شاہنواز دھانی کا گاوں ڈوب گیا،ایک تہائی پاکستان زیر آب، میتوں کی تدفین کا بحران

( سفیان سعید خان ) قومی ٹیم کے فاسٹ باولر شاہنواز دھانی ایشیا کپ میں مصروف ہونے کی وجہ سے دبئی میں ہیں لیکن لاڑکانہ کے قریب ان کا گاؤں حالیہ سیلاب کی نذر ہوگیا۔
لاڑکانہ کے گاؤں خاور خان دھانی سے تعلق رکھنے والے شاہنواز دھانی سے متعلق فیس بک پیج ‘فورتھ پلر’ نے اپنی پوسٹ میں بتایا کہ کرکٹر کا گاؤں بھی مکمل طور پر سیلاب میں ڈوب گیا ہے، ان کے گاؤں میں ہر طرف پانی ہی پانی ہے جب کہ کئی روز سے بجلی غائب ہے۔
Condition of people of Northern Sindh, Balochistan & Southern Punjab. Torrential rain & floods have killed & made people homeless. I request Government & NGO's to step forward & help them, & I appeal people of those areas to stay together & help each other.😢#FloodsInPakistan. pic.twitter.com/2PeFmW4uCs
— Shahnawaz Dahani (@ShahnawazDahani) August 22, 2022
گزشتہ ہفتے شاہنواز نے اپنی ٹوئٹ میں حکومتی اور غیر سرکاری تنظیموں سے اپیل کی تھی کہ وہ سندھ، بلوچستان اور پنجاب میں حالیہ سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی مدد کریں۔قومی کرکٹر نے ملک کے ان علاقوں کے بارے میں بات کی جہاں موسلادھار مون سون بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔
انہوں نے سیلاب زدہ علاقوں کے لوگوں سے ایک دوسرے کی مدد کرنے کی درخواست بھی کی تھی۔
سندھ کے ضلع دادو میں سیلاب کے سبب قبرستان بھی زیرِ آب آ گیا، جس کی وجہ سے گیسٹرو کے باعث جاں بحق ہونے والے نوجوان کی تدفین گھر کے احاطے میں ہی کر دی گئی۔
دادو کے متعدد دیہاتوں میں لوگ محصور ہو گئے، قبرستان بھی زیرِ آب آگئے۔
یونین کونسل سوبھو مگسی کے گاؤں لاکھیر میں نوجوان گیسٹرو کے باعث جاں بحق ہو گیا، زیرِ آب آنے کی وجہ سے قبرستان میں تدفین ممکن نہ رہی اور نوجوان کی تدفین گھر کے احاطے میں ہی کر دی گئی۔
سیلاب سے دادوکی تحصیل جوہی، کے این شاہ اور میہڑ میں صورتِ حال بگڑنے لگی۔
ایم این وی ڈرین میں شگاف پڑ گیا، جوہی لنک روڈ زیرِ آب آنے کے باعث تحصیل جوہی کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔
شگاف کا پانی جوہی کے دیہی علاقوں سے شہر کی جانب بڑھ رہا ہے، جس کی وجہ سے جوہی، میہڑ اور خیر پور ناتھن شاہ کے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقلی کے لیے الرٹ جاری کیے گئے ہیں۔
دریائے سندھ میں میہڑ کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہونے لگی ہے جس کے باعث کچے کے علاقے زیرِ آب آ گئے ہیں۔
سیلابی ریلے سے میہڑ کی یونین کونسل منگوانی کے 40 سے زائد دیہات زیرِ آب آئے ہیں۔
ان 40 دیہات کے مکینوں کی وہاں سے محفوظ مقامات پر نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے، کچے کے متعدد دیہات میں لوگ محصور ہو کر بھی رہ گئے ہیں۔
سپریو بند سے آنے والے سیلابی ریلے سے میہڑ انڈس ہائی وے زیرِ آب آ گئی جس کی وجہ سے اس کی 1 سڑک ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی ہے جبکہ یک طرفہ سڑک سے دو رویہ ٹریفک کو گزارا جا رہا ہے۔
