موسم

لاہور میں بڑھتا ہوا آلودگی کا آسیب

(مائرہ ارجمند)ایشیائی ممالک دنیا کے آلودہ ترین ملکوں میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔

پاکستان کا شہر لاہور پہلے اور بھارتی دارالحکومت نئی دلی دوسرے نمبر پر ہے۔

ائیر کوالٹی انڈیکس کے مطابق چین کا شہر بیجنگ چوتھے اور بنگلا دیشی دارالحکومت ڈھاکا ساتویں نمبر پر ہے جبکہ پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی آٹھویں نمبر پر ہے۔

اے کیو ایئر کے مطابق پاکستانی شہر لاہور کے علاوہ کراچی میں بھی فضائی آلودگی کی شرح بڑھ رہی ہے۔ جس شہر میں ایئر کوالٹی انڈکس جتنا زیادہ ہو گا، وہاں فضائی آلودگی بھی زیادہ ہو گی، جو انسانی صحت کے لیے بھی انتہائی خطرناک قرار دی جاتی ہے۔

عالمی معیارات کے مطابق پچاس سے کم ایئر کوالٹی انڈکس محفوظ تصور کیا جاتا ہے۔ یہ اگر پچاس تا سو ہو جائے تو اس سے دل اور پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا افراد اور بچوں کی صحت کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

انڈکس کیسے کام کرتا ہے؟

اس انڈکس کی ایک سو پچاس سے زیادہ کی حد ہر جاندار کے لیے نقصان دہ تصور کی جاتی ہے جبکہ اگر یہ حد تین سو سے بڑھ جائے تو یہ انتہائی مضر صحت ہو جاتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہوا کی یہی آلودہ کوالٹی ہر سال عالمی سطح پر لاکھوں انسانوں کی موت کا سبب بنتی ہے۔ یونیسیف کی ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں بارہ ملین بچے اسی ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے شدید خطرات کا شکار ہیں۔

پاکستان میں پانچ برس سے کم عمر کے بچوں میں ہونے والی اموات میں ہر دس میں سے ایک کی  موت کی وجہ یہی فضائی آلودگی بنتی ہے۔ گلوبل الائینس آن ہیلتھ اینڈ پولوشن کے اندازوں کے مطابق پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ اٹھائیس ہزار اموات کی وجہ ہوا میں موجود آلودگی بنتی ہے۔

فضائی آلودگی کی وجہ کیا ہے؟

اسلام آباد کی انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی سے وابستہ ماحولیاتی سائنس کے پروفیسر محمد عرفان خان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ لاہور میں فضائی آلودگی کی بڑی وجہ ایسے پارٹیکولیٹ ذروں کی مقدار بہت زیادہ ہے، جو ڈھائی سینٹی میٹر سے بھی چھوٹے ہیں۔ 

یہ ذرے سانس لینے کے عمل کے دوران پھیپھڑوں یا خون میں داخل ہو سکتے ہیں، جو دل یا پھپیڑوں کے امراض کا باعث بنتے ہیں۔ اس طرح بالخصوص بچوں میں دماغ کی نشوونما بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

حکومت کے اقدامات

اسلام آباد میں تحفظ ماحولیات کے لیے فعال کارکن مومی سلیم کا کہنا ہے کہ ٹرانسپورٹیشن اور ناقص کوالٹی کا فیول ہوا کو آلودہ کرنے کی بڑی وجوہات ہیں۔ انہوں نےلاہور 42 نیوز سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان میں کاربن گیسوں کے اخراج کا پچیس فیصد اسی ٹرانسپورٹیشن کی وجہ سے ہوتا ہے۔

حالیہ ڈیٹا کے مطابق رواں ماہ لاہور شہر متعدد بار دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر رہا۔ ماہرین کے مطابق سموگ کی صورتحال موسم سرما میں شدت اختیار کر جاتی ہے مگر درحقیقت یہ وہ آلودگی ہے جو سارا سال فضا میں موجود رہتی ہے۔

یونیورسٹی آف شکاگو میں دنیا بھر کے ممالک میں فضائی آلودگی کے بارے میں ہونے والی ایک تحقیق کے 2021 کے اعداد و شمار کے مطابق لاہور میں رہنے والے افراد کی متوقع اوسط عمر ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے باعث چار سال تک بڑھ سکتی ہے، جبکہ ماحولیاتی آلودگی کے باعث پاکستان کے شہریوں کی زندگی میں اوسط نو ماہ کی کمی ہو رہی ہے۔

سموگ انسانی صحت کے لیے کس حد تک خطرناک ہے؟

نزلہ، کھانسی، گلا خراب، سانس کی تکلیف اور آنکھوں میں جلن وہ ظاہری علامات ہیں جو سموگ کے باعث ہر عمر کے شخص کو بری طرح متاثر کرتی ہیں۔ جبکہ سموگ انسانی صحت کو ایسے نقصانات بھی پہنچاتی ہے جو بظاہر فوری طور پر نظر تو نہیں آتے لیکن وہ کسی بھی شخص کو موذی مرض میں مبتلا کر سکتے ہیں، جیسا کہ پھیپڑوں کا خراب ہونا یا کینسر۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button