موسمورلڈ اپ ڈیٹ

بھارتی شہر لکھنو ڈوب گیا، ایک ماہ کی بارش ایک رات میں

( مانیٹرنگ ڈیسک ) بھارتی ریاست اتر پردیش میں شدید بارشوں نے تباہی مچا دی، یو پی کے شہر لکھنؤ میں ایک ماہ کی اوسط بارش ایک ہی دن میں برس گئی۔

لکھنؤ میں 24 گھنٹوں کے دوران155.2 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے، غیر معمولی بارش کے باعث شہر میں سیلابی صورتحال کا سامنا ہے۔

سکول اور کالج بند کردیئے گئے ہیں جبکہ شہریوں کو غیر ضروری باہر نکلنے سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

بارش کے سبب دیوار گرنے کے حادثے میں 3 بچوں سمیت 9 افراد ہلاک اور 2 کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی سامنے آئیں ہیں۔

دارالحکومت لکھنؤ کی حالت بھی خراب ہے۔ یہاں تک کہ ہوائی اڈے کا رن وے بھی پانی میں ڈوب گیا ہے۔ اس کی وجہ سے کئی پروازیں متاثر ہوئی ہیں۔

ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ مغربی بنگال میں سمندری طوفان کے اثر کی وجہ سے یوپی میں شدید بارش ہو رہی ہے۔ لکھنؤ، پریاگراج، وارانسی ، کانپور ، ایودھیا ، جون پور ، سلطان پور ، بھدوہی ، غازی پور ، چترکوٹ، بہرائچ ، بانڈہ ، دیوریا ، ایٹاوہ ، فتح پور سمیت کئی اضلاع میں صبح سے موسلا دھار بارش ہو رہی ہے۔

تیز ہواؤں کے ساتھ بجلی بھی چمک رہی ہے۔ ان شہروں میں سڑکوں سے لے کر گھروں تک کئی علاقے زیر آب ہوگئے ہیں۔

آج پریاگ راج میں ضلع مجسٹریٹ نے بارش کا دن قرار دیا ہے۔ تمام سکولوں کو بند رکھنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ لکھنؤ میں پولیس نے لوگوں کو گھروں میں رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ سی ایم یوگی نے آج کا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔

بدھ کی رات سے شروع ہونے والی بارش جمعرات کی دوپہر تک جاری ہے۔ تقریبا20 گھنٹوں تک مسلسل بارش کی وجہ سے نہ صرف لکھنؤ بلکہ پوری ریاست کے کئی شہر پانی سے بھر گئے۔

ہاں کے کئی علاقے بھی زیر آب آگئے ہیں۔ لکھنؤ بارش کے پانی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ یہاں پانی سڑکوں سے گھروں میں داخل ہو گیا ہے۔

ڈی ایم کے حکم کے بعد پہلی بار پولیس نے اس حوالے سے الرٹ جاری کیا ہے۔ لکھنؤ کمشنریٹ کی طرف سے جاری کردہ الرٹ میں لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں۔

الرٹ میں کہا گیا ہے کہ گھر سے باہر نکلیں اگر بالکل ضروری ہو ورنہ گھر پر رہیں۔ بارش کے دوران بجلی کے کھمبے اور تاروں سے دور رہیں۔

محکمہ موسمیات کے علاقائی ڈائریکٹر جے پی گپتا کے مطابق ، لکھنؤ اور اس سے ملحقہ اضلاع میں جمعرات کی صبح سے شروع ہونے والی بارش اب بھی جاری ہے۔

ایک طرف ماحولیات کے تحفظ پر بات چيت کے لیے جہاں میڈرڈ میں ’سی او پی 25‘  کے تحت عالمی رہنماؤں میں بات چیت ہو رہی ہے تو دوسری جانب اس حوالے سے تازہ رپورٹ میں کہا گيا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والے ممالک میں عالمی سطح پر بھارت پانچویں مقام پر پہنچ گیا جبکہ پہلے یہ پندرہویں نمبر پر تھا۔  

ماحولیات کے لیے کام کرنے والے تھنک ٹینک ’جرمن واچ‘ نے یہ رپورٹ جاری کی ہے جس نے دنیا کے  181 ممالک کا معاشی نقصان، جی ڈی پی میں گراوٹ اور انسانی اموات کے تفصیلی ڈیٹا کی بنیاد پر یہ جائزے پیش کیے ہیں۔ اس رپورٹ میں موسمیاتی تبدیلیوں سے جن ممالک کو سب سے زیادہ خطرات در پیش ہیں اس میں جاپان، فلپائن، جرمنی، مڈگاسکر اور بھارت کو بالترتیب پہلے سے لے کر پانچویں مقام پر رکھا گيا ہے۔  

’گلوبل کلائمیٹ رسک انڈیکس 2020‘ کے مطابق، ”انتہائی موسمی واقعات ایک بہت بڑا چیلنج ہیں نا صرف غریب ممالک کے لیے بلکہ ترقی یافتہ ممالک کے بھی۔ آب و ہوا اور ماحولیات کی تبدیلی سے ترقی یافتہ ممالک کو بھی زیادہ سے زیادہ خطرات کا سامنا ہے۔‘‘

اس رپورٹ میں مزید کہا گيا ہے کہ شدید لُو کے سبب سال 2018ء جرمنی میں دوسرا گرم ترین برس تھا جس میں 1234 افراد ہلاک ہوئے۔ اسی برس بارش کی کمی کے سبب جرمنی کے کئی علاقوں میں خشک سالی کی صورتحال پیدا ہوئی جس سے فصلوں کی پیداوار بری طرح متاثر ہوئی۔

ماہرین کے مطابق جاپان اور جرمنی جیسے صنعتی طور پر ترقی یافتہ ملکوں کو بھی سخت خشک سالی  اور شدیدگرمی کی مار جھیلنا پڑ رہی ہے۔ بھارت میں سب سے زیادہ اثر شدید بارشوں کا پڑا جس کے سبب کئی علاقوں میں شدید سیلاب کی صورت حال اور زمین کھسکنے کے واقعات پیش آئے جن کے باعث قریب ایک ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ بھارت کے بھی مختلف علاقوں میں موسم گرما میں زبرست گرمی کی لہر چلتی ہے۔ گرچہ گزشتہ برس اس میں اموات تو کم ہوئیں لیکن معاشی نقصان بہت زیادہ ہوا تھا۔

اس رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں سری لنکا اور پاکستان بھی موسمیاتی تبدیلیوں سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ سری لنکا کے ساحلی علاقوں میں زبردست بارشوں کے سبب کافی نقصان ہوا جبکہ پاکستان کے بھی مختلف علاقوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کا بہت زیادہ اثر پڑا اور کافی جانی و مالی نقصان پہنچا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button