پنجاب اسمبلی اور سیکریٹریٹ کے اخراجات کیلئے یومیہ 3 کروڑ روپے سے زائد مختص

آئندہ مالی سال کے دوران پنجاب اسمبلی کو چلانے پر یومیہ ایک کروڑ روپے سے زائد لاگت آئے گی کیونکہ بدھ کے روز صوبائی بجٹ میں اس کے اخراجات پورے کرنے کے لیے 3.688 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔نیوزکے مطابق موجودہ مختص رقم گزشتہ سال اسمبلی کے 2.996 ارب روپے کے نظرثانی شدہ اخراجات کے مقابلے میں 23 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے، بجٹ دستاویز میں اضافے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مقننہ کو کارکردگی کے لیے ضروری لیکن معقول فنڈز فراہم کیے جارہے ہیں۔اعلیٰ صوبائی ادارہ گزشتہ چند دنوں سے تنازعات کا مرکز بنا ہوا ہے کیونکہ وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کی زیر سربراہی حکومت اور اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی کی زیر سربراہی اپوزیشن کے درمیان تنازع کے سبب یہ معاملہ تعطل کا شکار ہے، جہاں دونوں کے درمیان وزیر اعلیٰ کے انتخاب اور پھر بجٹ پیش کرنے پر تناؤ پیدا ہوا۔بالآخر بجٹ اجلاس پنجاب اسمبلی سے چھین لیا گیا اور بل پیش کرنے اور پاس کرنے کے لیے قریبی عمارت (ایوان اقبال) میں منعقد کیا گیا۔
کووڈ 19 کے دوران کچھ سیشن قریبی ہوٹلوں میں بھی منعقد کیے گئے تھے کیونکہ اسمبلی کی عمارت میں ضروری سماجی فاصلہ برقرار نہیں رکھا جا سکتا تھا۔رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ کے لیے اگلے سال کے لیے 11.62 فیصد کم رقم مختص کی گئی کیونکہ بجٹ میں گزشتہ سال کے 91 کروڑ 20 لاکھ روپے کے نظرثانی شدہ اخراجات کے مقابلے میں 80 کروڑ 60 لاکھ یا یومیہ 2 کروڑ 10 لاکھ روپے یومیہ رکھے گئے ہیں۔
پچھلے سال سیکریٹریٹ کے لیے بجٹ میں 78 کروڑ 10 لاکھ روپے مختص کیے گئے تھے لیکن اس کے برعکس 91 کروڑ 20 لاکھ روپے یا 16.77 فیصد زیادہ خرچ کیے گئے۔