دین و دنیا

ممتازعالم دین رفیع عثمانی 86 برس کی عمر میں انتقال کرگئے

(شیتل ملک )ممتاز عالم دین مفتی رفیع عثمانی چھیاسی سال کی عمر میں انتقال کرگئے

مفتی رفیع عثمانی جامعہ دارالعلوم کراچی کے صدر اور مفتی تقی عثمانی کے بڑے بھائی تھے۔ مفتی رفیع عثمانی دارالمدارس العربیہ کے سرپرست اعلیٰ بھی تھے۔

مفتی محمد رفیع عثمانی و فاق المدارس العربیہ پاکستان کے نائب صدر، کراچی یونیورسٹی اور ڈاو یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ ممبر، اسلامی نظریاتی کونسل ، رویت ہلال کمیٹی اور زکوۃ و عشر کمیٹی سندھ کے ممبر اور سپریم کورٹ آف پاکستان اپیلٹ بنچ کے مشیر بھی رہے ہیں ، تحریک ختم نبوت، دفاع صحابہ ،مذہبی سیاسی تحریکوں میں نمایاں کردار رہا ہے۔

مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی 21 ’’جولائی ’’1936 ء میں ہندوستان کے صوبہ اُترپردیش کے ضلع سہارنپور کے مشہور قصبہ دیوبند میں تحریک پاکستان کے سرکردہ رہنماء مفتی اعظم محمد شفیع عثمانی رحمہ اللہ کے گھرپیدا ہوئے ابتدائی تعلیم اور حفظ قرآن کا آغاز دارلعلوم دیوبند سے کیا۔

سنہ 1947 میں خاندان کے ہمراہ ہجرت کرکے پاکستان آئے تو آپ کی عمر 12سال تھی،1948میں مسجد باب السلام آرام باغ کراچی سے حفظ قرآن کی تعلیم مکمل کی۔1951 میں اپنے والد کی قائم کردہ دینی درسگاہ جامعہ دارالعلوم کراچی نانک واڑہ سے درس نظامی کی تعلیم کےلئے داخلہ لیا ،آپ کا شمار دارالعلوم کے اولین طلبا میں ہوتا ہے۔ جہاں سے 1960ء میں عالم فاضل، مفتی کی تعلیم مکمل کرنے کے ساتھ پنجاب یونیورسٹی سے فاضل عربی کی ڈگری حاصل کی ۔

جامعہ دارالعلوم کراچی سے ہی تدریس کا آغاز کیا، 1971میں دارالافتاء اور دارالحدیث کی ذمہ داریاں آپ کے سپرد ہوئی اور 1976میں مفتی شفیع رحمہ اللہ کے انتقال سے دارالعلوم کے انتظام وانصرام آپ کے کندھوں پر آیا، آپ کی شبانہ روز انتھک جدوجہد ہے کہ دارالعلوم کا شمار آج پاکستان کی منفرد ، منظم بڑی جامعات میں ہوتا ہے۔

سنہ 1995 مفتی اعظم ولی حسن ٹونکی رحمہ اللہ کے انتقال ہوا تو اعلیٰ ترین علمی خدمات پر مشاہیر علما کرام نے مفتی اعظم پاکستان کا عہدہ آپ کے سپرد کردیا اورہر موقع پرآپ نے قوم کی بھرپور رہنمائی فرمائی۔

آپ ایک علمی شخصیت ،ملک وملت کےلیے علمی اور سماجی گراں قدر خدمات ہیں، 2درجن سے زائد ضخیم تحقیقی ، علمی و اصلاحی کتب اور دیگر شہ کارکتب تصنیف فرمائی جن میں اختلاف رحمت، فرقہ بندی حرام، دو قومی نظریہ ،فقہ میں اجماع کا مقام ،یورپ کا جاگیرداری، سرمایہ داری اور اشتراکی نظام کا تاریخی پس منظر سمیت دیگر کتب شامل ہیں۔

سماء سے گفتگو میں مفتی زبیر کا کہنا تھا کہ مفتی رفیع پورے دنیا میں پاکستان کا مقدمہ لڑتے تھے، ان کا انتقال ریاست کا ناقابل تلافی نقصان ہے۔ انہوں نے کہا کہ مفتی رفیع عثمانی کا انتقال اتنا بڑا نقصان ہے جو بیان نہیں کیا جاسکتا۔

گورنرسندھ نے مفتی محمد رفیع عثمانی کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ کامران ٹیسوری کا کہنا ہے کہ ان کے انتقال سے پیدا ہونے والا خلاء ایک عرصہ تک پر نہیں ہوسکے گا۔

کامران ٹیسوری نے کہا کہ دینی تعلیمات کےفروغ کیلئےمفتی صاحب کی خدمات بے مثال ہیں، یہ نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام کیلئےعظیم نقصان ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button