بغاوت کی دفعہ 124 اے کیخلاف شیریں مزاری کی درخواست مسترد

( سفیان سعید خان )اسلام آباد ہائی کورٹ نے تعزیراتِ پاکستان میں بغاوت کی دفعہ 124 اے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی رہنما شیریں مزاری کی درخواست مسترد کر دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی۔
شیریں مزاری نے درخواست میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 124 اے کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ بغاوت کی دفعہ آئین پاکستان میں دیے گئے بنیادی حقوق سے متصادم ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے تعزیراتِ پاکستان میں بغاوت کی دفعہ 124 اے کے خلاف پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیاتھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے تعزیراتِ پاکستان میں بغاوت کی دفعہ 124 اے کے خلاف پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللّٰہ کی سربراہی میں بینچ نے سماعت کی جس کے دوران درخواست گزار پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں۔
شیریں مزاری کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دفعہ 124 اے اظہارِ رائے کی آزادی سلب کرنے کے لیے استعمال کی جا رہی ہے، یہ دفعہ آئینِ پاکستان میں دیے گئے بنیادی حقوق سے متصادم ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت میں بھی بغاوت کے الزامات کے مقدمات درج ہوتے رہے ہیں، قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے، آپ کو پارلیمنٹ جانا چاہیے، عدالت قانون سازی میں مداخلت نہیں کرے گی، سب کو پارلیمان پر اعتماد کرنا چاہیے، اسلام آباد ہائی کورٹ بغاوت کے مقدمات غیر قانونی قرار دے چکی ہے۔
گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے کہا کہ وہ نہیں کہتیں کہ نواز شریف اور شہباز شریف غدار ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیریں مزاری کا کہنا تھا غداری کے مقدمے میں عدالت کو یاد کروایا کہ میں پارلمنٹ کی ممبر نہیں، بطور شہری آئی ہوں، پی ٹی آئی اسمبلی میں نہیں ہے اور لوٹے ہماری پارٹی میں نہیں ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں شیریں مزاری کا کہنا تھا سینیٹ میں پی ٹی آئی کی اکثریت نہیں ہے، قانون سازی کے لیے پارلمینٹ میں اکثریت چاہیے۔
شیریں مزاری کا کہنا تھا 2020 میں بغاوت کے قانون کی حمایت نہیں کی تھی، یہ نہیں کہتی کہ نواز شریف اور شہبازشریف غدار ہیں لیکن نواز شریف اور شہباز شریف کو ملک کا درد سمجھ نہیں آتا، ملک کو نقصان پہنچانے والوں پر سوال تو اٹھتے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں پاکستان تحریک انصاف کی رہنما کا کہنا تھا کہ چور سیلیکشن کریں گے تو ان کی ترجیحات مختلف ہوں گی۔
یاد رہے کہ 12 ستمبر کو اینٹی کرپشن نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما شیریں مزاری کے خلاف قائم مقدمہ خارج کر دیا تھا ۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ شیریں مزاری پر اراضی کے ریکارڈ کو غائب کرنے اور ٹمپرنگ کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
شیریں مزاری پر یہ الزام بھی تھا کہ لینڈ ریفارمز کے تحت اراضی کو واپس نہیں کیا گیا، فیڈرل لینڈ کمیشن نے بھی شیریں مزاری کے خلاف رپورٹ دی تھی۔
شیریں مزاری نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا کہ سیاسی مخالفت پر غلط رپورٹ دی گئی۔
ہائی کورٹ سے شیریں مزاری کو ریلیف ملا تو معاملہ سپریم کورٹ میں چلا گیا۔
فیڈرل لینڈ کمیشن نے اپنے پہلے فیصلے کو غلط تسلیم کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی رہنما کے حق میں جواب داخل کیا۔
اس دوران شیریں مزاری کو شاملِ تفتیش بھی کیا گیا اور 3 گھنٹے ان سے سوال بھی کیے گئے۔