افسر اور دفترورلڈ اپ ڈیٹ

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیپٹل ہل حملہ کیس میں طلب

(فرحان مقصود)کیپیٹل ہل پر حملے کی تحقیقات کرنے والے پینل نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو طلب کرلیا۔

سمن میں حکم دیا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کیپیٹل حملے میں ملوث ہونے پر بیان ریکارڈ کرائیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ کو 4 نومبر تک متعلقہ دستاویزات کمیٹی میں جمع کرانا ہوں گی۔

اس حوالے سے سماعت 14 نومبر تک متوقع ہے اور اس میں ڈونلڈ ٹرمپ کو پیش ہونا ہوگا۔

واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق مشیر اسٹیو بینن کو پچھلے سال کیپیٹل ہل میں ہجوم کے حملے کی تحقیقات میں کانگریس سے تعاون کرنے سے انکار پر 4 ماہ کی سزا سنا دی گئی ہے۔

ٹرمپ کی جانب سے کانگریس کمیٹی کے فیصلے کی مذمت

14 اکتوبر کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کمیٹی کی قرار داد کی مذمت کی۔

ایک بیان میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ سلیکٹ کمیٹی نے مجھے گواہی کے لیے پہلے کیوں نہیں بلایا؟

انہوں نے مزید سوال کیا تھا کہ انہوں نے اپنی آخری میٹنگ کے آخری لمحات تک انتظار کیوں کیا؟

ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بھی کہنا ہے کہ سیلیکٹ کمیٹی نے صرف ملک کو تقسیم کرنے کا کام کیا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی کانگریس کمیٹی میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیشی کے حکم کی قرار داد پر ووٹنگ ہوئی۔

کمیٹی نے 6 جنوری کی آخری سماعت پر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش ہونے کی قرار داد اتفاقِ رائے سے منظور کر لی۔

کمیٹی کی سماعت میں نتیجہ نکالا گیا کہ ٹرمپ کو الیکشن ہارنے کا علم تھا اور انہوں نے جان بوجھ کر کیپیٹل ہل پر حملہ کروایا۔

کمیٹی نے 6 جنوری کی آخری سماعت پر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش ہونے کی قرار داد اتفاقِ رائے سے منظور کر لی۔

کمیٹی کی سماعت میں نتیجہ نکالا گیا کہ ٹرمپ کو الیکشن ہارنے کا علم تھا اور انہوں نے جان بوجھ کر کیپیٹل ہل پر حملہ کروایا۔

سماعت میں کہا گیا کہ ٹرمپ نے حملہ روکنے میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔

سابق صدر ٹرمپ کے خلاف مجرمانہ کارروائی کا کیس بنانے کی سفارش کا بھی امکان ہے۔

کمیٹی کی سماعت میں نتیجہ نکالا گیا کہ ٹرمپ کو الیکشن ہارنے کا علم تھا اور انہوں نے جان بوجھ کر کیپیٹل ہل پر حملہ کروایا۔

سماعت میں کہا گیا کہ ٹرمپ نے حملہ روکنے میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔

سابق صدر ٹرمپ کے خلاف مجرمانہ کارروائی کا کیس بنانے کی سفارش کا بھی امکان ہے۔

ایوان نمائندگان میں کیپیٹل ہل پر حملے کی تحقیقات کے لیے ایک آزادنہ انکوائری کرانے کی تجویز کو رد کرنے کے بعد گزشتہ سال یکم جولائی کو منقسم ووٹ کے ذریعے ایک نو رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ اس کمیٹی میں حزب اقتدار ڈیموکریٹ پارٹی کے سات اور حزب اختلاف ریپبلکن جماعت کے دو ارکان شامل تھے۔ اس کمیٹی نے اب تک ڈھائی سو سے زیادہ لوگوں کے بیانات قلمبند کیے ہیں اور 45 سے زیادہ لوگوں کو سمن جاری کر کے کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

کمیٹی کے ارکان کے مطابق زیادہ تر لوگوں نے اس سلسلے میں مکمل تعاون کرنے سے اتفاق کیا ہے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے چند قریبی رفقاء تعاون کرنے پر تیار نہیں تھے۔

وہ اس سلسلے میں حکومتی اہلکاروں کو حاصل استثنیٰ کا سہارا لیتے رہے۔ حکومتی اہلکاروں یا سرکاری افسران کو حاصل استثنیٰ دراصل ایک قانونی اصول ہے جو صدر اور اس کے مشیروں کے درمیان کھل کر ہونے والی بات چیت کو قانونی تحفظ فراہم کرتا ہے۔

سابق صدر ٹرمپ کے دو معتمد خاص سٹیو بینن اور ایوان صدر کے چیف آف سٹاف مارک میڈو پر کانگریس کی توہین کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button