا رہا ہے۔ اس سے قبل وہ انڈیا پر کشمیر کے مسئلے پر تنقید کرتے رہے ہیں۔2019 میں ترک صدر اردغان نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں ناکہ بندی جیسی صورتحال ہے۔
2020 میں انھوں نے کہا کہ ’کشمیر ایک سلگتا ہوا مسئلہ ہے اور آرٹیکل 370 کے تحت اس کی آئینی حیثیت ختم کرنے نے اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔‘2021 میں انھوں نے کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل ہونا چاہیے۔
Turkiye President Erdogan hopes for "permanent peace" in Kashmir as he hyphenates India Pakistan during his UNGA address. https://t.co/ou26Rf0Yui pic.twitter.com/GWd4m93RAw
— Sidhant Sibal (@sidhant) September 20, 2022
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں مستقل امن قائم ہونا چاہیے۔2022 میں ترک صدر اردغان نے کشمیر کے مسئلے کو انڈیا اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ معاملے کے طور پر بیان کرنا شروع کر دیا ہے۔
یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ انڈین وزیر اعظم مودی سے ملاقات کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں ترک صدر کا کشمیر کے معاملے پر موقف نرم ہو گیا ہے۔
اور اس بار اس معاملے پر اُن کے موقف کو سرد ترین سمجھا جا رہا ہے۔