شیریں مزاری نے مریم نواز سے معافی مانگ لی

( مانیٹرنگ ڈیسک ) پی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری نے تضحیک کرنے اور غلط تصویر ٹوئٹر پر شیئر کرنے پر مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز سے معافی مانگ لی۔
سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے وارنٹِ گرفتاری جاری ہونے کے بعد شبلی فراز نے ایک ٹوئٹ کیا تھا جس میں شیئر کی گئی تصویر میں عمران خان اپنے کتے کو کھانا کھلا رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری نے شبلی فراز کا یہ ٹوئٹ ری ٹوئٹ کیا اور ساتھ مریم نواز کی تضحیک کرنے کے لیے ایک ٹیمپرڈ تصویر بھی لگا دی۔
Disgusting & quite shameful that a lady @ShireenMazari1 who remained part of #federal #cabinet unfortunately is degrading another female politician with such stupid photoshop.
— Adil Ali (@adil_ali89) October 1, 2022
The mentality of #PTI members is #pathetic, Being unethical is virtue here…#عمران_خان_ہماری_ریڈ_لائن pic.twitter.com/yTZMZbflql
شیریں مزاری نے ٹیمپرڈ تصویر کے ساتھ لکھا کہ جب آپ خوف کے بت توڑ دیں تو حکومت اور اس کی پُتلیاں نچانے والے کام یاب نہیں ہو سکتے۔
کچھ دیر بعد شیریں مزاری نے اپنا ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیا، نئے ٹوئٹ میں لکھا کہ وہ غلط تصویر پوسٹ کرنے پر مریم نواز سے معافی مانگتی ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنے تبصرے پر قائم ہیں۔
یہ تصویر یکم ا کتوبر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شبلی فراز کے اکاونٹ سے شئیر کی گئی تھی۔
Imran khan feeding dogs at this very moment while news rife that police intending to arrest him. pic.twitter.com/ONYnrCSHWv
— Senator Shibli Faraz (@shiblifaraz) October 1, 2022
پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے عمران خان کی کتے کو کھانا کھلانے کی تصویر شیئر کی ہے۔
پاکستان میں ڈجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کے مطابق آن لائن ہراساں کرنا پاکستان میں ایک مسئلہ ہے اور یہ کافی زیادہ شروع ہو گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ انٹرنیٹ پر زیادہ تر عورتوں اور بچوں کو ہراساں کیا جاتا ہے اور ایسے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
ڈجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی 2017 کی رپورٹ کے مطابق انھوں نے اُس سال انٹرنیٹ پر ہراساں کیے جانے کی 1551 شکایات سنیں اور اس تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق انھیں شکایات کالز، ای میلز اور فیس بک پیغامات کی شکل میں ملیں اور شکایات کرنے والوں میں 67 فیصد نے خود کو خواتین جبکہ 45 فیصد نے مرد بتایا۔
رپورٹ کے مطابق وہ پلیٹ فارم جس پر سب سے زیادہ ہراساں کیا گیا وہ فیس بک ہے۔ تقریباً 45 فیصد کالرز نے بتایا کہ انھیں فیس بک پر ہراساں کیا جاتا ہے۔ ہراس کرنے کے طریقوں میں جعلی فیس بک پروفائل، بغیر اجازت کے معلومات افشا کرنا، بلیک میلنگ اور بغیر اجازت کے پیغامات بھیجنا شامل ہے۔
پاکستان میں سائبر کرائمز کی تفتیش کرنے والے اداروں کا ماننا ہے کہ اب بھی اس قانون میں ایسی کمزرویاں موجود ہیں جن سے جرم کرنے والے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ تیزی سے تبدیل ہوتی ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ سائبر کرائم پر قانون سازی کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی یعنی ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف اقبال نے ملزم سعادت امین کو گذشتہ برس سرگودھا سے گرفتار کیا تھا اور وہی اس مقدمے کی تفتیش کرنے کے بعد اسے شواہد سمیت عدالت میں لے کر گئے۔