وزیر اعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس کے دوران اپنا موقف دنیا کے سامنے رکھیں گے

( مانیٹرنگ ڈیسک ) وزیر اعظم شہباز شریف آج اقوامِ متحدہ جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس میں شرکت کریں گے. جہاں وزیر اعظم اپنے خطاب میں پاکستان کا مؤقف عالمی برادری کے سامنے رکھیں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اجلا میں وزیراعظم موسمیاتی تبدیلی سے درپیش مسائل کے حل کیلئے تجاویز دینگے، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سمیت علاقائی اور عالمی مسائل پر پاکستان کا نقطہ نظر پیش کرینگے۔
جبکہ اجلاس میں وزیراعظم مختلف ممالک کے ہم منصب اور یواین کے صدر اور سیکریٹری جنرل سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف کی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے نیویارک میں ملاقات ہوئی، وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے سامنے مسئلہ کشمیر اٹھادیا۔
ملاقات میں شہباز شریف نے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی ابتر صورتحال کا ذکر کیا اور توقع ظاہر کی کہ انتونیو گوتریس اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کا پرامن حل نکالنے کے لیے اقدام کریں گے۔
وزیراعظم نے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرنے اور متاثرین کے لیے آواز اٹھانے پر بھی خراج تحسین پیش کیا۔
اس موقع پر سیکریٹری جنرل نے پاکستان کے لیے عالمی سطح پر ہر ممکن مدد کی کوششوں کا عزم دہرایا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مائیکرو سوفٹ کے بانی بل گیٹس سے بھی ملاقات کی، بل گیٹس نے پاکستان میں سیلاب کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا، وزیراعظم نے ملک سے پولیو کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کامزید کہنا ہے کہ ریلیف کے بغیر دنیا ہم سے اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی توقع کیسے کر سکتی ہے؟ یہ ناممکن ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بلومبرگ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے امیر ممالک سے قرضوں کی ادائیگی میں فوری ریلیف کی اپیل کی، اور کہا کہ اگلے 2 ماہ میں پاکستان پر قرضوں کی ذمہ داریاں ہیں، سیلاب کی آفت سے بچنے میں ہماری مدد کریں، سیلاب سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے یورپی اور دیگر رہنماؤں سے بات کی ہے کہ وہ پیرس کلب میں ہماری مدد کریں، ریلیف کے بغیر دنیا ہم سے اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی توقع کیسے کر سکتی ہے؟یہ ناممکن ہے، حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ ’انتہائی سخت‘ معاہدے پر دستخط کیے، سخت معاہدے میں پٹرولیم اور بجلی پر ٹیکس شامل ہیں۔
دوسری جانب پاکستان میں ٖغذائی بحران کا خدشہ بھی سر اٹھا رہا ہے ۔پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے جہاں ایک تہائی رقبہ زیر آب آیا وہیں33 ملین لوگ متاثر ہوئے ہیں۔زراعت کے شعبے کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ لگانا بے حد مشکل ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق سیلاب کے باعث تین ملین سے زیادہ فصلیں متاثر ہوئی ہیں اور دو ملین سے زیادہ لوگ غذائی قلت کا شکار ہوئے ہیں۔
ذرعی ماہر توصیف الحق کہتے ہیں کہ یہ ہمارے ملک کے لیے بہت بڑی تباہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کے بعد سب سے بڑا چیلنج فوڈ سیکیورٹی ہو گا۔ اسکے بعد جو زمینیں تباہ ہوئی ہیں ، ہمارے لئے چیلنج ہو گا کہ ہم انہیں کتنی جلدی بحال کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایک بڑا چیلنج یہ بھی ہے کہ ہمارے متاثرہ کسانوں کے پاس اپنی اگلی فصل اگانے کے لئے فنڈنگ نہیں ہے۔