ورلڈ اپ ڈیٹ

داعش کا اہم دہشت گرد مارا گیا، امریکا کا دعوی

امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) نے فضائی حملے کے دوران شام میں داعش کے اہم رہنما مہر الاگال کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق سینٹ کام نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مہر الاگال داعش کے پانچ اہم رہنماؤں میں سے ایک تھا جو حملے میں مارا گیا، جب کہ ایک اور سینیر رہنما شدید زخمی ہے۔ فضائی حملہ داعش کی حقیقی شکست ہے۔

سینٹرل کمانڈ کا اپنے بیان میں یہ بھی کہنا تھا کہ داعش رہنماؤں کے مارے جانے سے دہشت گرد تنظیم کے آئندہ حملوں کی منصوبہ بندی اور حملے کی صلاحیت پر ضرب پڑے گی۔

سینٹرل کمانڈ نے منگل کے روز فضائی حملے میں داعش رہنما کو نشانہ بنایا۔ یہ حملہ ترک سرحد کے نزدیک شام کے شمال مشرقی قصبے جندارس کے مضافات میں کیا۔

دوسری جانب صدر جو بائیڈن نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ شام میں داعش کے ایک بڑے راہنما کو منظر سے ہٹا دیا گیا ہے اور اس گروپ کی منصوبہ بندی کی اہلیت اورعلاقے میں کاروائی کرنے کی اہلیت کو کم کر دیا گیا ہے۔

امریکی نے کہا کہ جس طر ح فروری میں ایک کارروائی میں داعش کے سربراہ کو ختم کیا گیا، اس سےان تمام دہشت گردوں کو ایک طاقتور پیغام جاتا ہے جو ہمارے وطن اور دنیا میں ہمارے مفادات کے لیے خطرہ ہیں۔۔

تھنک ٹینک کارنیگی اینڈوومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے مطابق داعش گروپ جب اپنی طاقت کے عروج پر تھا تو چالیس ہزار مربع میل ( ایک لاکھ تین ہزار چھ سو مربع کلومیٹر) علاقے پر اس کا تسلط قائم تھا۔ اس میں شام اور عراق کے کئی علاقے شامل تھے اور ان علاقوں میں 80 لاکھ کی آبادی تھی۔

سال 2019 میں گروپ کے علاقائی تسلط کے خاتمے کے بعد اس کے راہنما گوریلا جنگ کی تدابیر کی طرف گئے ہیں اور انہوں نے تنظیمی اعتبار سے موثر انداز میں تشکیل نو کی ہے۔

داعش کے خلاف تازہ ترین حملے سے کچھ ماہ قبل گروپ کے سربراہ ابو ابراہیم الہاشمی القریشی نے امریکی فورسز کے ایک آپریشن کے دوران خود کو ہلاک کر لیا تھا۔

امریکا نے بتایا تھا کہ القریشی نے دھماکا کر کے خود کواور اپنے خاندان کے افرا

د کو ہلاک کر دیا تھا۔ جنگ پر نظر رکھنے والے سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق الاجل اسلامک اسٹیٹ کا رقاع میں سابق نمایاں راہنما تھا۔ اور ابھی حال ہی میں وہ ترک حمایت یافتہ دھڑے جیس ال شرقیہ کا کمانڈر بھی رہا ہے۔

امریکی قیادت والی اتحادی فورسز نے گزشتہ کئی برسوں میں القاعدہ اور اس سے وابستہ عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا ہے۔ گزشتہ ماہ ایک داعش کے گروپ حورث الدین کا ایک سینئر راہنما أبو حمزہ ال یمنی بھی ایک ڈرون حملے میں ہلاک ہو گیا تھا۔

سینٹ کام نے کہا ہے کہ یہ پرتشدد تنظیمیں امریکا اور اس کے اتحادیوں کے لیے بدستور ایک خطرہ ہیں اور القاعدہ سے منسلک گروپوں نے شمال مشرقی شام کے اندر باغیوں کے کنٹرول والے علاقوںکو محفوظ ٹھکانوں کے طور پر استعمال کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button