الیکشن کمیشن نے عمران خان اور محمود خان کو 50،50 ہزار روپے جرمانہ کر دیا

( اسد شہسوار ) پاکستان تحریک انصاف کے پشاور جلسے میں سرکاری وسائل کا استعمال اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ثابت ہوگئی، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان پر 50، 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا۔
پی ٹی آئی کے پشاور جلسے میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان 10 صوبائی وزراء اور مشیروں پر بھی 50، 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق این اے 31 پشاور میں ہونیوالے پی ٹی آئی جلسے میں سرکاری وسائل کے استعمال پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی سامنے آئی تھی۔
خلاف ورزی ثابت ہونے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی چیئرمین سمیت دیگر رہنماؤں پر جرمانہ عائد کیا۔
وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آج (جمعرات کو) فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنے فیصلے میں عمران خان، محمود خان سمیت تمام افراد کو جرمانے کی رقم 18 ستمبر تک جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
عمران خان حاضر ہوں
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو 27 ستمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر اور فواد چوہدری کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے تینوں رہنماؤں کی جانب سے جمع کرائے گئے جوابات کو غیراطمینان بخش قرار دیتے ہوئے ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اسد عمر، فواد چوہدری اور عمران خان کو شو کاز جاری کردیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان مقررہ وقت میں اپنا جواب الیکشن کمیشن میں جمع نہ کرا سکے، عمران خان کا جواب مقررہ وقت میں الیکشن کمیشن کو موصول نہیں ہوا اس لیے ذاتی حیثیت میں طلب کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کی توہین کے معاملے پر طلب کیا گیا۔
ہے۔
توہین الیکش کمیشن میں عمران خان کو قید بامشقت اور نااہلی
توہین الیکشن کے نتیجے میں تین سال قید بامشقت اور نااہلی ہوسکے گی، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان‘ سیکرٹری جنرل اسد عمر اور سابق وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کو دستور پاکستان مجریہ 1973ء کے آرٹیکل 204کے تحت 30اگست کو صبح 11بجے الیکشن کمیشن ہیڈ آفس شاہراہ دستور اسلام آباد طلب کر لیا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے جمعہ 19اگست کو جاری کئے گئے مذکورہ افراد کے نام نوٹس میں کہا گیا کہ وہ تینوں افراد 30 اگست کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے روبرو ذاتی حیثیت سے یا بذریعہ وکیل پیش ہوں۔
اس سلسلے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق سیکرٹری کنور محمد دلشاد سے جب رابطہ کیا گیا کہ تحریک انصاف کے تینوں لیڈروں کیخلاف توہین عدالت کا الزام لگانے کی کیا وجہ ہو سکتی ہے تو اُنہوں نے جنگ کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان‘ سیکرٹری جنرل اسد عمر اور سابق وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ارکان کی تضحیک و تذلیل اپنے جلسوں اور سیمینار‘ پارٹی کے اجلاسوں میں کرتے چلے آ رہے ہیں۔
دریں اثناء جنگ کو معلوم ہوا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)سے مذکورہ تینوں پی ٹی آئی کے عہدیداروں کی مختلف مقامات پر کی گئی تقاریر کا آڈیو وڈیو اور طبع شدہ ریکارڈ حاصل کر لیا ہے جس کا گہرائی میں قانونی ماہرین نے جائزہ لیا ہے اور انکی تقاریر کے متن اور جملوں کو پاکستان کے آئینی ادارے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سربراہ اور فاضل ممبران کی تضحیک و تذلیل قرار دیا ہے۔