صدر جوبائیڈن نے ٹرمپ کو امریکی ریاست کیلئے خطرہ قرار دے دیا

( فرحان مقصود ) امریکی صدر جو بائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے انتہا پسند حامیوں کو جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دے دیا۔
فلاڈیلفیا میں خطاب کے دوران امریکی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی میک امریکا گریٹ اگین (میگا) مہم کے حامیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ وہ 2 سال قبل ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دینے والے 7 کروڑ امریکی شہریوں پر تنقید نہیں کر رہے، مگر آج کی ریپبلکن پارٹی میں ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے حامیوں کا غلبہ ہے جو کہ اس ملک کے لیے خطرہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عرصے سے ہم خود سے کہہ رہے ہیں کہ امریکا میں جمہوریت کی ضمانت دی گئی ہے، لیکن ایسا نہیں ہے، ہمیں اس کا دفاع کرنا ہوگا، اس کے لیے ہم سب کو کھڑا ہونا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی آئین یا قوانین کا احترام نہیں کرتے، اور سیاسی تشدد کو بھڑکاتے ہیں۔
امریکا میں نومبر میں وسط مدتی انتخابات ہو رہے ہیں جو واشنگٹن میں طاقت کے توازن کا فیصلہ کریں گے اور جو بائیڈن کا خطاب اسی حوالے سے تھا۔
انہوں نے کہا کہ ‘میگا کے حامی امریکا کو پیچھے لے جارہے ہیں، یعنی اس امریکا کی طرف جہاں انتخاب کا کوئی حق نہیں تھا، پرائیویسی کا کوئی حق نہیں تھا، اسقاط حمل کا حق نہیں تھا، اپنی پسند سے شادی کا حق نہیں تھا’۔
جمعرات کی شب امریکی صدر جو بائیڈن نے قوم سے خطاب میں کہا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ری پبلکن حامی شدت پسند ہیں جو ہماری ریاست کی بنیادوں کے لیے خطرے کا باعث ہیں جن سے مساوات اور جمہوریت کو خطرہ ہے اور اگر ہم اس بات کو نہیں سمجھیں گے تو خود اپنا نقصان کریں گے۔
ریاست فلاڈیلفیا میں خطاب کرتے ہوئے جو بائیڈن نے ٹرمپ کے ’امریکا کو دوبارہ عظیم بنائیں‘ کے نظریے کو اپنانے والے اُن ریپبلکنز پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ ’وہ غصے کو گلے لگاتے ہیں۔ وہ افراتفری میں پروان چڑھتے ہیں۔ وہ سچ کی روشنی میں نہیں بلکہ جھوٹ کے سائے میں رہتے ہیں۔‘
امریکی صدر نے کیپیٹل ہل پر گزشتہ سال ٹرمپ کے حامیوں کے حملے کے علاوہ سخت گیر قدامت پسندوں کی طرف سے اسقاط حمل کے حقوق پر ملک گیر حملے کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ مانع حمل سے لے کر ہم جنس شادی تک دیگر آزادیوں کے چھینے جانے کے خدشات ہیں اور ری پبلکن کی ماگا فورسز اس ملک کو پیچھے لے جانے کے لیے روبہ عمل ہیں۔‘
بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکا میں سیاسی تشدد کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ کبھی نہیں، بات ختم، شہریوں کو امریکی جمہوریت کا دفاع کرنا ہوگا۔ یہ لوگ ’اس ملک کے لیے خطرہ ہیں۔ اس کی حفاظت کریں اور اس کے لیے کھڑے ہو جائیں۔ ساتھ ہی انہوں نے اپنے حامیوں پر زور دیا کہ وہ مخالفین پر جوابی وار کریں۔
امریکی ریاست الاسکا میں ری پبلکن پارٹی کو ایک اور دھچکا لگا ہے جس سے تقریباً 5 دہائیوں کے کنٹرول کے بعد ری پبلکن پارٹی کو ریاست الاسکا میں انتخابی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
امریکی کانگریس کے خصوصی الیکشن میں سابق گورنر سارا پیلن کو ڈیموکریٹ امیدوار میری پیلٹولا نے ہرا دیا, میری پیلٹولا الاسکا کی پہلی مقامی رکن کانگریس ہوں گی۔
انہوں نے سارا پیلن کو 3 فیصد پوائنٹس سے شکست دی، وہ بھی ایسی ریاست میں جہاں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2020 میں 10 فیصد پوائنٹس سے کامیابی حاصل کی تھی۔