ٹماٹر اور پیاز کی پہلی کھیپ افغانستان سے پاکستان پہنچ گئی

( مائرہ ارجمند ) افغانستان سے پیاز اور ٹماٹر کی پہلی کھیپ پاکستان آنے کے بعد ملک بھر میں سبزیوں کی بڑھتی قیمتوں میں نمایاں کمی کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔
افغانستان سے پیاز اور ٹماٹر کی پہلی کھیپ جمعہ 2 ستمبر کو پاکستان پہنچی۔ چمن بارڈر کے راستے پیاز اور ٹماٹر سے بھرے درجنوں ٹرک پاکستان میں داخل ہوگئے۔
سیلاب کی وجہ سے پاکستان میں پیاز اور ٹماٹر کی فصل شدید متاثر ہوئی ہے، جس کے باعث مختلف شہروں میں ٹماٹر تین سو سے چار سو روپے کلو، جب کہ پیاز دو سو سے تین سو روپے فی کلو میں فروخت کی جارہی ہے۔
قیمتوں میں کمی لانے اور ملکی ضرورت پوری کرنے کیلئے حکومت نے افغانستان سے آنے والے پیاز اور ٹماٹر پر ٹیکس اور ڈیوٹی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ٹیکس اور ڈیوٹی ختم ہونے کے بعد افغانستان سے ٹرک پیاز اور ٹماٹر کے ہمراہ چمن بارڈر پہنچ گیا ہے، جس کے بعد امید کی جارہی ہے کہ جلد ہی ان کی قیمتوں میں کمی آنا شروع ہوجائے گی۔
دوسری جانب ملک بھر کی طرح لاہور میں بھی پیاز اور ٹماٹر کی مہنگے داموں فروخت جاری ہے صرف ٹماٹر اور پیاز ہی نہیں بلکہ شملہ مرچ 200 روپے سے 400 روپے کلو، 80 روپے فی کلو میں فروخت ہونے والی پیاز 200 فی کلو اور ٹماٹر 200 روپے فی کلو کے حساب سے بیچا جا رہا ہے۔
قبل ازیں ٹماٹر کا ریٹ دو ہفتہ قبل 80 سے 100 روپے فی کلو تھا۔
ٹیکس اور ڈیوٹی ختم ہونے پر درآمد کنندگان نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیاز اور ٹماٹر کی قیمتوں میں آئندہ 15 سے 20 روز میں استحکام آ جائے گا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز اینڈ امپورٹرز ایسوسی ایشن کی اپیل پر حکومت نے ٹماٹر اور پیاز کو ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ٹماٹر اور پیاز پر استثنیٰ 31 دسمبر تک ہوگا۔
دوسری جانب پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز اینڈ امپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین وحید احمد نے سماء ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور افغانستان سے پیاز اور ٹماٹر کی درآمد جاری ہے جب کہ یو اے ای ، مصرف اور ترکی سے بھی پیاز منگوائی جارہی ہے۔
پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے ہونے والے نقصان میں زراعت کا شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ سندھ اور بلوچستان میں کپاس اور چاول کی فصل کو پہنچنے والے نقصانات کے ساتھ پھل و سبزیوں کے کاشت کے علاقے زیرِ آب آنے سے ان کی پیداوار شدید متاثر ہوئی ہے۔
پاکستان کے چاروں صوبوں میں سیلاب کے بعد ایک جانب مختلف فصلوں کو نقصان پہنچا تو اس کے ساتھ سیلاب کی وجہ سے راستوں کی بندش کے باعث سبزیوں اور پھلوں کی سپلائی میں رکاوٹ کی وجہ سے ان کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
تمام سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے تاہم سب سے زیادہ اضافہ پیاز اور ٹماٹر کی قیمت میں دیکھا گیا جن کہ قیمتیں دو سو سے چار سو فیصد تک بڑھی ہیں۔ پیاز اور ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ملک میں پھلوں اور سبزیوں کے درآمد کنندگان اور تاجروں کی جانب سے انڈیا سے ان کی درآمد کی تجویز سامنے آئی ہے۔
اس سلسلے میں تاجروں کی نمائندہ تنظیم نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ دو مہینے کے لیے انڈیا سے ٹماٹر اور پیاز کی درآمد کی اجازت دی جائے تاکہ اس کی رسد کو بڑھا کر قیمتوں میں استحکام لایا جا سکے۔پاکستان میں سیلاب کا پانی اترنے کے 50 سے 90 دن کے بعد زمین خشک ہوتی ہے اور پھر قابل کاشت بن سکتی ہے۔ اس وقت تک ٹماٹر و پیاز کی فصل کی بوائی نہیں ہو سکتی اور اس دوران صارفین کو قیمت میں کمی کا فائدہ صرف سبزیوں کی درآمد سے ہی مل سکتا ہے۔
اس صورتحال میں ایک سوال یہ بھی گردش کر رہا کہ کیا سبزیوں کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کی وجہ کیا صرف رسد میں کمی ہے یا اس میں ذخیرہ اندوزی کا بھی عمل دخل ہے۔