دوسری جانب انتظامیہ کی جانب سے میہڑ رنگ بند کو مضبوط کرنے کی ہنگامی کوششیں جاری ہیں۔
ملک بھر میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، ایک تہائی پاکستان زیر آب آگیا، لاکھوں افراد بقاء کی جنگ میں مصروف ہیں۔
دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے، بلوچستان، سندھ اور خیبرپختونخوا کے علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں، مزید 75؍ افراد جاں بحق ہوگئے، مجموعی تعداد 1136ہوگئی۔
چارسدہ میں ایک لاکھ 80 ہزار افراد بے گھر، سہون میں کشتی اُلٹنے سے 30 افراد ڈوب گئے، 3 افراد جاں بحق، 7بچ گئے تاہم 15خواتین اور 5 بچوں کی تلاش جاری ہے، سیلابی ریلوں کی وجہ سے میہٹر ، بدین اور سانگھڑ ڈوبنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، تونسہ ، چشمہ ، گڈو اور سکھر میں الرٹ جاری کردیا گیا ہے ، دریائے کابل میں پانی کی سطح کم تاہم نوشہرہ کے مقام پر اونچا سیلاب ہے ، کالام میں کئی رابطہ سڑکیں اور مکان صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔
وزیراعظم نے سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ اور شہر نوشہرہ میں متاثرین کیلئے قائم امدادی کیمپوں کا دورہ اور سہولتوں کا جائزہ لیا، کیمپ میں موجود لوگوں سے بات چیت بھی کی، متاثرین میں چیک بھی تقسیم کئے۔ وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مون سون کی ریکارڈ بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب کے نتیجے میں پاکستان کا ایک تہائی حصہ زیر آب آ گیا، ’ناقابل تصور تناسب‘ کا بحران پیدا ہو گیا ہے، ہر جگہ ایک بڑا سمندر موجود ہے، پانی کو باہر نکالنے کیلئے کوئی خشک زمین نہیں۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان سے آنے والے سیلابی پانی کا دباؤ بڑھنے کے بعد سندھ کو پھر سیلاب کا سامنا ہے، ضلع دادو کی تحصیل میہڑ کی آخری ڈیفنس لائن سپریو بند میں 30 فٹ چوڑا شگاف پڑگیا، ریلے میہڑ کی طرف بڑھنے لگے جس سے 100 سے زائد دیہات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ پانی کا دباؤ کم کرنے کے لیے حکومت سندھ نے جوہی کنال میں شگاف ڈال دیا، سیلاب جوہی شہر سمیت 60 دیہات کو متاثر کرے گا۔
کنڈیارو کے قریب دریائے سندھ میں طغیانی سے زمیندارہ بند ٹوٹ گیا جس سے پانی بکھری میں داخل ہوگیا، سانگھڑ کے قریب سیم نالے کا شگاف پر نہ کیا جا سکا جس سے پانی سانگھڑ شہر کی جانب بڑھنے لگا اور کئی دیہات زیر آب آ گئے، علاقے میں پاک نیوی کا ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ سہون کے گاؤں بلاول پور سے کشتی میں سوار ہوکر سیلاب متاثرین محفوظ مقامات پر جا رہے تھے کہ راستے میں کشتی ٹوٹ کر الٹ گئی جس کے نتیجے میں کشتی میں سوار عورتوں اور بچوں سمیت تیس افراد ڈوب گئے، تین افراد جاں بحق اور سات افراد کو زندہ بچالیا گیا ہے جبکہ پندرہ ڈوبنے والی عورتوں اور 5بچوں کی تلاش جاری ہے۔
خیرپور میں مسلسل بارشوں کے باعث 5 منزلہ عمارت کی 2 منزلیں زمین بوس ہوگئیں، 15 افراد ملبے تلے دب گئے رینجرز اور پولیس نے علاقہ مکینوں کی مدد سے دبے ہوئے افراد کو نکال لیا۔