افسر اور دفترتازہ ترینٹریفک اپ ڈیٹریاست اور سیاستقومی

ریلوے افسران کی تنخواہیں بند،خواجہ سعد رفیق ان ایکشن

( اسیسں مہتاب ) وفاقی وزیر ریلوے نے تمام افسران کی تنخواہیں مالی امداد تک بند کردیں، سعد رفیق نے سندھ میں ٹرین آپریشن کی جلد بحالی کیلئے ایکشن پلان پر عمل کا بھی حکم دیدیا۔

سیلاب کے باعث سندھ میں ریلوے ٹریک پر بدستور 10 انچ سے زائد پانی جمع ہے، سندھ کے مختلف شہروں میں ریلوے ٹریک بدستور ڈوبے ہوئے ہیں۔

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی زیر صدارت سندھ میں ٹرین آپریشن کی بحالی پر ریلوے آفس لاہور میں ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں بتایا گیا کہ ٹریک ڈوبے ہونے کے باعث رواں ہفتے ٹرینوں کی بحالی ناممکن ہے۔

وفاقی وزیر ریلوے نے سندھ میں ٹرینوں کی جلد بحالی کے ایکشن پلان پر عمل درآمد کا حکم دے دیا۔

ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ پیسے ملیں گے تو پہلے گریڈ16سے کم کے ملازمین کودیے جائیں گے۔

سیلاب کی وجہ سے کراچی کے لیے ریلوے آپریشن بند ہونے کی وجہ سے ریلوے میں معاشی بحران پیداہوگیا۔ مین لائن ون، ٹو اور تھری سیلاب کی وجہ سے بند ہیں جس سے ریلوے کی آمدن بری طرح متاثرہوئی ہے جس کی وجہ سے ملازمین کو یکم ستمبر کو تنخوائوں کی ادائیگی نہ ہوسکی۔

ریلوے کے 64ہزار ملازمین کی تنخواہیں دینامشکل ہوگیاہے۔ تنخواؤں کی ادائیگی کے لیے کل 2.7 ارب روپے چاہییں۔ ملازمین کو اگست کی تنخواہ دینے کے لیے ریلوے نے وزارت خزانہ سے 1.25ارب روپے مانگ لیے ہیں۔

ریلوے نے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے افسران کی تنخوائیں روک دیں۔ یکم ستمبرکوافسران کی تنخواؤں کی ادائیگی کے لیے 800 ملین روپے کی ضرورت تھی۔ ریلوے کوتنخواؤں کے مد میں ٹیئراے میں 900ملین اورٹئیرسی میں 25ملین روپے اداکرنے ہیں۔

ٹرین آپریشن محدود ہونے کی وجہ سے ریلوے اکاؤنٹس میں پیسے نہیں ہیں اور بڑی رقم ٹکٹوں کے ری فنڈز میں چلی گئی ہے۔ یکم ستمبر کو ریلوے افسران کو ادائیگی ہونی تھی جو رقم نہ ہونے کی وجہ سے نہ ہوسکی۔

وفاقی وزیر کو بتایا کہ ریلوے کو مالی بحران کا بھی سامنا ہے، جس پر اسٹیٹ بینک سے اوور ڈرافٹ کا آپشن بند کردیا گیا، سعد رفیق نے شدید مالی بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پنشن ادائیگی کو پہلی ترجیح قرار دیا۔

ٹرین آپریشن بندہونے کی وجہ سے ریلوے کی آمدن 165ملین روزانہ سے کم ہوکر50ملین ہوگئی ہے۔

5 ستمبر کوریلوے کی آمدن 39ملین ہے اور تمام دیگر آمدن ختم ہوگئیں ہیں، روزانہ کے حساب سے تنخواہوں کے لیے 104ملین اور ڈیزل کے لیے 98ملین روپے درکار ہیں۔ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے افسران کی تنخوائیں روک دی ہیں۔

انہوں نے ریلوے کے تمام افسران کی تنخواہیں مالی امداد تک بند کردیں۔ ریلوے حکام نے بتایا کہ تنخواہوں کیلئے پونے 3 ارب روپے کی ضرورت ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان ریلوے نے سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث ریلوے کے انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصانات کے جائزے اور بحالی کے لئے جنگی بنیادوں پر کام شروع کر دیا ہے۔حالیہ سیلاب نے جہاں ملک بھر میں تباہی پھیلائی ہے وہیں پر ریلوے کا بھی بہت نقصان ہوا ہے۔

سڑکیں سیلاب میں بہنے کے ساتھ ساتھ ریلوے کا ٹریک بھی کئی مقامات پر پانی کی نذر ہو گیا یا پھر بعض جگہوں پر سڑک کے آس پاس موجود مٹی کو سیلابی پانی بہا کر لے گیاجس کے باعث ریلوے کا پہیہ مکمل طور پر جام ہو چکا ہے جبکہ ملک کا ایک بڑا طبقہ نہ صرف ریلوے کے ذریعے سستے سفر سے محروم ہو گیا بلکہ مال کی نقل وحمل رک جانے سے تجارت کو بڑا نقصان پہنچا ہے۔

محکمہ ریلوے نے دن رات ایک کر کے ریلوے کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہفتے کی چھٹی بھی ختم کر دی گئی ہے۔ ضرورت کے پیش نظر اتوار کے دن بھی سٹاف کو بلایا جا سکتا ہے۔یہ انتہائی خوش آئند فیصلہ ہے۔ نہ صرف ریلوے بلکہ متاثرین کی بحالی اور گھروں کی تعمیر کا کام بھی دن رات کرنا چاہیے۔حکومت سیلاب میں بہنے والے گھروں کی تعمیر کا بھی بیڑہ اٹھائے تاکہ غریب شہری موسم سرما میں سردی کی شدت سے محفوظ رہ سکیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button