بازار اور کاروباربریکنگتجزیہروزگارریاست اور سیاستصارف اور خریدار

پاکستان کی مجبوری سے فائدہ اٹھانے کیلئے طالبان نے کوئلے پر فی ٹن ڈیوٹی 90 ڈالر سے بڑھا کر 200 ڈالر کر دی

( مائرہ ارجمند )پاکستان کی مجبوری سے فائدہ اٹھانے کیلئے طالبان نے کوئلے پر فی ٹن ڈیوٹی 90 ڈالر سے بڑھا کر 200 ڈالر کر دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق افغانستان کی وزارت خزانہ نے یہ اعلامیہ اپنے سوشل میڈیا کے سرکاری اکاونٹس سے جاری کیا ہے۔ 200 ڈالر فی ٹن ڈیوٹی کیساتھ پاکستان کو فی ٹن کوئلہ 280 ڈالر فی ٹن ملے گا جو کوئلے کے عالمی ریٹ جتنا ہے۔

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اپنے حالیہ بیان میں بتایا تھا کہ پاکستان کو توانائی کی شدید قلت کا سامنا ہے اور کوئلے سے چلنے والے بجلی کے پلانٹس کوئلے کی عدم دتیابی کے باعث بند ہورہے ہیں جس سے رواں ماں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ مزید بڑھے گی۔ اس ضمن میں گزشتہ وزیر اعظم نے کابینہ سے افغانستان کا کوئلہ ڈالر کی بجائے روپوں میں درآمد کرنے کی سمری بھی منطور کرا لی ۔

دوسری جانب افغانستان کی وزارت پیٹرولیم و معدنیات کے ترجمان مفتی عصمت اللہ برہان نے انڈیپینٹنٹ اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ افغان طالبان کی حکومت کا پاکستانی حکومت کے ساتھ کوئلے کی تجارت کا کوئی معاہدہ نہیں ہے اور کوئلے کو افغان حکومت مستقبل میں پاکستان کے لیے بطور ’پریشر پوائنٹ‘ استعمال کر سکتی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے گذشتہ روز افغانستان سے کوئلے کی درآمد کے بارے میں ایک اجلاس میں بتایا تھا کہ افغانستان سے کوئلے کی درآمد سے ملک کو دو ارب ڈالرز سے زیادہ بچت ہوگی۔

وزیراعظم ہاوٴس سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا تھا کہ افغانستان سے اعلیٰ کوالٹی کا کوئلہ ڈالرز کے بجائے روپوں میں درآمد کی منظوری بھی دے دی گئی۔

پریس ریلیز کے مطابق: ’افغانستان سے کوئلے کی درآمد کی وجہ سے نہ صرف سستی بجلی پیدا کرنے بلکہ اس سے ملک کو قیمتی زر مبادلہ بچانے میں بھی مدد ملے گی۔‘

بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اس مد میں تمام متعلقہ اداروں کو موثر نظام بنانے کی بھی ہدایت کی۔

وزیراعظم ہاوٴس سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا تھا کہ افغانستان سے اعلیٰ کوالٹی کا کوئلہ ڈالرز کے بجائے روپوں میں درآمد کی منظوری بھی دے دی گئی۔

پریس ریلیز کے مطابق: ’افغانستان سے کوئلے کی درآمد کی وجہ سے نہ صرف سستی بجلی پیدا کرنے بلکہ اس سے ملک کو قیمتی زر مبادلہ بچانے میں بھی مدد ملے گی۔‘

بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اس مد میں تمام متعلقہ اداروں کو موثر نظام بنانے کی بھی ہدایت کی۔

شہباز شریف کے اس بیان پر کہ افغانستان سے کوئلے کی برآمد سے ملک کو فائدہ ہوگا، پر افغانستان کے عوام اور وہاں کے کچھ لوگوں کی جانب سے اعتراض کیا گیا تھا کہ افغانستان قومی اثاثے ’کم قیمت‘ پر پاکستان کو بیچ رہا ہے۔

اس حوالے سے عصمت الله نے بتایا: ’پاکستان کو ہماری طرف سے اور افغان عوام کی طرف سے اس کی بیان پر رد عمل کا اندازہ اب تک ہوا ہوگا اور ہم نے انتقام کے طور پر کوئلے پر فی ٹن ڈیوٹی 90 ڈالر سے بڑھا کر اب 200 ڈالر کردی ہے۔

عصمت الله نے بتایا: ’ہم مقامی تاجروں کو فی ٹن کوئلہ تین سے چار ہزار افغانی (تقریبا آٹھ ہزار پاکستانی روپے) پر دیتے ہیں اور جب یہ کان سے نکلتا ہے تو مقامی تاجروں کو تقریبا پانچ ہزار افغانی کا پڑتا ہے اور طورخم جانے تک ٹرانسپورٹ کے اخراجات سمیت فی ٹن آج کل پاکستان کو 280 ڈالر تک ملتا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ اس سے پہلے تقریباً چار سال تک کوئلے پر مقامی تاجروں کے لیے 30 فیصد قیمتوں میں اضافہ کیا تھا لیکن اس کی قیمت اب بھی مقامی تاجروں کے لیے وہی ہے اور ڈیوٹی صرف اس کوئلے پر ہوگی جو ملک سے بیرون ملک برآمد کیا جائے گا۔

خصوصی تحریر مائرہ ارجمند

مائرہ ارجمند

مائرہ ارجمند گزشتہ 5 برس سے صحافتی دنیا سے وابستہ ہیں۔ صارفین کے حقوق اور معاشی اصلاحات انکے پسندیدہ موضوعات ہیں۔ لاہور 42 نیوز کی ٹیم کی فعال رکن ہیں ۔ مائرہ ارجمند خبر کو تجزیاتی بنیادوں پر پرکھنے اور اسکے پس پردہ موضوعات کو سمجھنے میں کمال مہارت رکھتی ہیں۔ انکی درج بالا تحریر انکے برس ہا برس کے اس تجربہ کا نچوڑ ہے جو انہوں نے بطور صحافی حاصل کیا ۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button