لمز یونیورسٹی میں جنرل باجوہ کے خطاب کو سننے والے طلبا کی انٹیلیجنس سکریننگ کی گئی؟

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دو روز قبل ایلیٹ کلاس کی یونیورسٹی سمجھے جانے والی لمز یونیورسٹی میں طلبا کے ساتھ ایک ان کیمرہ سیشن کیا۔ اس میں جنزل باجوہ نے طلبا کے فوج سے متعلق سوالات کے جوابات دیے۔ بی بہ سی اردو نے اس سیشن کا احوال لکھا ہے۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ طلبا کسی حد تک ہی جنرل باجوہ کے جوابوں سے مطمئین نظر آئے تاہم وہ آرمی چیف کی جانب سے خندہ پیشانی کے ساتھ انکے سوالات سننے اور جواب دینے پر انکے گرویدہ نظر آئے۔ تاہم اسی رپورٹ میں ایک انکشاف یہ بھی کیا گیا ہے کہ جنرل باجوہ کے ساتھ اس سیشن میں شریک ہونے والے طلبا کے بارے میں اداروں کی جانب سے لمبی چوڑی تحقیق کی گئی اور مبینہ طور پر اس امر کو یقینی بنایا گیا کہ وہ طلبا سیاسی خیالات کے حامل نہ ہوں۔ بی بی سی نے لکھا کہ کچھ طلبا نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ آرمی چیف کے پروگرام کے لیے سیلیکشن کی گئی اور سب کو اس پروگرام میں جانے کا موقع نہیں دیا گیا۔
ایک طالبہ نے بتایا کہ متعدد ایسے شرکا تھے جن کے خاندان میں کوئی نہ کوئی فوجی افسر شامل تھا۔ انھوں نے بتایا کہ ’یہ سب تصدیق کرنے کے لیے طلبا سے دو طرح کے فارمز پُر کرائے گئے اور پھر آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے گھروں تک جا کر تصدیق بھی کی کہ کہیں وہ طالبعلم کس قسم کے خیالات کا حامل ہے۔ کہیں وہ سیاست میں زیادہ ملوث تو نہیں ہے یا سماجی کارکن تو نہیں ہے۔‘
ایک طالبعلم کے مطابق جس طرح دو فارم بھیجے گیے اس سے پیٹرن کا پتا چلا ہے۔ انھوں نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ ’کچھ طلبا کو فون کر کے ڈرایا دھمکایا بھی گیا کہ وہ پروگرام میں شریک نہ ہوں۔‘ تاہم لمز کی انتظامیہ نے اس بات کی تردید کی ہے۔ دی گئی تھی۔
انھوں نے بتایا کہ جن 250 طلبا نے پہلے اپلائی کیا تھا صرف ان کی ہی سیلیکشن کی گئی۔ عدنان زاہد کے مطابق اس پروگرام میں شرکت کے لیے طلبا کی کسی قسم کی پروفائلنگ نہیں کی گئی تھی اور نہ کسی کو ڈرایا دھمکایا گیا۔ وہ کہتے ہیں کہ جو تین سے چار طلبا اس پروگرام میں دعوت نامہ ملنے کے باوجود شریک نہیں ہو سکے تھے انھوں نے خود انتظامیہ کو ای میل کے ذریعے آگاہ کر دیا تھا۔