بلاگ

پشاور کی نمک منڈی کے چرسی تکوں کا مردانہ قوت سے کیا تعلق ہے؟ ایک تکے میں چرس کی کتنی مقدار استعمال ہوتی ہے؟ نثار چرسی تکہ کے مالک کا انٹریو

( جہانزیب احمد خان ) مٹن کی دھوئیں کیساتھ اٹھتی خوشبو پشاور کی نمک منڈی کی پہچان ہے ، اس خوشبو اور ڈائقہ کا مزہ لینے اور دنیا بھر میں مشہور نثار چرسی تکہ سے لطف اندوز ہونے کے لئے ہم نے بھی لاہور سے پشاور جانے کی ٹھانی، جاتے موسم سرما کے آخری ٹھنڈے جھونکوں کیساتھ ہم نمک منڈی میں داخل ہوئے ۔

چرسی تکہ بنانے کی ترکیب کہاں سے آئی؟

یہ لذیذ پکوان پاک افغان سرحد کے ساتھ آباد پشتون قبائلی سرزمین کے ثقافتی طعام ہے جسکی پکانے کی ترکیب انتہائی مقامی ہے ۔ یہ ملک کے پاکستان دیگر علاقوں سے بلکل مختلف طرز پکائی ہے جس میں مصاکے مشرقی میدانی علاقوں اور جنوبی ساحلوں کے پیچیدہ سالن اور مصالح دار پکوانوں کے مقابلے میں اس کی سادگی کی وجہ سے اسے پسند کیا جاتا ہے۔

چرسی تکہ میں کتنی مقدار میں چرس استعمال ہوتی ہے؟

چرسی تکہ شاپ کے مالک نثار چرسی کے والدنے55 سال پہلے یہ کام شروع کیا تھا اور انھیں لوگ چرسی کہتے تھے۔جسکی وجہ سے یہ دکان چرسی کے تکوں کے نام سے مشہور ہوئی اور اب وہ بھی اسی نام پر کاروبار کر رہے ہیں۔

لیکن ان تکوں کا صرف نام ہی ‘چرسی کا تکہ’ ہے اور اس میں نہ تو کوئی چرس ہوتی ہے اور نہ ہی وہ خود چرس استعمال کرتے ہیں۔ لیکن اس پکوان میں دنبے کی چربی اور گوشت کی وجہ سے بے پناہ مردانہ قوت ہے۔

تکوں کے لیے دنبے کا ایسے گوشت کا انتخاب کیا جاتا ہے جس پر چربی بہت زیادہ نہ ہو اور وہ گوشت نرم بھی ہو۔ان کا کہنا تھا کہ مخصوص ذائقے کے لیے انگیٹھی میں انگاروں کی مناسب حرارت کا کردار بھی اہم ہے۔

چرسی تکہ سیاحوں کا اولین انتخاب

نمک منڈی میں تکے کھانے کے شوقین افراد پر نظر ڈالی تو ان میں مقامی افراد سے زیادہ دیگر شہروں سے آنے والے لوگ دکھائی دیے۔صوبہ پنجاب سے آنے والے کچھ لوگوں سے جب پوچھا کہ یہاں کیسے آنا ہوا تو ان کا کہنا تھا کہ ‘آئے تو اپنے کام سے تھے لیکن پشاور آئیں اور یہ تکے نہ کھائیں ایسا نہیں ہو سکتا۔ان کا کہنا تھا یہ یہاں کی روایتی ڈش ہے۔

چرسی تکہمیں تکے کھانے کے شوقین افراد

نقل اور اصل میں فرق

نثار چرسی کا کہنا ہے کہ ‘دوسرے شہروں میں جو تکے بنتے ہیں وہ اسی کی نقل ہیں۔ اصل تو پشاور کا یہ تکہ ہے اور

اصل کا نقل سے مقابلہ تو نہیں ہو سکتا۔نثار چرسی کا کہنا ہے کہ ان کے ہاں آنے والے افراد عموماً فی کس ایک کلو گوشت کے تکے کھا جاتے ہیں جنھیں ہضم کرنے کے لیے پشاوری قہوہ کام آتا ہے۔

نمک منڈی میں تکوّں کے علاوہ صرف نمک اور کالی مرچ سے مٹن کڑاہی بھی بنائی جاتی ہے جس میں دنبے کی چربی استعمال ہوتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ مٹن کڑاہی ہو یا تکے نمک منڈی کے پکوانوں کا ذائقہ پاکستان میں اور کہیں کم ہی ملتا ہے

صفائی ستھرائی کا انتظام

نثار چرسی تکہ کا کچن اتنا صاف ہے کہ دیکھ کر دل خوش ہو جائے

اس ریسٹورنٹ کی اصل جان یہاں کا گوشت ہے جو جوان نر دنبوں کا ہوتا ہے ۔

گوشت کے لیے جانور کا انتخاب

اس گوشت کا بنانا ایک الگ مہارت یے اور ملحقہ دوکان پر یہ گوشت سامنے بنایا اور تولا جاتا ہے ، صفائی ستھرائی یہاں بھی مثالی ہے ، 20 سال سے چرسی تکہ کو تازہ گوشت سپلائی کرنے والے خان کا کہنا ہے کہ یہاں 10 سے 12 دنبون کا استعمال معمول کی بات ہے۔

20 سال سے چرسی تکہ کو جوان نر دنبوں کا گوشت فراہم کرنے والے قصاب

اصل چرسی تکہ کی پہچان

نثار خان کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں  اصل چرسی تکہ کی پہچان انکی تصویر ہے جہاں انکی تصویر نہیں وہ اصل چرسی تک نہیں ۔

نثار خان کی تصویر اصل چرسی تکہ کی پہچان

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button