تعلیم و صحتتازہ ترینتھانہ کچہری

میو ہسپتال میں وینٹی لیٹر پر زیر علاج بچے کے چہرے پر چیونٹیاں کہاں سے آئیں؟

( جہانزیب احمد خان )لاہور کے میو ہسپتال کے آئی سی یو میں 7 دن کے بچے کے چہرے پر چیونٹیاں پائے جانے کے معاملے پر اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ وینٹی لیٹر پر موجود بچے کے چہرے، ناک، آنکھوں اور منہ پر چونٹیاں موجود تھیں۔ 

ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی سی یو میں بچہ 15 دن زیر علاج رہنے کے بعد چل بسا۔ 

وائس چانسلر محمود ایاز کے مطابق آئی سی یو میں اس طرح ہونا عملے کی غفلت ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ اطلاع ملنے پر آئی سی یو کا دورہ کیا، بچہ نجی ہسپتال سے شفٹ کیا گیا۔ بچے کے چہرے پر چیونٹیاں ہونے کا واقعہ 4 اکتوبر کا ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ انکوائری کی جا رہی ہے، ذمہ داروں کا تعین ہونے پر کارروائی کی جائے گی۔

گزشتہ روز نشتر ہسپتال میں لاشوں کو چھت پر سکھانے کا معاملہ زیر بحث رہا

ملتان کے نشتر ہسپتال کی چھت سے لاشیں ملنے کے واقعے پر پولیس حکام کا رد عمل بھی سامنے آ گیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس کا سرد خانے میں لاش رکھوانے کے بعد کوئی عمل دخل باقی نہیں رہتا۔

سی پی او خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ لاوارث لاشوں کی تدفین نشتر ہسپتال انتظامیہ کا کام ہے، دفعہ  174 کی کارروائی کے بعد لاوارث لاش نشتر کے سرد خانے میں رکھی جاتی ہے.

سی پی او کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق لاوارث لاشیں ہسپتال میں رکھوانے کی پولیس پابند ہے، لاشوں کو کتنا عرصہ رکھنا اور ان کا کیا کرنا ہے یہ اسپتال انتظامیہ کا کام ہے۔

خرم شہزاد نے کہا کہ اگر وارث آ جائے تو قانونی کارروائی  کے بعد اسپتال انتظامیہ لاش حوالےکر دیتی ہے۔

دو روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے مشیر طارق زمان گجر کا کہنا ہے کہ ملتان کے نشتر ہسپتال کی چھت پر 35 کے قریب لاشیں دیکھیں۔

نشتر ہسپتال کے سرد خانے کی چھت پر انسانی لاشوں کو کھلے عام رکھنے سے متعلق جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر وزیراعلیٰ پنجاب طارق زمان گجر نے کہا کہ میں نے بدھ کو دن 2 بجے نشتر ہسپتال کا دورہ کیا، مجھے ایک شخص نے کہا اگر نیک کام کرنا ہے تو سرد خانے چلیں، میں نے سرد خانہ کھولنے کے لیے کہا تو نہیں کھول رہے تھے، میں نے کہا اگر نہیں کھولا گیا تو ابھی ایف آئی آر کٹواتا ہوں۔

طارق زمان گجر نے مزید کہا کہ سرد خانہ کھلوایا تو وہاں بہت ساری لاشیں تھیں، سرد خانے میں 200 لاشیں پڑی تھیں، مرد اور خاتون کی لاشوں پر کوئی کپڑا نہیں تھا، لاشیں گلی سڑی تھیں، میں نے لاشیں رکھنے کی وجہ پوچھی، کیا لاشیں بیچتے ہو؟ ڈاکٹر نے کہا ایسا نہیں ہے، طلبا کے استعمال میں آتی ہیں۔

مشیر وزیراعلیٰ نے کہا کہ چھت پر پڑی لاشوں میں 2 لاشیں تازہ تھیں، کیڑے لگے ہوئے تھے، اندازے کے مطابق 200 لاشیں سرد خانے میں تھیں، لاشوں پر ایک کپڑا تک نہیں تھا، اپنی 50 سال عمر میں پہلی بار ایسا دیکھا۔

طارق زمان گجر نے کہا کہ ہسپتال کی چھت پر لاشوں کو گدھ اور کیڑے کھا رہے تھے، چھت فوری کھلوائی تو وہاں 3 تازہ لاشیں تھیں، چھت پر پرانی 35 لاشیں تھیں، جنہیں گِنا اور ویڈیو بنوائی۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button