بلوچستان میں قحط کا خطرہ، دادو میں پیر نہر رنگ میں شگاف

( شیتل ملک ) بلوچستان میں سیلاب متاثرین کے لیے خوراک کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے، محکمہ خوراک کے حکام کے مطابق صرف 3 لاکھ بوری گندم موجود ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے پنجاب اور پاسکو سے گندم کی خریداری کی منظوری دی گئی ہے۔
بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ آٹا ملز مالکان نے گندم پسائی کی قیمت بڑھانے اور سبسڈی کے مطالبات کیے ہیں، بحرانی صورتحال میں مطالبات پورے نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
دوسری جانب فلور ملز ایسوسی ایشن بلوچستان نے آج سے سرکاری گندم کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا، محکمہ خوراک سے گندم کا ستمبر کا کوٹہ فوری جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
سیلاب زدگان کی امداد کی تقسیم و ترسیل میں شفافیت کے لیے وزیراعظم کی ہدایت پر ڈیجیٹل فلڈ ڈیش بورڈ قائم کردیا گیا، وفاقی وزیر احسن اقبال آج اس کا افتتاح کریں گے۔
احسن اقبال نے کہا ہے کہ سیلاب سے معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے، ہر شہری بحالی میں حکومت کا ساتھ دے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لوگ پہلے ہی سڑکوں پر ہیں، الیکشن زبردستی رونے، چیخنے اور پیٹنے سے نہیں بلکہ 2023 میں ہوگا۔
سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ تحصیل دادو میں پیر نہر رنگ بند میں شگاف کے بعد ضلعی انتظامیہ نے قدیمی قصبہ فکا اور گاؤں احمد خان جتوئی روڈ پر کٹ لگادیا۔
رپورٹس کے مطابق پانی کا دباؤ کم نہ ہونے پر پلان سی کے تحت انڈس ہائی وے کو باریچہ اسٹاپ کے قریب کٹ دیا جائے گا۔ پانی ریلوے پل سے دریائے سندھ کی طرف جائے گا۔
دوسری جانب بھان سعید آباد میں بھی سیلاب کا خطرہ برقرار ہے، جہاں پانی رنگ بند سے ٹکرا گیا ہے۔
بھان سعید آباد میں پانی نے گرڈ اسٹیشن کو بھی اپنے گھیرے میں لے لیا ہے، تین دن سے بھان سعید آباد کی بجلی معطل ہے۔
ادھر میہڑ، جوہی، خیرپور ناتھن شاہ کے رنگ بندوں پر پانی کے دباؤ میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما اور سندھ کے وزیر محنت سعید غنی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی سوشل میڈیا پر سیلاب متاثرین کی امداد کے خلاف مہم شرمناک ہے۔
سعید غنی کا کہنا ہے کہ عمران خان کی دشمنی حکومت سے ہے یا ملک اور متاثرین سے؟۔ اس وقت بھی عمران خان شر اور فتنے کو اپنی سیاست سمجھ رہے ہیں۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ اس گھناؤنی مہم جوئی کا پتہ لگائے۔
منچھر جھیل کے پشتوں پر کٹ لگائے جانے اور شگاف پڑنے کے سبب سیکڑوں دیہات زیر آب آچکے ہیں، لیکن جھیل میں پانی کی سطح کم نہیں ہو رہی، ایک بار پھر منچھر جھیل کے پانی میں اضافہ کے بعد سطح آب 122.8 آر ایل ہو گئی۔
ایگزیکٹیو انجینئر محکمہ آبپاشی مہیش کمار نے جیو نیوز کو فون پر بتایا کہ منچھر جھیل کا پانی دریائے سندھ میں خارج کیے جانے کے باوجود بھی جھیل کے پانی میں کمی نہ آسکی۔
منچھر جھیل میں پانی کی سطح 122.8 آر ایل تک پہنچ گئی، حالانکہ کرم پور لنک روڈ پر ایل ایس بچاؤ بند کو مائیل 97 اور 100 پر 3 شگاف ڈالے گئے، تینوں شگاف سے منچھر جھیل کا سیلابی پانی تیزی سے دریائے سندھ میں اخراج ہونے لگا ہے۔
اڑل نہر ہیڈ اور اڑل نہر ٹیل کے مقام سے بھی منچھر جھیل کے پانی کا اخراج جاری ہے، اور روزانہ 87 ہزار کیوسک پانی دریائے سندھ میں خارج کیا جا رہا ہے۔
اڑل ہیڈ اور اڑل ٹیل نہر سے 38 ہزار کیوسک جبکہ مائیل 100 اور 97 پر ڈالے گئے تنیوں شگاف سے بھی 49 ہزار کیوسک سیلابی پانی دریائے سندھ میں خارج کیا جا رہا ہے۔