عمران خان کی 26 نومبر کی کال پر تجزیاتی حلقوں کا ردعمل

(سفیان سعید خان)سابق وزیر اعظم عمران خان نے پارٹی کے کارکنوں کو 26 نومبر کو راولپنڈی پہنچنے کی کال دے دی۔
روات میں پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حقیقی آزادی کی تحریک 7 ماہ پہلے شروع ہوئی، 25 مئی کے ظلم کو کبھی نہیں بھولوں گا، ہمیں ڈرانے کے لیے خوف کا ماحول بنایا گیا،میرے ملازمین کو خریدنے کی کوشش کی گئی۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ مجھ پر قاتلانہ حملہ کیا گیا اس کا مجھے پہلے سے پتا تھا، اس لئے میں نے پہلے ہی ایک ویڈیو بنالی تھی، راولپنڈی میں بھی میری جان کو خطرہ ہے کیونکہ یہ لوگ وہی بیٹھے ہوئے ہیں، غلامی کی زندگی سے بہتر مر جانا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ مان لیتے ہیں اسٹیبلشمنٹ نے کوئی سازش نہیں کی لیکن وہ انہیں روک تو سکتے تھے، کوئی بیرونی سازش اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی تھی جب تک اندر سے کوئی ان کی حمایت نہ کرے۔
ماہر نفسیات، سوشل میڈیا ایکسپرٹ (ڈنمارک) آر اے شہزاد نے کہا کہ توشہ خانہ کے حالیہ کیس کی جہاں تک بات ہے اسکینڈل پرانا تھا لیکن شاہزیب نے اس میں نئی روح پھونک دی اور ایک ایسی چیز لے کر آئے جس کا انکار کرنا تحریک انصاف کے لیے آسانی سے ممکن نہیں۔
تجزیہ کار عمارمسعود نے کہا ہے کہ عمران خان کے گرد گھیرا تنگ ہونے والا ہے ان کے سہارے ہٹ چکے ہیں جس کا اقرار وہ خود بھی کرچکے ہیں۔
تجزیہ کار اور صحافی رانا ابرار خالد نے کہا کہ توشہ خانہ میں عمران خان نے بطور وزیراعظم بہت بڑی گڑ بڑ کی ہے، عمران خان نے چند دن پہلے اعلان کیا ہے کہ فلاں فلاں ملک میں اس کیس کو عدالتوں میں لے جاؤں گا شاہزیب خانزادہ اور دیگر صحافیوں کے خلاف مقدمہ کروں گا، اس پر یہ کہنا چاہوں گا کہ آپ کی حکومت بیس ستمبر 2021 کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں لے کر گئی تھی انتیس نومبر کو اس کی تاریخ ہے یہ اتنے بڑے دعویٰ نہ کریں اس تاریخ پر آجائیں میں بھی وہاں موجود ہوں گا جن جن پر آپ کا الزام ہے وہ سب وہاں موجود ہوں گے وہاں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا۔
نومبر 2020میں میرے ذرائع نے مجھے خبر دی تھی کہ توشہ خانہ میں عمران خان نے بطور وزیراعظم بہت بڑی گڑ بڑ کی ہے کچھ ثبوت بھی مجھے مل چکے تھے اس کے باوجود عمران خان میڈیا پر بار بار فیک نیوز کا الزام لگاتے ہیں میں چاہتا اس دن بھی یہ اسٹوری چھاپ سکتا تھا اس دن بھی یہ سٹوری جینون ہوتی لیکن اس کے باوجود میں نے ایک آر ٹی آئی درخواست بھیجی تھی سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن کو جس میں پانچ سوال پوچھے تھے ۔ جس دن وزیراعظم نے حلف لیا اس سے لے کر آج تک غیر ملکی دوروں میں عمران خان کو کتنے تحائف ملے ہیں اور ان میں سے کتنے جمع کروائے اور کتنے وہ ریٹرن کر کے لے گئے ہیں اور جو ریٹرن کئے ہیں ان تحائف کی تفصیلات بتائی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ چوتھا سوال یہ تھا کہ جو تحائف ریٹرن کئے ہیں ان کی کتنی ادائیگی کی ہے اور کتنے فیصد کے حساب سے کی گئی ہے پانچواں سوال یہ تھا کہ جو تحائف کی ادائیگی کی گئی وہ کس اکاؤنٹ سے کی گئی ہے۔ رائٹ آف ایکس ٹو انفارمیشن ایکٹ 2017کے تحت تمام ڈیپارٹمنٹ پابند ہیں کہ دس دن کے اندر مطلوبہ انفارمیشن دے دیں مگر انہوں نے مجھے انفارمیشن نہیں دی۔