ملک بھر میں ریلوے کا معطل نظام بحال کر دیا گیا

( مائرہ ارجمند ) ملک بھر میں ریلوے ٹرینوں کا نظام بحال کر دیا گیا ہے، لاہور سے کراچی اور کوئٹہ سے کراچی اور کوئٹہ سے زاہدان جانے والا ٹریک بھی حال ہو چکا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ ریلوے نے ٹرین آپریشن دوبارہ بحال کرنےکا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے، نوٹی فیکیشن کے مطابق ایک ماہ سات دن بعد بعدخیبرمیل کل رات 10بجکر15منٹ پرکراچی سے پشاور کے لئے روانہ ہوگی۔رحمان بابا ایکسپریس دو اکتوبرکی صبح10بجے کراچی کینٹ تا راولپنڈی کےلیے روانہ ہوگی اسی طرح 5 اکتوبرکو قراقرم ایکسپریس3بجکر30منٹ پرلاہور کے لئے روانہ ہوگی۔
لاہور: وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی زیر صدارت وزارت ریلوے سے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس
— Pakistan Railways (@PakrailPK) September 30, 2022
2 اکتوبر 2022 سے مرحلہ وار کراچی تک مسافر ٹرینیں بحال کر نے کا فیصلہ
پاکستان ریلوے نے یہ فیصلہ مسافروں کی مشکلات کے پیش نظر کیا ہے pic.twitter.com/1z2V5VYznd
ریلوے حکام کے مطابق 5 اکتوبر سے ہی بزنس ایکسپریس 4بجےاورکراچی ایکسپریس4بجکر30منٹ پرلاہور کی جانب روانہ ہوگی، محکمہ ریلوے نےکراچی سےلاہوراور راولپنڈی کے لئے چلنے والی پانچوں ٹرینوں کی بکنگ کا آغاز بھی کردیا ہے۔
لاہور اور کراچی کے درمیان چلنے والی ٹرینوں کا اوسط دورانیہ تقریباً 22 گھنٹے رکھا گیا ہے
— Pakistan Railways (@PakrailPK) September 30, 2022
ان تمام ٹرینوں کواضافی کوچز کے ساتھ چلایا جائے گا
سفری دورانیے کا جائزہ 30 روز کے بعد لیا جائے گا اور بتدریج کم کیا جائے گا
27 ستمبر کو طوفانی بارشوں کے باعث ریلوے ٹریک پر پانی آجانے کی وجہ سے ایک ماہ سے بند ریل سروس کو بحال کر دیا گیا تھا کراچی تا پشاور براستہ روہڑی گڈز ٹرین سروس جاری کر دی گئی جبکہ پیسنجر ٹرینوں کے شیڈول کا اعلان بعد میں کیا جائے گا ڈپٹی سپرٹنڈنٹ پاکستان ریلوے سکھر عرفان الحق اور ڈی سی او حمیداللہ لاشاری نے ریلوے ٹریک کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریلوے انتظامیہ اور ضلعی حکام کی مسلسل کوششوں کے بعد ریلوے ٹریک کو بحال کر دیا گیا ہے اور گڈز ٹرینوں کی آمد و رفت جاری ہے جبکہ ان کا کہنا تھا کہ پیسنجر ٹرین چلانے کے لیے فی الحال ٹریک کے پوری طرح فعال ہونے کا انتظار کیا جارہا ہے۔
نوٹی فیکیشن میں بتایا گیا کہ مسافروں کی سہولت کیلئے پانچوں ٹرینوں میں بوگیوں کی تعداد بڑھا کر 19 کردی گئی ہے۔واضح رہے کہ حالیہ سیلاب سے ریلوے کو 500 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کی ذیلی کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ سیلاب سے ریلوے کو 4سے 5سو ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔
قائمہ کمیٹی میں یہ بھی بتایا گیا کہ ٹرین آپریشن بند ہونے سے 7ارب روپے کانقصان ہوا ہے۔ یکم اکتوبر سے ایم ایل ون پر کراچی تک ریل آپریشن بحال ہوجائے گا۔ ریل آپریشن بند ہونے کی وجہ سے ریلوے کے پاس ملازمین کو تنخواہ دینے کے بھی پیسے نہیں ہیں۔
پشاور ڈویژن میں ریلوے کے 1280.9ایکڑ زمین پر قبضہ ہواہے۔ ریلوے زمینوں پرقبضہ پرکمیٹی نے اگلے اجلاس میں کے پی کے اوربلوچستان کے سینئرممبر بورڈ آف ریونیوکو بلانے کا فیصلہ کرلیاگیا۔
جمعہ کوقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی ریلوے کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینرمحمد حامد حمید کی صدارت میں اسلام آباد میں ہوا۔ کمیٹی میں رکن انجینئر صابر قائم خانی، ڈاکٹرمحمد افضل، رمیش لعل نے شرکت کی۔ کمیٹی میں سیلاب زدگان کے لیے دعا کی گئی۔
کنوینر کمیٹی نے ریلوے حکام کوکہاکہ سیلاب کی وجہ سے ہونے والی تباہی پر کمیٹی کو بریف کیا جائے۔ جس پر حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ موسمیاتی تبدیلی سے پاکستان سب سے زیادہ متاثرہ ہوا ہے۔ سیلاب سے ایم ایل ون، ایم ایل ٹو اور ایم ایل تھری اور کوئٹہ تفتان کا ٹریک متاثر ہواہے۔ ریلوے کا سیلاب سے 4سو سے 5سو ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔متاثرہ ٹریک کاوزیر ریلوے، سیکریٹری اور سی ای او ریلوے نے دورہ کیا۔