بلاگ

تھوہا خالصہ

مارچ 1947 لیڈی اور لارڈ ماونٹ بیٹن راولپنڈی کے نزدیك قصبہ تھوہا خالصہ میں۔

آپ جی ٹی روڈ پر پنڈی اسلام آباد سے لاہور کو نکلیں تو روات پہلا قصبہ ہے- یہاں سے دائیں کو چک بیلی روڈ اور بائیں کو کلر سیداں روڈ نکلتی ہیں۔ ان دونوں رستوں پر دائیں بائیں بیسیوں دیہات ہیں جن میں آج بھی درجنوں کے نام کبھی یہاں آباد ہندوؤں اور سکھوں کی یاد دلاتے ہیں۔ موضع تھوہا خالصہ بھی انہی میں سے ایک ہے-تھوہا خالصہ اس وقت ایک چھوٹا سا خوشحال گاؤں تھا۔ گاؤں میں صرف سکھ آباد تھے،
مارچ 1947 میں قبایلیوں مسلمانوں نے تھوہا خالصہ کا محاصره کر لیا
سکھ اپنے اپنے گھروں کو چھوڑ کر سردار گلاب سنگھ کی حویلی میں اکٹھے ہو گئے۔ محاصرے کے تیسرے روز قبائلی کچھ مقامی افراد کے ہمراہ آئے اور تاوان کے عیوض محاصرہ ختم کرنے کی پیشکش کی۔ اس وقت کم و بیش بیس ہزار مالیت کی نقدی اور زیورات قبائلیوں کو دے کر راضی نامہ کیا گیا۔ قبائلی اس روز واپس لوٹ گئے مگر اگلے دن انہوں نے پھر چڑھائی کر ڈالی۔ اب ان کا مطالبہ تھا کہ سکھ مسلمان ہو جائیں۔ لڑائی ہوئی جس میں بہت سے سکھ مارے گئے۔
اس دوران سردار گلاب سنگھ کی حویلی میں وہ دردناک سانحہ پیش آیا جس کی وجہ سے تھوہا خالصہ کو اب تک یاد کیا جاتا ہے۔
مان کور سردار گلاب سنگھ کی رشتہ دار ایک بیوہ خاتون تھیں، حویلی میں خواتین اور بچوں کی دیکھ بھال وہی کر رہی تھیں۔ جب انہوں نے دیکھا کہ سکھ مرد بڑی تعداد میں مارے جا چکے تو مذہبی دعائیں پڑھتے ہوئے انہوں نے حویلی کے کنویں میں چھلانگ لگا دی۔ ان کے پیچھے پیچھے تقریباً سوا سو خواتین اپنے بچوں سمیت کنویں میں کود گئیں۔ کنواں لاشوں سے یوں اٹ چکا تھا کہ بعد میں چھلانگ لگانے والی کئی خواتین اور بچے ڈوب نہ سکے۔ بعد میں کنویں سے خواتین کی 93 لاشیں برامد ہوئیں۔ بچے کھچے سکھ مردوں نے اپنی کئی خواتین کو اپنے ہاتھوں ہلاک کر ڈالا اور خود مسلمانوں کے ہاتھوں مارے گئے۔ اس بدترین خونریزی کے بعد قبائلی لوٹ مار کر کے واپس ہو لئے۔
اس واقعے کی خبر پورے ملک میں پھیل گئی۔ لارڈ اور لیڈی ماؤنٹ بیٹن نے خود تھوہا خالصہ کا دورہ کیا۔ بچ جانے والوں سے سانحے کی تفصیلات پوچھیں، سکھوں کیلئے روات اور گوجر خان میں ریلیف کیمپس قائم کئے۔ مگر تھوہا خالصہ اجڑ چکا تھا۔ یاد رہے ہم مسلمان ہیں۔

انور اقبال
انور اقبال

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button