تھانہ کچہریتازہ ترینریاست اور سیاست

شہباز گل کا 2 روزہ ریمانڈ منظور، مزید تفتیش کیلئے پولیس کے حوالے

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور چیف آف اسٹاف شہباز گل کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رہنما اور چیف آف اسٹاف شہباز گل کو 10 اگست بروز بدھ اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں پولیس کی جانب سے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔

شہباز گل کو تھانہ کوہسار کی پولیس نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے روبرو پیش کیا۔ اس موقع پر ڈیوٹی مجسٹریٹ عمر شبیر نے کیس کی سماعت کی۔

عدالت میں جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے پولیس حکام نے مؤقف اپنایا کہ ملزم شہباز گل سے اس کا موبائل فون برآمد کرنا ہے، ملزم جس پیپرسے دیکھ کر بول رہاتھا وہ پیپر بھی برآمد کرنا ہے۔ پولیس کا یہ بھی کہنا تھا کہ پروگرام کس کے کہنے پر ہوا اس بارے میں بھی تفتیش کرنی ہے، جس پر شہباز گل کے وکیل نے کہا کہ میرے مؤکل نے پروگرام کسی کے کہنے پر نہیں کیا۔

اس موقع پر پولیس کی جانب سے شہباز گل کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، جس پر شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری نے مخالفت کی۔

شہباز گل کے وکیل نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ شہباز گل کو ریمانڈ پر جیل منتقل کیا جائے۔ عدالت نے دونوں جانب سے دلائل سننے کے بعد فیصلہ کچھ دیر کیلئے محفوظ کیا تھا۔ عدالت کی جانب سے 14 روز جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے شہباز گل کو 2 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے، شہباز گل کو آئندہ جمعہ 12 اگست کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

قبل ازیں شہباز گل کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت لایا گیا، جب کہ انسداد دہشت گردی اسکواڈ کے اہلکاروں نے انہیں گھیرے میں لیا ہوا تھا۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری عدالتی احاطے اور اطراف میں تعینات کی گئی، جس میں پولیس کمانڈوز بھی موجود رہے۔

عدالت پیشی کے موقع پر پاکستان تحریک انصاف کا کوئی رہنما اس موقع پر موجود نہیں تھے، نہ ہی کوئی کارکن موجود تھا۔

عدالت آمد پر شہباز گل خوشگوار موڈ میں مسکراتے ہوئے نظر آئے۔ عدالتی احاطے میں موجود کچھ لوگوں نے ان کے حق میں اور کچھ نے ان کے خلاف نعرے لگائے۔ صحافیوں کی جانب سے جب شہباز گل سے ان کے دیئے گئے بیان کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ بیان فوج سے بہت کرنے والے کا بیان تھا۔

صحافیوں کی جانب سے شہباز گل سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کو اپنے دیئے گئے بیان پر کوئی شرمندگی ہے؟ کیا وہ بیان آپ کا تھا یا پارٹی یا عمران خان کا؟، جس پر شہباز گل نے کہا کہ میرے بیان میں ایسا کچھ غلط نہیں کہ جس پر مجھے شرمندگی ہو۔ وہ ایک محب وطن کا بیان ہے، صحافی نے پھر ان سے سوال کیا کہ کیا آپ نے عوام کو فوج کے خلاف اکسانے کی کوشش نہیں کی؟ جس پر شہباز گل نے کہا کہ میں نے عوام کو فوج کے خلاف اکسانے کی کوشش نہیں کی۔

شہباز گل کو کمرہ عدالت میں پہنچانے کے بعد عدالت کے دروازے بند کردیئے گئے، جب کہ میڈیا نمائندوں کو بھی اندر آنے سے روک دیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جج کے حکم پر میڈیا نمائندگان کو روکا گیا ہے۔

واضح رہے کہ شہباز گل کے خلاف تھانہ کوہسار میں مبینہ غداری کا مقدمہ درج ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گل کے خلاف سٹی مجسٹریٹ کی مدعیت میں درج بغاوت کے مقدمے کی تفصیل سامنے آگئی۔ تھانہ کوہسار میں اداروں کے خلاف مبینہ غداری سمیت سنگین نوعیت کے 10 مقدمات درج ہیں۔

ایف آئی آر میں درج ہے کہ شہباز گل نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ایک ایجنڈے کی تکمیل کے لیے نجی ٹی وی چینل پر الفاظ کہے۔

مقدمے میں کہا گیا کہ نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کی انتظامیہ اس معاملے میں شریک جرم ہے، جس نے ملزم کو دانستہ طور پر پورا موقع دیا۔ ایف آئی آر میں درج ہے کہ ٹی وی پر شہباز گل کا بیان اور تقریر کا مقصد فوج میں بغاوت پھیلانا اور سازش کرنا تھا، اُن کی کوشش تھی کہ فوج کے مختلف گروہ بن جائیں۔

مقدمے میں کہا گیا کہ شہباز گل کے بیان اور تقریر کا مقصد تھا کہ عوام میں پاک فوج کے خلاف سازش کے تحت نفرت پھیلائی جائے۔ ایف آئی آر میں درج ہے کہ پی ٹی آئی رہنما کے مقصد کا فوجی جوانوں کو اپنے افسران کا حکم نہ ماننے کی ترغیب دینا تھا۔

مقدمے میں کہا گیا کہ شہباز گل نے ملک میں انتشار پھیلانے اور فوج کو کمزور اور تقسیم کرنے کے لیے بیان دیا۔ ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ شہباز گل نے پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے لیے بیان دیا، وہ ملک دشمن ایجنڈے کی تکمیل کی مجرمانہ سازش کے مرتکب ہوئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button