افسر اور دفترٹریفک اپ ڈیٹریاست اور سیاستقومی

سیلابی پانی ختم ہونے تک ریلوے ٹریک بحال نہیں ہو سکتا، خواجہ سعد رفیق

( مائرہ ارجمند ) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ سیلابی پانی ختم ہوتے ہی ریلوے ٹریک بحال کر دیں گے۔

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی زیرصدارت کوئٹہ میں اجلاس ہوا جس میں ڈی ایس ریلوے نے وفاقی وزیر کو سیلابی صورتحال پر بریفنگ دی۔

اس موقع پر وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ کوئٹہ ریلوے اسٹیشن ٹریک کا جائزہ لیا، سیلاب کے باعث ریلوے ٹریک متاثر ہوئے ہیں اور پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں تاہم ریلوے ٹریک کو بحال کرنے کے لیے عملہ مصروف عمل ہے لیکن کئی علاقوں میں اب بھی پانی کھڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ تفتان ٹریک 104 مقامات سے متاثر ہوا جسے 30 ستمبر تک بحال کر دیں گے اور بولان میں بہہ جانے والے پل کو کچھ وقت درکار ہے۔ ڈیرہ اللہ یار سے جیکب آباد تک 11 کلو میٹر ٹریک پانی کے نیچے ہے اور پانی نیچے جاتے ہی نقصانات کا تخمینہ لگا کر مرمت کا کام شروع کریں گے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سبی ہرنائی ریلوے ٹریک پر 4 سال گزرنے کے بعد بھی کوئی پیش رفت نہ ہو سکی تاہم جتنی جلدی مکمن ہوسکا ریلوے ٹریک بحال کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ ائیر پورٹ کا بھی جائزہ لیں گے اور کوئٹہ ریلوے اسٹیشن کی اپگریڈیشن کے لیے اقدامات کرنے کی کوشش کریں گے۔ گوادر میں ریلوے کا دفتر قائم کیا جا رہا ہے اور گوادر میں ہمارے پاس 285 ایکڑ زمین موجود ہے۔

بلوچستان میں ریلوے کی بحالی کے امکانات

نصیر آباد میں ریلوے ٹریک بہہ جانے اور ہرک ریلوے پل ٹوٹ جانے سے صوبے سے اندرون ملک کیلئے ٹرین سروس 22 روز سے اور ایران کیلئے ایک پونے دو ماہ سے معطل ہے ۔

 ریلوے حکام کے مطابق اگلے 15 روز تک صوبے کیلئے ٹرین سروس بحال ہونے کا امکان نہیں ہے۔

بلوچستان کے علاقے نصیر آباد میں سبی جیکب آباد ریلوےسیکشن پر سیلابی ریلوں کے بعد پڑنے والے شگاف کے باعث اندرون ملک کیلئے 10 روز سے ٹرین سروس بند تھی کہ 5 روز قبل ہرک پل بھی گرگیا،جس کی وجہ سے ٹرین سروس بدستور معطل ہے ۔

25اگست کو آنے والے غیر معمولی سیلاب کے دوران ہرِک اسٹیشن کے قریب پل کا ایک حصہ بہہ جانے سے کوئٹہ کا ملک کےدیگر حصوں سے ریل رابطہ منقطع ہے ۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق کوئٹہ بلوچستان میں ستمبر کےآخر تک ٹرین سروس بحال ہونے کا امکان ہے جبکہ سبی جیکب آباد اور نوشکی دالبندین ریلوے سیکشنز کی مرمت کا کام شروع کردیا گیا۔سیلابی ریلے میں گرنے والے ہرک ریلوے پل کی مرمت کے کام کا آغاز بھی کردیا گیا ۔

پاکستان اور ایران کے مابین ریلوے سروس معطل ہو چکی کیونکہ پٹڑی کے کئی حصے بہہ چکے ہیں۔

ریلوے حکام کاکہنا ہے کہ 29جولائی کو چاغی میں سیلابی ریلوں کے باعث بہہ جانے والی کوئٹہ تفتان سیکشن کی مرمت ایک ماہ گزرنے کے باوجود مکمل نہ ہوسکی جس کی وجہ سے ایران کیلئے ٹرین سروس بند ہے ۔

دوسری جانب وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی زیرِ صدارت اجلاس جامشورو پاور پلانٹ سے کنیکٹ کرنے والے ٹریک کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی وایر عیلوے نے کہا کہ تھر کول کی پاور پلانٹس سے کنیکٹوٹی کا بزنس ماڈل بنایا جائے گا اور ریلوے کی تمام ڈرائی پورٹس کو فعال کرنے کی ہدایت کی اور ریلوے ریونیو بڑھانے کے لیے اقدامات کا جازئہ لیا گیا ۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button