نائن الیون حملوں کو 21 سال بیت گئے، نائن الیون حملوں کے روز کیا ہوا؟

(مانیتڑنگ ڈیسک ) نائن اليون حملوں کو اکيس برس بيت گئے، گیارہ ستمبر دو ہزار ايک ميں امریکا کے شہر نیویارک میں دہشت گردی کی وہ کارروائی ہوئی تھی جس نے دنیا کا منظر نامہ بدل کر رکھ دیا۔
گيارہ ستمبر دو ہزار ايک وہ منگل کا دن تھا جب خودکش حملہ آوروں نے چار امریکی مسافر بردار طیارے اغوا کر کے انہیں نیویارک اور واشنگٹن میں اہم عمارتوں سے ٹکرانے کے منصوبے پر عمل کیا۔
تین طیارے مقررہ اہداف تک پہنچنے میں کامیاب رہے، جب کہ ایک ہدف تک پہنچنے سے قبل ہی گر کر تباہ ہوگیا۔ ان حملوں میں تین ہزار کے قریب افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اس واقعے کو نائن الیون حملوں کے نام سے یاد کيا جاتا ہے اور یہ حملے نہ صرف امریکیوں بلکہ پوری دنیا کے لیے اکيسويں صدی کے اذیت ناک ترین واقعات میں ایک قرار دیے جاتے ہیں۔
21 برس قبل آج ہی کے دن امریکہ کے شہر نیویارک میں دہشت گردی کی وہ کارروائی ہوئی تھی جس نے دنیا کا منظر نامہ ہی بدل کر رکھ دیا۔
وہ 11 ستمبر 2001 کی تاریخ اور منگل کا دن تھا جب خودکش حملہ آوروں نے چار امریکی مسافر بردار طیارے اغوا کر کے انھیں نیویارک اور واشنگٹن میں اہم مقامات سے ٹکرانے کے منصوبے پر عمل کیا۔
ان میں سے تین طیارے تو اپنے مقررہ اہداف تک پہنچنے میں کامیاب رہے جبکہ ایک ہدف تک پہنچنے سے قبل ہی گر کر تباہ ہو گیا۔
ان حملوں کو نائن الیون حملوں کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اور ان میں تین ہزار کے قریب افراد مارے گئے اور یہ حملے نہ صرف امریکیوں کے لیے بلکہ پوری دنیا کے لیے 21ویں صدی کے اذیت ناک ترین واقعات میں ایک قرار دیے جاتے ہیں۔
چار امریکی طیارے اغوا کرنے والے ہائی جیکروں کی کل تعداد 19 تھی جن میں سے کم از کم چار پائلٹ بھی تھے۔
ان دہشت گرد حملوں کا پہلا ہدف نیویارک کے فنانشل ڈسٹرکٹ میں واقع ورلڈ ٹریڈ سینٹر تھا جس کے دو ٹاورز کو امریکن ایئرلائنز اور یونائیٹڈ ایئرلائنز کے دو بوئنگ 767 طیاروں سے نشانہ بنایا گیا۔
امریکی ریاست میساچوسٹس کے شہر بوسٹن کے لوگن ہوائی اڈے سے لاس اینجلس کے لیے پرواز بھرنے والی امریکی ایئرلائنز کی پرواز 11 اغوا کیے جانے کے بعد مقامی وقت کے مطابق صبح 08:46 پر ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے شمالی ٹاور سے ٹکرائی۔ طیارے نے ٹاور کی 93ویں سے 99 ویں منزل کو نشانہ بنایا۔
دنیا ابھی اس جھٹکے سے سنبھل ہی نہیں پائی تھی کہ 18 منٹ بعد دنیا میں کروڑوں افراد نے اپنی ٹی وی سکرینز پر لوگن ہوائی اڈے سے ہی پرواز کرنے والی یونائیٹڈ ایئرلائنز کی پرواز 175کو 09:03 منٹ پر جنوبی ٹاور سے ٹکراتے دیکھا۔
ہائی جیک کیے جانے والے تیسرے طیارے نے ریاست ورجینیا کے واشنگٹن ڈیلس ہوائی اڈے سے پرواز کر کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کا رخ کیا اور وہاں امریکی محکمۂ دفاع کی مشہورِ زمانہ عمارت پینٹاگون کے مغربی حصے کو مقامی وقت کے مطابق 09:37 پر نشانہ بنایا۔
نووآرک کے ہوائی اڈے سے اڑنے والے چوتھے طیارے کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اس کا ہدف واشنگٹن میں ہی واقع امریکی پارلیمان کی عمارت یعنی کیپیٹل ہل تھی لیکن وہ راستے میں ریاست پینسلوینیا کے مغربی علاقے میں شینکسویل کے مقام پر مقامی وقت کے مطابق 10:03 منٹ پر اس وقت گر کر تباہ ہو گیا جب طیارے کے مسافروں نے دیگر حملوں کی خبر سننے کے بعد مزاحمت کی۔
ان حملوں میں 19 ہائی جیکروں کے علاوہ 2,977 افراد مارے گئے جن میں سے اکثریت کا تعلق نیویارک سے تھا۔
ان حملوں میں مرنے والوں میں سب سے کم عمر دو سالہ کرسٹین لی ہینسن تھیں جو اپنے والدین، پیٹر اور سو کے ہمراہ ایک طیارے میں تھیں۔
سب سے زیادہ ہلاکتیں نیویارک میں ہوئیں جہاں ان حملوں کے نتیجے میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے دونوں ٹاور منہدم ہو گئے۔ ٹوئن ٹاورز سے طیاروں کے ٹکرانے اور پھر ان کے انہدام کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد 2606 تھی۔