وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے نادرا کی آزمائشی بائیکرسروس کا افتتاح کردیا

( سفیان سعید خان ) وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے نادرا ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا۔ چیئرمین نادرا نے وزیر داخلہ کو نادرا بائیکر سروس اور دیگر سہولیات پر بریفنگ دی جبکہ سیلاب زدہ علاقوں میں نادرا دفاتر اور ملازمین کو ہونے والے نقصانات سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ نادرا رجسٹریشن سینٹرز کو ملک کے تمام تحصیل ہیڈکوارٹرز تک پھیلایا جائے اور تمام صوبوں ، قصبوں میں نادرا رجسٹریشن کے لیے اسمارٹ سہولیات کا انتظام کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ نادرا بائیکر سروس کا نیٹ ورک پورے ملک میں پھیلایا جائے اور اوورسیز پاکستانیوں کے لیے آن لائن سہولیات کا دائرہ کار مزید وسیع کیا جائے۔ نومولود بچوں کی رجسٹریشن کے لیے خودکار نظام قائم کیا جائے۔
وزیر داخلہ نے نادار بائیکر سروس شروع کرنے پر چیئرمین نادرا اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ نادرا بائیکرز صارف کو ان کے گھر پر نادرا سہولیات فراہم کرنے والی سروس ہے۔ جو شناختی دستاویز اور رجسٹریشن کے تمام ترعمل کو انجام دیتی ہے۔
چیئرمین نادرا نے کہا کہ بائیکر سروس کو پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر اسلام آباد اور راولپنڈی میں متعارف کرایا گیا ہے پھر اس سروس کو جلد ہی ملک کی تمام تحصیلوں تک پھیلا دیا جائے گا۔
ان لائن شناختی کاڑد بنوانے کی سہولت
یاد رہے کہ اگست 2021 میں نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے خاندانی شجرے کی تصدیق اور کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (سی این آئی سی) کی تجدید کے لیے نیا آن لائن نظام متعارف کروادیا تھا۔
اس نظام سے پاکستانی شہری ایس ایم ایس کے ذریعے شناختی کارڈ کا نمبر اور اس کے اجرا کی تاریخ 8009 پر بھیج کر اپنے اہل خانہ کی تفصیلات اور اس کی تصدیق حاصل کرسکیں گے، میسج کے جواب میں ایس ایم ایس بھیجنے والے کو اس کے اہل خانہ کی تفصیلات موصول ہوتی ہیں۔
ادارے کا کہنا ہے کہ ‘اگر کوئی بھی معلومات غلط ہو یا کسی اجنبی یا غیر متعلقہ شخص کا نام خاندان میں شامل ہو تو نادرا کو آگاہ کرنے کے لیے ‘1’ لکھ کر ایس ایم ایس بھیجیں یا نادرا کے کسی بھی رجسٹریشن سینٹر میں جاکر نام غیر رجسٹر کروائیں’۔
ادارے کا مزید کہنا تھا کہ تصدیق اور تجدید کے نظام سے فائدہ حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ نادرا میں اسی موبائل نمبر سے ایس ایم ایس رجسٹر کروائیں جو ‘بی’ فارم یا شناختی کارڈ کے حصول کے دوران فراہم کیا گیا تھا۔
اسکے علاوہ ‘اگر موبائل نمبر نادرا سے رجسٹرڈ نہیں ہے تو آپ نمبر رجسٹر یا تبدیل کرانے کے لیے کسی بھی نادرا سینٹر جاسکتے ہیں اور یہ سہولت تمام نادرا سینٹرز میں مفت فراہم کی جارہی ہے’۔
نادرا نے کورونا وائرس کی احتیاطی تدابیر کے پیش نظر سماجی فاصلے کے دور میں انسانی رابطوں سے احتیاط برتنے کے لیے شناختی کارڈ کی آن لائن تجدید کے لیے آئی ٹی پر مبنی حل متعارف کرایا تھا۔
حکام کے مطابق اس سسٹم کے تحت ‘پاکستانی شہری اس بات کی تصدیق کر سکیں گے کہ ان کے خاندان میں کوئی غیر متعلقہ یا اجنبی شخص رجسٹر نہ ہو، اگر اس میں کوئی نامناسب اندراج ہو تو انہیں جلداز جلد نادرا کو شکایت کرنی چاہیے’۔
اس حوالے سے نادرا نے ‘آپ کا خاندان محفوظ تو پاکستان محفوظ ‘ کے نام سے ایک آگاہی مہم کا افتتاح کیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو چیک کرنے کے لیے بھی یہ نظام مدد گار ثابت ہوگا۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس جیسی جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے نادرا کے ڈیٹا بیس کو کسی بھی قسم کے غلط اندراج سے پاک کیا گیا اور اس سے جعلی شناختی کارڈز کی شناخت بھی کی جاسکے گی۔