افسر اور دفترتازہ ترینتجزیہتھانہ کچہریریاست اور سیاست

پنجاب کے ضمنی انتخابات،پولیس نے سیکیورٹی انتظامات مکمل کر لئے

(جہانزیب احمد خان) پنجاب پولیس نے صوبے کے تین قومی اور تین صوبائی حلقوں میں ضمنی انتخابات کیلئے سکیورٹی انتظامات مکمل کرلئے، پولیس،ایف سی، رینجرز، کوئیک رسپانس فورس اور آرمی کے جوان سکیورٹی مہیا کرینگے،چھ اضلاع میں 1434 پولنگ اسٹیشنز پر23 ہزار اہلکار وافسران سکیورٹی فرائض سر انجام دیں گے ۔

الیکشن کمیشن نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عملے کیلئے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا، پولیس،ایف سی، رینجرز، کوئیک رسپانس فورس اور پاک آرمی کے جوان ضمنی انتخاب میں سکیورٹی مہیا کریں گے۔ آئی جی پنجاب نے کہاکہ انتخابی عمل کی مکمل مانیٹرنگ کیلئے سنٹرل پولیس آفس میں سپیشل کنٹرول روم قائم کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق فیصل آباد، ننکانہ، ملتان کے قومی اسمبلی کے تین حلقوں میں جبکہ شیخوپورہ، خانیوال اور بہاولنگر کے 3 صوبائی حلقوں میں کل 16 اکتوبر کو ضمنی انتخابات ہونگے۔ ادھرالیکشن کمیشن کے مطابق فارم 45 کی اصل کاپی ریٹرنگ افسران کے حوالے کی جائیگی۔

انتخابی مہم کا وقت ختم

الیکشن کمیشن نے کل 16 اکتوبر کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 12 حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات کا ضابطہ اخلاق جاری کردیا۔ چیف الیکشن کمشنر کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات (12بجے)کے بعد انتخابی مہم کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی تصور کیا جائے گا اور سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

پنجاب کی سیاست ن لیگ اورر تحریک انصاف

پی ٹی آئی جوعدم اعتمادکی تحریک سے پہلے مکمل طور پر زوال پذیر تھی اور2021 میں زیادہ ترضمنی انتخابات ہار گئی تھی کوحقیقی پذیرائی ملی اور اس نےاپنی مضبوط مخالف(ن) لیگ کو حیران کردیا۔

پہلے ضمنی انتخابات میں20 میں سے15نشستیں جیت کر پنجاب میں دوبارہ اقتدارحاصل کرلیا۔

انہوں نے انتخابی محاذ پر کسی جوابی بیانیے کی عدم موجودگی میں ایک اضافی فائدہ بھی حاصل کیا جیسا کہ اس سال 10 اپریل کے بعد ہونے والےکے پی میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے سمیت بیشتر ضمنی انتخابات میں ان کی پارٹی نے کامیابی حاصل کی، لیکن اس حکمت عملی کے باوجود عمران اور پی ٹی آئی پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کرانے سے ہچکچا رہے ہیں، جہاں پی ٹی آئی نے 2018 کے بعد تمام منتخب اداروں کو تحلیل کر کے منتظمین کو نامزد کر دیا تھاجو کہ کراچی میں اس کی پوزیشن سے متصادم ہے۔ 

عمران خان کا قومی اسمبلی کی سات نشستوں پر الیکشن لڑنے کا فیصلہ خان صاحب نے خود لیا کیونکہ وہ یہ موقع نہیں دینا چاہتے تھے کہ پی ٹی آئی نے 2018 میں جو سیٹیں جیتی تھیں، وہ مخالفین کو خاص طور پر ایسے وقت میں مل جائیں جب وہ اسلام آباد مارچ کیلئےکال دینےکے قریب ہی تھے اگر وہ اتوار کے انتخابات میں کلین سویپ کرتے ہیں تو اس سے نہ صرف پارٹی کےمومینٹم کو مارچ سے پہلےبہت زیادہ بڑھوتری ملے گی بلکہ پاکستان کے تجارتی مرکز کراچی میں ہونیوالے بلدیاتی انتخابات میں مدد ملےگی جہاں انکی پارٹی قومی اسمبلی کی 16 اور صوبائی اسمبلی کی 25نشستیں رکھتی ہے۔

حکمران پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ(پی ڈی ایم) اور خاص طور مسلم لیگ(ن) کیلئےعمران خان کی پنجاب میں پےدر پے کامیابیاں آئندہ سال الیکشن سے پہلے ایک ڈراؤناخواب ہوسکتا ہے۔

حیران کن طور پر اتحادی اور ن لیگ اتنے پرجوش اور فعال نظر نہیں آرہے جتنا وہ صوبائی حلقوں کےضمنی انتخابات میں نظر آئےجب مریم نواز نے بھی بڑے جلسے کیے تھے۔ تاہم اگر پی ڈی ایم چند سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوجاتی ہے اور اس کا کوئی بھی امیدوار عمران کو شکست دینے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو یہ حکمران اتحاد کے لیے بہت بڑا بونس ہوگا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button