افسر اور دفتربلاگتجزیہتھانہ کچہریروزگارریاست اور سیاستعجیب و غریبگلی اور محلہ

راوی اربن اتھارٹی منصوبہ جسکی ناکامی سیاسی اور عدالتی اقدامات کو منہ چڑا رہی ہے

( شیتل ملک ) راوی اربن ڈیویلپمنٹ اتھارٹی پراجیکٹ کئی ارمان بہا کر لے گیا۔ اس پروجیکٹ کا افتتاح سابق وزیراعظم عمران خان نے کیا تھا لیکن افتتاحی تقریب میں کئے گئے وعدے وفا نہ ہوسکے۔

روڈا کے نام سے معروف اس پروجیکٹ میں بہتی ہوئی نہر اور کھلاتے کھیت ہی نہیں بلکہ کئی ارمان اور خواب بھی زد میں ہیں۔

نقشے کے مطابق منصوبے کے فیز ون کا کل رقبہ 22 ہزار705 ایکڑ پر مشتمل ہے جس میں دریائے راوی کے بائیں کنارے پر واقع 9 ہزار 515 ایکڑ، اس کے دائیں کنارے پر 7 ہزار 34 ایکڑ،دریا کے کنارے پر 6ہزار 156 ایکڑ،22سو ایکڑ پر پھیلا جزیرہ اور 612 ایکڑ پر پھیلی ہوئی بستیاں شامل ہیں۔

ان علاقوں کے رہائشیوں اور زرعی زمین کے مالکان کی جانب سے یہ مؤقف سامنے آیا کہ وہ اپنی زمین کو اس پراجیکٹ کے لیے دینے پر رضامند نہیں ہیں۔

انھوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت کی جانب سے ان پر اس حوالےسے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

علاقے کے کسانوں اور روای پراجکٹ سے متاثر ہونے والے دیگر افراد کی جانب سے احتجاج بھی کیے جارہے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی اس پراجیکٹ پر کام جاری ہے۔

دوسری جانب زمینداروں نے اپنے گھروالوں کے ساتھ عمران خان کے خلاف سخت احتجاج ریکارڈ کروایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری زمین کے عوض ہمیں معاوضہ اتنا دیں کہ ہم کوئی کام شروع کرسکیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان اور لاہور اربن راوی پراجیکٹ

31 جنوری 2022 کو سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے راوی اربن ڈویلیپمنٹ منصوبے کو کالعدم کرنے کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو ترقیاتی کام کرنے کی مشروط اجازت دے دی۔

سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے پنجاب حکومت کو ہدایت دی ہے کہ ترقیاتی کاموں کو صرف اس زمین تک محدود رکھا جائے جن کے مالکان کو قیمت ادا کی جا چکی ہے۔

عدالت نے ہدایت دی ہے کہ جب تک کیس کا فیصلہ نہیں ہو جاتا پنجاب حکومت اُن زمینوں پر کسی قسم کا ترقیاتی کام نہیں کر سکتی جن کے مالکان کو ادائیگی نہیں ہوئی۔

واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے 25 جنوری کو راوی اربن ڈویلیپمنٹ اتھارٹی قانون کی بنیادی دفعات کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے منصوبے کے لیے درکار اراضی حاصل کرنے کے عمل کو بھی غیر قانونی قرار دیا تھا۔

اس فیصلے کے خلاف وزیر اعظم عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ حکومت سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی۔

ہائی کورٹ کا فیصلہ کیا تھا اور اس پر سوشل میڈیا میں کیا بازگشت سنائی دی

لاہور 42 نیوز کی نمائندہ شیتل ملک نے اس ضمن میں ایک بلاگ تحریر کیا جس میں انہوں نے لکھا کہ پاکستان میں عدلیہ کی تاریخ بہت تابناک یا قابل فخر نہیں ، قیام پاکستان ہی سے اعلی عدلیہ کے زیادہ تر فیصلے اشرافیہ کی حمایت اور عوامی حقوق کو سلب کرنے کی تاریخ رکھتے ہیں مگر بہت سے تاریخ ساز نام ایسے بھی ہیں جو نہ صرف اشرافیہ کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہوئے بلکہ انہوں نے اپنے فیصلوں سے عملی طور پر ثابت کیا کہ پاکستان میں دو نہیں ایک قانون چلے گا۔ امیر اور غریب ، طاقتور اور کمزور کو ایک ہی پلڑے میں تولا جائے گا اور انصاف کے تقاضے صحیح معنوں میں پورے کیے جائیں گے۔ جسٹس کارلینیس ، جسٹس بھگوان داس , فخروالدین جی ابرھیم اور جسٹس سجاد علی شاہ عدل کی کرسی پر بیتھنے والے وہ نام ہیں جنہوں نے عدلیہ کی تاریخ میں اپنا نام ہمیشہ کے لئے امر کر لیا۔

