آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے بورڈ کا اجلاس آج ہو گا

( مائرہ ارجمند ) ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک مرتضیٰ سیدنے کہاہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے بورڈ کا اجلاس آج بروز پیر ہوگااور 1 . 2 ارب ڈالر کا قرض جاری ہو گا جس کے بعد عالمی بینک ، آئی ایف سی ایشیائی ترقیاتی بینک اور دوست ممالک سے قرض ملنے کے امکانات روشن ہوجائیں گے ،دوست ملکوں نے پاکستان کو 4 ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔
انہوں نے یہ بات روشن ڈیجیٹل اکاونٹ کے حوالے سے سیمبنار میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے تصدیق کی ہے کہ وہ پیر کو وفاقی وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل سے اہم معاشی امور کے حل کے لیے ملاقات کریں گے۔
گذشتہ روز تیمور جھگڑا نے مفتاح اسماعیل کو لکھے گئے ایک خط میں کہا تھا کہ ’آئی ایم ایف کی شرط پر سرپلس بجٹ نہیں چھوڑ سکتے۔‘
اس خط کے بعد یہ بحث زور پکڑ گئی ہے کہ تحریک انصاف نے اپنے مطالبات کی منظوری تک آئی ایم ایف کے ساتھ وفاقی حکومت کے معاہدے میں تعاون نہ کرنے کی پالیسی اختیار کر لی ہے۔
خود حکومت نے بھی یہ الزام عائد کیا ہے کہ تحریک انصاف سیاسی مفاد کو قومی مفاد پر ترجیح دے رہی ہے۔
س بحث میں مزید شدت اس وقت پیدا ہوئی جب تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے ٹی وی کے پروگرام میں بھی حکومت کے ساتھ تعاون نہ کرنے سے متعلق بات کی۔
انھوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل کی بنیاد ہی یہ ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا پیسے دیں گے اور اگر یہ دونوں صوبے انکار کر دیں گے تو پھر یہ ڈیل بھی نہیں ہو سکے گی۔
فواد چوہدری نے حکومت سے کہا ہے کہ ’آپ کو الیکشن کروانے پڑنے ہیں، اس کے علاوہ ان کے پاس آپشن بہت کم ہیں۔‘
توپوں کا رخ تحریک انصاف کی طرف مڑا تو تیمور جھگڑا نے اپنے خط کی وضاحت کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا کہ انھوں نے یہ خط آئی ایم ایف کو نہیں بلکہ وزیرخزانہ کو لکھا ہے۔
صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ ’ہمیں اس وقت سیلابی صورتحال کا سامنا ہے، اور اس معاملے کو دیگر کسی بھی مسئلے پر فوقیت دی جانی چاہیے۔‘
تیمور جھگڑا کی جانب سے لکھے گئے خط کے بعد مفتاح اسماعیل نے انھیں فون پر ملاقات کا وقت دیا اور ’یوں بالآخر پیر کے روز ملاقات میں اپنے مسائل کے حل پر بات کریں گے۔‘
یمور جھگڑا کے مطابق ’یہ افسوسناک ہے کہ پاکستان میں اپنی آواز سنانے کے لیے چیخنا پڑتا ہے۔‘
یاد رہے کہ تیمور جھگڑا نے اپنے خط میں لکھا تھا کہ وفاقی حکومت نے اپنے وعدوں پر عمل درآمد نہیں کیا، مجموعی طور پر 100 ارب روپے کے بقایا جات واجب الادا ہیں۔ موجودہ صورتحال میں آئی ایم ایف کو فلڈ ریلیف دینا چاہیے۔