بازار اور کاروبارافسر اور دفترتازہ ترینریاست اور سیاست

سندھ میں آٹے کی قیمت 200 روپے فی کلو ہونے کا اندیشہ

( مائرہ ارجمند ) سندھ حکومت کی جانب سے فی کلو گندم کی سپورٹ پرائس میں اچانک 45 روپے اضافے کے باعث آٹے کی قیمت میں ہوشربا اضافہ ہو گیا ہے۔

حکومت سندھ کی جانب سے گندم کی سپورٹ پرائس میں یکدم 45 روپے فی کلو اضافہ کردیا گیا، جس کے بعد صوبے میں آٹے کی قیمت میں بھی ہوشربا اضافہ ہوگیا ہے۔

اس حوالے سے سماء سے خصوصی بات کرتے ہوئے چیئرمین ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن عبدالروف ابراہیم کا کہنا تھا کہ قبل از وقت سپورٹ پرائس مقرر کرکے مڈل مین کو فائدہ دیا گیا ہے۔

رؤف ابراہیم کے مطابق گندم کی سپورٹ پرائس بڑھنےسے اندرون سندھ گندم کی ذخیرہ اندوزی ہوئی، حکومت سے درخواست ہے کہ آٹے کی قیمت کم کرنے کیلئے 24 گھنٹے میں گندم کا کوٹہ ریلیز کیا جائے۔

چیئرمین ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن نے کہا عندیہ دیا کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو آٹا 200 روپے کلو ہوسکتا ہے۔

پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر امدادی کاموں کی سربراہی کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے خوراک سے متعلق ادارہ ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) اب تک بلوچستان، سندھ اور خیبر پختونخواہ میں ساڑھے چار لاکھ سے زائد افراد کو غذائی معاونت مہیا کر چکا ہے۔ ڈبلیو ایف پی نے ستمبر کے مہینے میں صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد کہا ہے کہ اس کا مقصد سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں غذائی عدم تحفظ کا شکار 19 لاکھ افراد  کے لیے اپنی غذائی معاونت کو توسیع دینا ہے۔

ایک  سماجی کارکن اور سندھ کی ایک یونیورسٹی میں پروفیسر عابد میر کے مطابق ، ” مختلف دیہاتوں میں حالات اس قدر سنگین ہیں کہ خوراک کی تقسیم کے دوران لوگ ایک دوسرے سے خوراک کے تھیلے چھین رہے ہیں۔ یہ دیکھنا واقعی دل دہلا دینے والا ہے۔”

 پاکستان کو ایک ایسے وقت میں ان تباہ کن سیلابوں کا سامنا ہے جب اس کی معیشت بھی بحران کا شکار ہے۔ افراط زر کی شرح زیادہ ہونے کی وجہ سے اشیائے خورونوش کی قیمتیں بہت بڑھ چکی ہیں۔

پاکستان زرعی مصنوعات کا ایک بڑا برآمد کنندہ بھی ہے اور سیلاب سے ہونے والے نقصان سے ممکنہ طور پر آمدنی کا ایک اہم ذریعہ بھی کم ہو جائے گا۔ مثال کے طور پر پاکستان چاول برآمد کرنے والا دنیا کا چوتھا سب سے بڑا ملک ہے۔

وفاقی  ادارہ شماریات کے مطابق پاکستان نے مالی سال2021-22  کے دوران اڑھائی ارب ڈالر کی ریکارڈ مالیت کے چاول برآمد کیے۔

سیلاب سے متاثرہ صوبہ سندھ چاول کی پیداوار کے42 فیصد کا حصہ دار ہے۔ نیپال میں قائم تحقیقی تنظیم انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈویلپمنٹ کی جانب سے سندھ میں فصلوں کے نقصان سے متعلق ایک جائزہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ چاول کی کاشت والے علاقوں میں سیلاب کی شدت زیادہ تھی۔

اس  صورتحال کے نتیجے میں تخمینوں کے مطابق 19 لاکھ ٹن چاول ضائع ہوا جو صوبے میں متوقع چاول کی پیداوار کے 80 فیصد کے مساوی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گنے کی فصل کے 88 اور کپاس کی فصل کے 61 فیصد نقصانات کے ساتھ صرف سندھ میں مجموعی معیشت پر13 ارب ڈالر مالیت کے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سندھ کے متعدد اضلاع میں تین اہم سبزیوں  ٹماٹر، پیاز اور مرچ  کی فصلوں کو374 ملین ڈالر کے نقصانات کا سامنا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button