افسر اور دفترتازہ ترینتعلیم و صحتتھانہ کچہریروزگارریاست اور سیاستموسم

سندھ اور بلوچستان میں سیلاب کے بعد وباوں کا حملہ ، تعلیمی سلسلہ تاحال منقطع

( شیتل ملک ) سندھ میں سیلاب گزرنے کے کئی ہفتوں بعد بھی نوشہرو فیروز کے چالیس گاؤں تاحال پانی میں گھرے ہوئے ہيں۔

مختلف مقامات پر پانچ پانچ فٹ پانی جمع ہونے سے نظامِ زندگی مفلوج ہے جبکہ مکینوں کا شہر سے رابطہ بدستور منقطع ہے۔

دوسری جانب سانگھڑ کے متعدد دیہات بھی پانی میں گھرے ہوئے ہیں، متاثرین کے لیے اپنے بیمار عزیزوں کو اسپتال پہنچانا بھی انتہائی مشکل ہوگيا ہے۔

ادھر نوابشاہ میں بھی سیلابی پانی اب تک جمع ہونے کے باعث بیماریاں پھیلنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

دادو میں متاثرین کا طبی امداد کیلئے لایا گیا سامان چوری

دادو کی تحصیل میہڑ کے علاقے ایاز کالونی میں متاثرینِ سیلاب کے لیے لایا گیا طبی سامان گاڑی سمیت چوری ہو گیا۔

پولیس کے مطابق خاتون سماجی رہنما سامان لے کر میہڑ پہنچی تھیں۔

سماجی رہنما کا کہنا ہے کہ گاڑی میں متاثرینِ سیلاب کے لیے ادویات اور دیگر طبی سامان تھا۔

دوسری جانب ضلعی انتظامیہ نے کہا کہ جوہی شہر کا باضابطہ زمینی رابطہ بھان سعیدآباد لنک روڈ سے بحال ہو گیا ہے، جوہی چھڈن روڈ پر ٹریکٹر ٹرالیوں کی آمد ورفت شروع ہو گئی ہے۔

محکمۂ صحت کے مطابق دادو میں سپریو بند پر ڈائریا میں مبتلا خاتون انتقال کر گئیں، جس کے بعد سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض سے اموات کی تعداد 35 ہو گئی۔

ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر(ڈی ایچ او) کے مطابق ضلع بھر میں ایک ماہ کے دوران مریضوں کی تعداد 1 لاکھ 86 ہزار سے بڑھ گئی ہے، ملیریا کے مثبت اور مشتبہ کیسز کی تعداد 11 ہزار 490  ہو گئی ہے جبکہ ڈائریا اور گیسٹرو کے مریضوں کی تعداد 27 ہزار 154 تک پہنچ گئی ہے۔

سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں ڈائیریا ، ڈینگی، ملیریا سمیت دیگر امراض پھیل گئے ہیں جس کے پیش نظر گز شتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 1 خاتون جاں بحق ہوگئی ہیں۔

محکمہ صحت سندھ کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گز شتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ڈائیریا کی وجہ سے 1 خاتون جاںبحق ہوئی جبکہ یکم جولائی سے اب تک ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 340ہوگئی ہے۔

محکمہ صحت سندھ نے بتایا کہ  گز شتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران جلدی امراض کے شکار مزید 11 ہزار 850کیسز رپورٹ ہوئے البتہ یکم جولائی سے آج تک ریلیف کیمپس میں 7 لاکھ 26ہزار 487کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔

بلوچستان کی تازہ ترین صورتحال

بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث 500 سے زائد سکول متاثر ہوچکے ہیں۔

  محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں سیلاب سے 5 سو 74 سکول متاثر ہوئے ہیں۔

محکمہ تعلیم بلوچستان کا کہنا ہے کہ سیلاب سے 11 سو 21 کلاس رومز ، 188 چار دیواری اور امتحانی مراکز 24 تباہ ہوئے ہیں۔

محکمہ تعلیم بلوچستان نے بتایا کہ تعلیمی اداروں میں 20 دفاتر اور 2 سو64 واش رومز بھی  تباہ ہوئے ہیں۔

 محکمہ تعلیم بلوچستان کا کہنا ہے کہ سیلاب سے سب سے زیادہ نقصان تربت ، صحبت پور ، سراب ، خضدار اور قلعہ سیف اللہ میں سکولوں کو نقصان پہنچا ہے اور ان سکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں تاحال متاثر ہیں۔

محکمہ تعلیم بلوچستان کا مزید کہنا ہے کہ صحبت پور میں 37 سکول اور 1سو 3 کمرے  تباہ ہوئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button