ورلڈ اپ ڈیٹ

اجنبی لوگوں کے ہم شکل ہونے کی وجہ سامنے آ گئی

( مانیٹرنگ ڈیسک ) آپ نے ایسے ہم شکل افراد کی فلمیں یا ڈرامے دیکھے ہوں گے جن کا ایک دوسرے سے تعلق نہیں ہوتا یا ہوسکتا ہے کہ حقیقی زندگی میں بھی ان سے ملاقات ہوئی ہو۔

مگر آخر ایک دوسرے سے کوئی تعلق نہ ہونے کے باوجود 2 افراد کی شکلیں ایک جیسی کیوں ہوتی ہیں؟

یہ وہ سوال ہے جس نے برسوں سے سائنسدانوں کے ذہن گھما رکھے ہیں مگر اب وہ اس کا ممکنہ جواب تلاش کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

اسپین کے محققین نے اس سوال کا جواب جاننے کی کوشش کی اور اس کے نتائج جرنل سیل رپورٹس میں شائع ہوئے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ رشتے دار نہ ہونے کے باوجود جن افراد کی شکلیں ایک دوسرے سے ملتی ہیں وہ حیران کن طور پر جینیاتی طور پر بھی ایک جیسے ہوتے ہیں۔

ایسی جینیاتی مماثلت رکھنے والے افراد کا وزن، طرز زندگی اور عادات بھی ایک جیسی ہوسکتی ہیں، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ جینز بھی ہماری شکل پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

جوزف Carreras Leukaemia ریسرچ انسٹیٹوٹ کے محققین نے بتایا کہ وہ ماضی میں جڑواں بچوں پر تحقیقی کام کرتے رہے ہیں اور اسی وجہ سے انہیں ایسے افراد میں دلچسپی تھی جو ہم شکل تو ہوتے ہیں مگر آپس میں رشتے دار نہیں ہوتے۔

اس مقصد کے لیے انہوں نے 32 ہم شکل افراد کی خدمات حاصل کیں اور ایک فوٹو پراجیکٹ شروع کیا۔

محققین نے ان افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کرائے، زندگی کے بارے میں سوالنامے بھروائے اور چہرے شناخت کرنے والے 3 مختلف پروگرامز کا استعمال بھی کیا۔

نتائج میں دریافت ہوا کہ 16 ہم شکل جوڑوں کا اسکور ہم شکل جڑواں بہن بھائیوں جیسا تھا، یعنی کمپیوٹر سسٹم ان کے چہرے درست شناخت نہیں کرسکا جبکہ ہم شکل افراد کے باقی 16 جوڑے انسانی آنکھ کے لیے تو ایک جیسے تھے مگر کمپیوٹر الگورتھم نے انہیں شناخت کرلیا۔

اس کے بعد ڈی این اے کی گہرائی میں جاکر جانچ پڑتال کی گئی تو معلوم ہوا کہ جن افراد کو کمپیوٹر سسٹم پہچان نہیں سکا، ان کے جینز دیگر کے مقابلے میں ایک دوسرے سے بہت زیادہ ملتے جلتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ ایسے ہم شکل افراد جینیاتی طور پر بھی ایک دوسرے سے بہت زیادہ مماثلت رکھتے تھے، یہی جینز ناک، آنکھوں، منہ، ہونٹوں اور ہڈیوں کی ساخت پر بھی اثرانداز ہوئے۔

البتہ ان افراد کی زیادہ گہرائی میں جاکر جانچ پڑتال سے معلوم ہوا کہ کچھ حد تک وہ ایک دوسرے سے مختلف بھی تھے۔

ماحول اور رویے کسی فرد کے جینز کے افعال میں بھی تبدیلیاں لاتے ہیں اور یہی ان میں بنیادی فرق تھا۔

تحقیق کے نتائج سے چہرے کو شناخت کرنے والے سافٹ وئیر کے محدود ہونے کا عندیہ بھی ملتا ہے۔

ایک ہی شکل کے دو لوگوں کو دیکھ کر کبھی کبھی انسان کو محسوس ہوتا ہے کہ کوئی کسی سے اس حد تک مشابہت  کیسے رکھ سکتا ہے کہ دونوں میں  فرق کرنا ہی مشکل ہو جائے۔

عام طور پر دو بچوں کے ایک ساتھ پیدا ہونے کے باوجود اُن کی نہ صرف شکلیں ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں بلکہ ان کی عادات بھی ایک دوسرے سے نہیں ملتیں جبکہ اس کے مقابلے میں ایک جیسے جڑواں (آئیڈنٹی کل ٹوئنز) کی شکلوں کے ساتھ ساتھ عادات بھی ایک جیسی ہوتی ہیں۔

 ہیلتھ سروس اکیڈمی کے ڈاکٹر اعجاز احمد خان نے کہا ہے کہ آئیڈنٹی کل ٹوئنز کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ایک بچے کے پیدا ہونے کے دو سے تین منٹ بعد دوسرا بچہ پیدا ہو جاتا ہے۔ جبکہ دوسرے ٹوئنز میں پہلے اور دوسرے بچے کی پیدائش میں پانچ سے دس منٹ کا فرق ہوتا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button