ورلڈ اپ ڈیٹ

مقبوضہ مغربی کنارے پر اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مزید 2 فلسطینی شہید

(مانیٹرنگ ڈیسک )فلسطین میں اسرائیلی فوج کی جارحیت جاری ہے، اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں مزید 2 فلسطینیوں کو شہید کردیا۔

رپورٹس کے مطابق فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ 15 سالہ فلسطینی نوجوان کو نابلس میں شہید کیا گیا جبکہ دوسرا فلسطینی شخص جینن کے علاقے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے شہید ہوا۔

فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے رواں برس 100 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔

دوسری جانب گزشتہ ہفتے امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلینکن نے فلسطینی صدرمحمودعباس کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت میں اسرائیل،فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کے لیے واشنگٹن کے عزم کااعادہ کیا ۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعہ کوصدر محمودعباس کے ساتھ بات چیت میں بلینکن نے دو ریاستی حل کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

امریکی وزیرخارجہ اور صدرعباس نے ’’فلسطینی عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے اور ان کی سلامتی اور آزادی میں اضافے کے لیے مشترکہ کوششوں پربھی تبادلہ خیال کیا‘‘۔

ان کے درمیان فون پر یہ گفتگو ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اسرائیل میں منگل کو منعقدہ پارلیمانی انتخابات کے بعدسخت گیرسابق وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی اقتدارمیں واپسی کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔انھوں نے ماضی میں تنازع فلسطین کے کبھی دو ریاستی نظریے کی حمایت نہیں کی تھی۔انھوں نے اسرائیل کی تاریخ میں ایک مرتبہ پھردائیں بازو کی حکومت کی تشکیل کے لیے مذاکرات کا آغاز کیا ہے۔

انتخابات کے نتائج اسرائیل اورفلسطینیوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تشدد کے پس منظر میں سامنے آئے ہیں۔دریں اثناء اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے جمعہ کوعلی الصباح غزہ کی پٹی میں راکٹ بنانے کے ایک مقام کو نشانہ بنایا ہے۔اس کے جواب میں اسرائیل کی جانب کئی راکٹ داغے گئے۔

اس سے ایک روز قبل جمعرات کو اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مشرقی بیت المقدس اور مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک حملہ آورسمیت چار فلسطینیوں کوشہیدکردیا تھا۔

محکمہ خارجہ کے مطابق بلینکن نے مغربی کنارے کی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا، جس میں بڑھتی ہوئی کشیدگی، تشدد اور فلسطینی اور اسرائیلی دونوں جانب سے جانوں کا ضیاع شامل ہے۔انھوں نے فریقین کے درمیان جاری کشیدگی اور مسلح تشدد کو فوری طور پرکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا،

جبکہ گزشتہ ہفتے انسانی حقوق کی تنظیموں نے فلسطینی صدر محمود عباس کی سربراہی میں "عدالتی اداروں اور اتھارٹیز کی سپریم کونسل” کی تشکیل کو "عدلیہ پر ان کے کنٹرول میں سختی اور بنیادی قانون کے خلاف بغاوت” قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔ انسانی حقوق کے اداروں نے اسے غیر قانونی اقدام، عدلیہ کی آزادی پر حملہ اور قانون اور انصاف کے کام میں بے مداخلت قرار دیا ہے۔

کونسل عدالتی اداروں کے لیے مسودہ قوانین پر بحث کرنے، ان کے درمیان پیدا ہونے والے مسائل کو حل کرنے کے علاوہ ان کے درمیان عدالتی تبادلوں کا مطالعہ کرنے کی ذمہ دار ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے فلسطینی صدر محمود عباس کی سربراہی میں "عدالتی اداروں اور اتھارٹیز کی سپریم کونسل” کی تشکیل کو "عدلیہ پر ان کے کنٹرول میں سختی اور بنیادی قانون کے خلاف بغاوت” قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔ انسانی حقوق کے اداروں نے اسے غیر قانونی اقدام، عدلیہ کی آزادی پر حملہ اور قانون اور انصاف کے کام میں بے مداخلت قرار دیا ہے۔

کونسل عدالتی اداروں کے لیے مسودہ قوانین پر بحث کرنے، ان کے درمیان پیدا ہونے والے مسائل کو حل کرنے کے علاوہ ان کے درمیان عدالتی تبادلوں کا مطالعہ کرنے کی ذمہ دار ہے۔

تاہم، فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں نے اشارہ کیا کہ 2017 کے بعد سے صدر نے 1994ء میں فلسطینی اتھارٹی کے قیام کے بعد سے تین گنا قوانین جاری کیے ہیں۔

اتحاد برائے سالمیت اور احتساب (امان) کے قانونی مشیر بلال البرغوثی کا خیال ہے کہ کونسل کی تشکیل بنیادی قانون، قانون کی حکمرانی کے اصول اور تینوں طاقتوں کی علیحدگی کے خلاف بغاوت کی نمائندگی کرتی ہے۔

برغوثی نے "دی انڈیپنڈنٹ عربیہ” کو بتایا کہ صدر عباس کا یہ قدم "بنیادی قانون کی خلاف ورزی کرنے میں ایگزیکٹو اتھارٹی اتھارٹی کو دوسرے اداروں پر بالادست بنانے کی کوششوں کاحصہ ہے۔

برغوثی کا خیال ہے کہ یہ فیصلہ عدلیہ کے اتحاد کے اصول پر پچھلے حملوں کا نتیجہ ہے۔ اسے متعدد عدالتی اداروں کے قیام کے ذریعے اڑا دیا گیا تھا۔

"امان” اتحاد نے "آئینی اصول کی طرف واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئےصدر عباس کے فرمان کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ سپریم جوڈیشل کونسل عدالتی اتھارٹی کو ایک واحد اتھارٹی کے طور پر چلاتی ہے جس کے تحت باقاعدہ، شرعی اور فوجی خصوصی عدالتیں، بنیادی قانون کی دفعات کے مطابق کام کرتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button