ایسے ہی عدل کے ضامنوں میں سے ایک لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج جسٹس شاہد کریم شاہد کریم بھی شامل ہیں جن کے فیصلے نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں ۔

سوشل میڈیا اور جسٹس شاہد کریم کا کردار

سینئر صحافی و تجزیہ کار میاں طاہر نے جسٹس شاہد کریم کے اہم فیصلوں پر ایک پورا تھریڈ ٹوئٹ کیا ۔ میاں طاہر نے لکھا کہ جسٹس شاہد کریم ، لاہور کورٹ کے آزاد منش اور دلیر جج پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزا سنانے والے بہادر جج جسٹس شاہد کریم نے ہی راوی اربن سٹی پراچیکٹ سمیت پچھلے ہی دنوں دو بڑے فیصلے کیے ہیں -روڈا کے خلاف تاریخی فیصلہ دیا- ماسٹر پلان بنا نہیں اور اتھارٹی نے لینڈ مافیا سے مل کر کسانوں اور غریب لوگوں سے اونے پونے زمینیں خریدنا شروع کردیں۔

میاں طاہر نے مزید لکھا کہ ویسے تو عمران خان ماسٹر پلان پر زور دیتے ہیں اس اتھارٹی نے ماسٹر پلان بعد میں بنانا شروع کیا اور وہ بھی بلیک لسٹ کمپنی سے- جسٹس شاہد کریم نے اتھارٹی آرڈیننس کو ناقص قرار دیا دوسر ے فیصلے میںسرکار کی طرف سے لوگوں کی اراضی ایکوائر کرنے کےانگریز کے قانون کو تبدیل کرنے کا حکم دیا اس سے نا صرف سرکار کی بدمعاشی رکے گی اور لوگوں کو ان کی جائیدادادوں کی بہتر قیمت ملے گی بلکہ تیزی سے ختم ہوتی زرعی اراضی کے آگے بندھ لگے گا- اللہ کرے ان فیصلوں کو کسی کی نظر نہ لگ جائے۔

ملک علی جاوید ایڈوکیٹ نامی ایک ٹوئٹر صارف نے جو پیسے کے اعتبار سے خود بھی وکیل ہیں ہائی کورٹ میں فیصلے کے بعد وزیر اعظم کے روای اربن پراجیکٹ پر بیانات اور اس جگہ کے دورہ پر تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے clقانون کی دھجیاں اڑانے کے جتنے ریکارڈ پچھلے چھ سات سالوں میں قائم کیئے گئے اسکی ماضی میں مثال میں نہیں ملتی ایک طرف ہمارا ڈھیٹ نکما گدھا وزیراعظم قانون کی بالادستی کا سرعام نعرہ لگاتا ہے تو دوسری طرگ راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کیس میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم کے حکم کو زمین بوس کرکے اسی جگہ کا سرکاری دورہ کرتا ہے جہاں پر بننے والے منصوبے کو عدالت نے غیرقانونی قرار دیا کیونکہ عمران نیازی کو یقین ہے کہ پیر کو اسکے خلاف اپیل کی سماعت ہوگی اور مجھ سمیت قبضہ مافیا کو ریلیف بھی مل جائیگا جیسا کہ ماضی میں من پسند ججوں سے حاصل کیا جاتا رہا ہے۔

اس ضمن میں معروف کالم نگار ایاز امیر کا کالم بھی مسلسل شئیر کیا جاتا رہا جنہوں نے جسٹس شاہد کریم کے فیصلے کی بہت تعریف کی ۔

شیتل ملک

شیتل ملک ایک سیاسی و سماجی کارکن ہیں جو content writing کے ساتھ ترجمہ کے شعبہ سے وابسطہ ہیں۔ سیاسی و معاشی حوالے سے باٸیں بازو و لبرل نظریات رکھتی ہیں۔ نساٸیت پسندی (فیمنزم), ملکی و عالمی سیاست, معاشیات ان کے موضوعات ہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button